اپنے منفرد کانٹینٹ کی وجہ سے مشہور ہونے والی ٹک ٹاکر پیاری مریم دوران زچگی انتقال کرگئیں تاہم ان کے دونوں بچوں حالت خطرے سے باہر ہے۔

پیاری مریم کے شوہر احسن علی نے اہلیہ کے انتقال کی خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی اور بتایا تھا کہ اچانک طبیعت خراب ہونے کے باعث انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ انتقال کرگئیں تھیں۔

اس خبر کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اور انفلوئنسر غمزدہ ہوئے جنہوں نے پیاری مریم کی مغفرت اور درجات کی بلندی کیلیے دعا کی۔

اس کے بعد اُن کے بچوں سے متعلق افواہیں پھیل رہی تھیں کہ اس دوران پیاری مریم کے شوہر احسن نے بتایا کہ اُن کے ہاں دو لڑکوں کی پیدائش ہوئی اور دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

انہوں نے مداحوں سے اپیل کی کہ وہ مریم کی مغفرت کیلیے دعا کریں اور بچوں کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں پر کان نہ دھریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پیاری مریم

پڑھیں:

’ہر بچہ اسکول میں‘: 2030 تک 10 ملین بچوں کو اسکولوں میں داخل کرانے کا ہدف

پاکستان میں 22 سے 26 ملین بچے اسکول سے باہر ہیں، اس بحران سے نمٹنے کے لیے ملک گیر مہم ملک کی سماجی اور اقتصادی تبدیلی میں اہم سنگ میل ثابت ہو رہی ہے۔

قومی استحکام کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر تعلیم کو تسلیم کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور صوبے تعلیمی ایمرجنسی 2024 اور نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2025 کے تحت 2030 تک 10 ملین بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔

آؤٹ آف اسکول چلڈرن فنڈ اور فیڈرل نان فارمل ایجوکیشن پالیسی 2025 کے ذریعے تعلیمی رسائی میں بڑے خلا پر توجہ دی جا رہی ہے، خاص طور پر لڑکیوں کے لیے جو اسکول سے باہر بچوں کا 52 فیصد حصہ ہیں، اور سندھ و بلوچستان میں یہ شرح اور بھی زیادہ ہے۔

بینظیر تعلیمی وظیفہ پروگرام نے 2024 میں 117 ارب روپے تقسیم کیے، جس سے 14.8 ملین بچوں کو فائدہ پہنچا، جبکہ پنجاب کا ’پی اے ایس ایس ڈی‘ پروگرام 50 اضلاع میں مشروط وظائف کو بڑھا رہا ہے۔

سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے ورلڈ بینک کا 200 ملین ڈالر کا پنجاب منصوبہ 500 اسکولوں کی تعمیر نو کررہا ہے، جس سے 40 لاکھ بچوں کو فائدہ پہنچے گا، جن میں 80 ہزار اسکول سے باہر بچے بھی شامل ہیں۔

ٹیکنالوجی اصلاحات بھی حکمرانی کے نظام کو بہتر کر رہی ہیں۔ سندھ کا اسٹوڈنٹ اٹینڈنس مانیٹرنگ اینڈ ریڈریس سسٹم 2026 کے وسط تک 5 ہزار اسکولوں میں نافذ کیا جائے گا، جس سے حاضری میں 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔

یونیسف، جی پی ای، ٹی ایس ایف اور ملالہ فنڈ کے ساتھ شراکت داری دور دراز علاقوں میں تعلیمی رسائی کو بڑھا رہی ہے۔

35 ہزار مدارس اور 2.5 ملین طلبہ کو مین اسٹریم میں لانا ایک جامع اصلاحاتی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ وفاقی حکومت کی ایک ٹریلین روپے کی تعلیمی الاٹمنٹ تاریخی عزم کی نمائندگی کرتی ہے، جس کا مقصد پاکستان میں اوسط تعلیمی سالوں کو 4.4 سے بڑھا کر 7 سال تک پہنچانا اور سی پیک فیز ٹو کی صنعتوں کے لیے ماہر افرادی قوت تیار کرنا ہے۔

یہ مہم صرف تعلیمی اصلاحات نہیں، بلکہ پاکستان کا قومی تجدید کا وژن ہے، جہاں ہر بچہ ملک کے مستحکم اور خوشحال مستقبل میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔

پاکستان 2030 تک 10 ملین اسکول سے باہر بچوں کو اسکول میں شامل کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔

ایجوکیشن ایمرجنسی 2024 اور نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2025 تمام صوبوں کو ایک مشترکہ مشن کے تحت متحد کرتی ہیں۔ ایک مربوط قومی کوشش 22 سے 26 ملین بچوں کو تعلیمی نظام میں لانے پر مرکوز ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسکول سے باہر بچے تعلیمی ایمرجنسی صوبائی حکومتیں وفاقی حکومت وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • معروف سوشل میڈیا انفلوئنسر پیاری مریم انتقال کرگئیں
  • ٹک ٹاکر پیاری مریم انتقال کر گئیں
  • معروف ٹک ٹاکر پیاری مریم زچگی کے دوران انتقال کر گئیں
  • کم عمری میں لگنے والی ایسی عادت، جو بچوں کی صحت کیلیے خطرناک ہے، نئی تحقیق
  • ’ہر بچہ اسکول میں‘: 2030 تک 10 ملین بچوں کو اسکولوں میں داخل کرانے کا ہدف
  • کراچی، گاڑی میں آتشزدگی سے زخمی ہونے والی 5 سالہ بچی دم توڑ گئی
  • وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کم عمر طلبہ کو گرفتار کرنے سے روک دیا
  • مریم نواز نے ٹریفک قوانین خلاف ورزی پر کم عمر بچوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا
  • سعودی ثالثی میں پاکستان‘ افغانستان کے درمیان خفیہ مذاکرات، ذرائع