آبی حیات کے تحفظ میں اہم سنگِ میل، سعودی عرب میں کچھوؤں کی سیٹلائٹ ٹریکنگ کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
سمندری تحفظ کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر پرنس محمد بن سلمان رائل ریزرو نے ہاکس بل اور گرین ٹرٹلز کی لائیو سیٹلائٹ ٹریکنگ پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔
اس پروگرام کے تحت پہلی مرتبہ بحیرۂ احمر میں ایک گرین ٹرٹل کو بھی ٹریگ کیا گیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ ڈیٹا خطے میں معلومات کے ایک بڑے خلا کو پُر کرے گا اور ان عالمی سطح پر خطرے سے دوچار انواع کے تحفظ کے لیے سرحد پار مشترکہ حکمتِ عملیوں میں مدد دے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اپنے حصے کے پانی کا تحفظ کرنے کے لیے مناسب اقدامات کرےگا، اسحاق ڈار
اس منصوبے کی قیادت ریزرو کے سینیئر میرین ایکولوجسٹ احمد محمد اور کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے بیکن ڈیولپمنٹ کے سینیئر میرین میگافونا ماہر ہیکٹر بیریوس گیرّیڈو کر رہے ہیں۔
حالیہ کارروائی کے دوران ماہرین نے شدید خطرے سے دوچار 3 ہاکس بل کچھوؤں اور 7 گرین کچھوؤں کو محفوظ انداز میں پکڑ کر سیٹلائٹ ٹیگز لگائے۔ یہ ٹیگز ریئل ٹائم میں نقل و حرکت کا ڈیٹا بھیجتے ہیں جس سے خوراک کے مقامات، ہجرتی راستوں اور خاص طور پر انڈے اٹھائے ہوئے گرین ٹرٹل کے گھونسلہ بنانے کے مقام کی نشاندہی ممکن ہوتی ہے، تاکہ مؤثر تحفظ اور انتظام کو یقینی بنایا جا سکے۔
یہ پروگرام ریزرو کی سمندری تحفظ سے متعلق طویل المدتی کوششوں کا تسلسل ہے، جس کے تحت 2023 سے کچھوؤں کے گھونسلوں کی نگرانی اور حفاظت کا نظام نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 5 فٹ لمبا آبی چھپکلی نما جانور 2 ریاستوں کو چکمہ دینے کے بعد گرفتار
پرنس محمد بن سلمان رائل ریزرو 4,000 مربع کلومیٹر بحیرۂ احمر کے آبی علاقے جو مملکت کے مجموعی سمندری رقبے کا 1.
ریزرو کے سی ای او اینڈریو زالومس نے کہا کہ شدید خطرے سے دوچار ہاکس بل کچھوے ہماری زندگی کے دوران ہی جنگلی حالت میں معدومی کے انتہائی خطرے سے دوچار ہیں۔ ان کے مطابق بحیرۂ احمر میں ان کی افزائش نسل کے قابل ماداؤں کی تعداد 200 سے بھی کم رہ گئی ہے، اور ان کی بقا کا دارومدار اہم معلوماتی خلا کو پُر کرنے پر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نیوم نیچر ریزرو: سعودی عرب میں حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی بحالی کی نئی حکمتِ عملی
یہ پروگرام اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے کنونشن آن مائیگریٹری اسپیشیز اور انڈین اوشن و جنوب مشرقی ایشیا میرین ٹرٹل مفاہمتی یادداشت کے تحت سعودی عرب کے عالمی وعدوں کی تکمیل میں بھی معاون ہے۔
احمد محمد کے مطابق جدید اور ہلکے وزن کے یہ ٹیگز کم از کم 12 ماہ تک کام کرتے ہیں، جس سے موسمی رویّوں اور افزائشی مساکن پر مسلسل اور تفصیلی ڈیٹا حاصل ہوتا ہے۔ گہرائی ناپنے والے سینسر سی گراس کے میدانوں کی نشاندہی بھی کرتے ہیں جو گرین ٹرٹلز کے لیے خوراک کے اہم مقامات اور کاربن ذخیرہ کرنے کے قدرتی مراکز ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آبی حیات پانی سعودی عرب سمندرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آبی حیات پانی خطرے سے دوچار اور ان کے لیے
پڑھیں:
بھارت خفیہ زیر زمین جوہری میزائل سائٹ تعمیر کر رہا ہے، سیٹلائٹ تصاویر میں انکشاف
بھارت کے علاقے جنگلاپلی میں ایک خفیہ زیرِ زمین جوہری صلاحیت کے حامل میزائل بیس کی نشاندہی کی گئی ہے جس کا انکشاف سیٹلائٹ تصاویر میں ہوا۔
رپورٹس کے مطابق یہ مقام بیلسٹک میزائلوں کی ذخیرہ اندوزی اور لانچ کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جوہری تنصیبات پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
سیٹلائٹ شواہد میں ایک متحرک میزائل اسٹوریج اور لانچ کمپلیکس دیکھا گیا ہے، جو طویل فاصلے تک حملے کی صلاحیت کے لیے تعمیر کیا گیا ہے۔
???? ????????????????-???????? ????????????????.
A hidden underground Indian nuclear-capable missile site has been identified in #Jangalapalle. Satellite imagery shows an active ballistic missile storage & launch complex, built for long-range strike capability.
Global security risks just got bigger. pic.twitter.com/H6buBf1tHs
— Radioactive Friends (@RadioactiveFrnd) December 10, 2025
یہ پیش رفت انڈیا میں تباہ کن ہتھیاروں کی ذخیرہ اندوزی سے متعلق ایک اور تشویش ناک پیش رفت ہے، اس نوعیت کی سرگرمیاں خطے سمیت عالمی سطح پر سیکیورٹی خطرات میں اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت جوہری تنصیب میزائل