ایمازون کا بھارت میں 2030 تک 35 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
ایما زون نے بھارت میں 2030 تک بھارت میں 35 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے گا تاکہ اپنے کاروبار کو توسیع دیتے ہوئے مصنوعی ذہانت کی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنا سکے۔
اس طرح امریکا کی یہ ای کامرس کمپنی دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں اپنی موجودگی بڑھانے والی تازہ ترین عالمی ٹیک فرم بن گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’اپنی سیلری سے خوش ہوں‘، ایمازون کے بانی جیف بیزوس سالانہ کتنی تنخواہ لیتے ہیں؟
امریکی ٹیکنالوجی کے بڑے اداروں نے اس سال بھارت میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، جو کہ کلاؤڈ، مصنوعی ذہانت اور ڈیپ ٹیک کی ترقی کے لیے ایک اسٹریٹیجک مرکز کے طور پر بھارت کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔
Amazon commits over $35B in investments in India, while officials from Washington and New Delhi open fresh talks aimed at easing strains created by new US tariffs tied to Russian oil importshttps://t.
— TRT World (@trtworld) December 10, 2025
مائیکروسافٹ نے 2030 تک بھارت میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور کلاؤڈ اسٹرکچر کے لیے 17.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے جو ایشیا میں اس کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے، جبکہ گوگل نے آئندہ 5 برسوں میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس ڈیٹا سینٹرز کے قیام کے لیے 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے۔
ایمازون کا کہنا ہے کہ اس کی تازہ سرمایہ کاری ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت میں اپنی موجودگی مزید مضبوط کرنے کے لیے ہے، جہاں وہ وال مارٹ کی حمایت یافتہ فلپ کارٹ اور ارب پتی مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریز کے ریٹیل بزنس کے ساتھ مقابلے کے لیے پہلے ہی بھاری سرمایہ خرچ کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: اے آئی ایجنٹس سے کن افراد کی ملازمتوں کو خطرہ نہیں؟ ایمازون ویب سروسز کے سربراہ نے بتا دیا
امریکی ای کامرس کمپنی 2010 سے اب تک بھارت میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکی ہے اور 2023 میں اس نے مزید 26 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا تاکہ ملک میں اپنی شراکت کو وسعت دے سکے۔
ایمازون کے مطابق اس نے گزشتہ 10 برسوں میں بھارتی فروخت کنندگان کے لیے 20 ارب ڈالر سے زائد کی برآمدات پیدا کرنے میں مدد کی ہے اور وہ 2030 تک اس رقم کو 80 ارب ڈالر تک پہنچانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
کمپنی کا ہدف ہے کہ وہ 2030 تک بھارت میں مزید 10 لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس ای کامرس ایشیا ایمازون بھارت ریٹیل بزنس سرمایہ کاری فلپ کارٹ کلاؤڈ اسٹرکچر مصنوعی ذہانت وال مارٹذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس ای کامرس ایشیا ایمازون بھارت ریٹیل بزنس سرمایہ کاری فلپ کارٹ مصنوعی ذہانت وال مارٹ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا کی سرمایہ کاری کا اعلان تک بھارت میں کے لیے
پڑھیں:
اسٹاک مارکیٹ کا عروج، غیر ملکی سرمایہ کاری غائب
کراچی:کاروباری حلقوں میں آج کل ایک ہی جملہ گونج رہا ہے کہ’’ صرف پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ہی چل رہی ہے‘‘، چند برسوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بلیو چپ شیئرز نے غیرمعمولی کارکردگی دکھائی ہے۔
کے ایس ای 100 انڈیکس کم از کم 40 ہزار پوائنٹس سے بڑھ کر تقریباً 1 لاکھ 70 ہزارکی سطح تک پہنچ چکاہے، جو 300 فیصد سے زائد منافع بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس تیز رفتار اضافہ کے پیچھے گہری لیکویڈیٹی،کیپیٹل مارکیٹ اصلاحات، مضبوط کارپوریٹ منافع، بھاری ڈویڈنڈز اور نہایت کم ویلیوایشنز کاہاتھ ہے،جہاں بڑے شیئرز 3 گنا پی ای ریٹو پر ٹریڈ ہو رہے تھے۔
تاہم ایک اہم سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر پاکستانی مارکیٹ اتنی مضبوط ہے توگزشتہ دس برسوں میں غیرملکی سرمایہ کاروں نے 3 ارب ڈالرکیوں نکالے ہیں؟
ماہرین کے مطابق اس کاجواب ایک دہائی کی غیر یقینی سرمایہ کاری کے ماحول سے جڑاہے، 2002 سے 2007 وہ دور تھا جب پاکستان کو ابھرتی ہوئی ایشیائی معیشتوں کے ساتھ رکھا جاتا تھا۔
اس کے بعد سیاسی بے یقینی، آئی ایم ایف پروگرامز،سرکلرڈیٹ، بڑھتے مالی خسارے،کمزور برآمدات اورکریڈٹ ریٹنگ میں تنزلی نے غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا۔
غیرملکی فنڈ مینیجرز پاکستان کو طویل المدتی سرمایہ کاری کے بجائے ٹیکٹیکل ٹریڈ کے طور پر دیکھنے لگے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کم ویلیوایشنز اپنی جگہ، مگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلیے بار بارکی شرح سودمیں بے تحاشا تبدیلیاں، کرنسی گراوٹ، کم زرمبادلہ ذخائراوربیرونی مدد پر انحصار بڑا خطرہ بن جاتا ہے۔
اس کے باوجود اگلے پانچ سال پاکستان کیلیے غیر معمولی موقع رکھتے ہیں،اصلاحات جاری رہتی ہیں تو ہرسال 40 سے 50 کروڑ ڈالر کے غیرملکی پورٹ فولیو فلو کا امکان ہے۔
پی آئی اے اور خسارے میں چلنے والی ڈسکوزکی نجکاری،سرکلر ڈیٹ کاکنٹرول، ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافہ، گیس و ایل این جی کے استعمال میں شفافیت اور پالیسی تسلسل ناگزیر ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان کی پائیدار ترقی کا دارومدار 4 سے 5 فیصد سالانہ جی ڈی پی گروتھ پر ہے، جو قرضوں نہیں بلکہ برآمدات اور ایف ڈی آئی سے چلنی چاہیے۔
آئی ٹی، زرعی ویلیو چینز،منرلز،سروسز، لاجسٹکس اورگرین انرجی کیشعبے ترقی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتمادکی اصل شرط تین سے پانچ سال مسلسل معاشی سمت کابرقراررہناہے۔
ٹیکس اصلاحات کا تسلسل، ایس او ایزکی نجکاری، صنعتی سرمایہ کاری کیلیے مراعات اورسرمایہ کی آزادانہ نقل وحمل بنیادی عوامل ہیں،جنہیں عالمی سرمایہ کارسب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
اسٹاک مارکیٹ اعتماد ظاہر کر رہی، مگر حقیقی سرمایہ کاری اسی وقت آئیگی، جب تک اصلاحات صرف شروع نہیں ہونگی، بلکہ پوری بھی ہوں گی۔