کراچی سے بیزار صبا قمر کونسے شہر منتقل ہو رہی ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
پاکستان شوبز انڈسٹری سے وابستہ عالمی شہرت یافتہ اداکارہ صبا قمر نے اپنا شہر تبدیل کرنے کا ارادہ کر لیا۔
فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اداکارہ نے اسٹوری شیئر کرتے ہوئے نئے شہر کا نام بھی بتا دیا۔
گزشتہ دنوں صبا قمر اس وقت شہہ سرخیوں کا حصہ بنیں جب انہوں نے کراچی منتقل ہونے سے متعلق سوال پر نہایت بیزاری ظاہر کرتے ہوئے ’استغفراللّٰہ‘ کہا، جس کے بعد ناصرف سوشل میڈیا بلکہ فنکاروں کے درمیان بھی نئی بحث چھڑ گئی۔
View this post on Instagram
A post shared by Asim Yar Tiwana (AYT) (@asimyar)
کئی فنکاروں نے اداکارہ کے بیان کو نامناسب قرار دیا تو کئی شہر کراچی کا دفاع کرتے بھی دکھائی دیے۔ تاہم اب صبا قمر نے لاہور چھوڑنے کا بھی عندیہ دے دیا ہے۔
حال ہی میں میزبان عاصم یار نے مختلف شوبز شخصیات کے لیے عیشائیے کا اہتمام کیا، جس میں اداکار عمران عباس نے بھی شرکت کی اور مختلف تصاویر انسٹا اسٹوری میں شیئر کی۔
صبا قمر نے عمران عباس کی انسٹا اسٹوری ری شیئر کرتے ہوئے باضابطہ اعلان کیا کہ میں اسلام آباد منتقل ہو رہی ہوں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت جموں و کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے، محبوبہ مفتی
سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے مفاہمت کا عمل شروع کرے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کا موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگست 2019ء میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھارت نے کہا تھا کہ کشمیر میں حالات اب ٹھیک ہیں، لیکن زمینی صورت حال کچھ اور بتاتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ میرے خیال میں بھارتی وزیراعظم، وزیر داخلہ اور قومی سلامتی کے مشیر کو جموں و کشمیر کے تئیں اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کی شکایات کو دور کرنے کے لیے مفاہمت کی ضرورت ہے۔یہاں کے لوگ عزت اور وقار کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں، لوگ چاہتے ہیں کہ بھارتی این آئی اے اور دیگر ایجنسیاں انہیں تنگ نہ کریں اور ان پر ”یو اے پی اے اور پی ایس اے” جیسے کالے قوانین لاگو نہ ہوں۔