ہم غزہ کی سرحدوں میں کسی قسم کی تبدیلی کو مسترد کرتے ہیں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
اپنی ایک پریس کانفرنس میں اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی باتیں، غزہ کیلئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" کے پیش کردہ منصوبے سے متصادم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی آرمی چیف "ایال زمیر" نے غزہ میں YELLOW LINE کو نئی سرحد قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ لائن صیہونی کالونیوں میں توسیع اور ہماری نئی دفاعی حد ہے۔ جس پر اقوام متحدہ کے ترجمان "اسٹیفن ڈوجاریک" نے کہا کہ اس طرح کی باتیں، غزہ کے لئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" کے پیش کردہ منصوبے سے متصادم ہیں۔ اسٹیفن ڈوجاریک نے ان خیالات کا اظہار ایک پریس کانفرنس میں اس حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اقوام متحدہ جب بھی غزہ کے بارے میں بات کرتی ہے تو وہ جنگ سے پہلے غزہ اور مقبوضہ علاقوں کے درمیان موجودہ سرحدوں کو تسلیم کرتی ہے نہ کہ نئی YELLOW LINE کو۔ رپورٹس کے مطابق، YELLOW LINE وہ حد ہے، جہاں سے جنگ کے خاتمے کے لئے اسرائیلی فوج، ٹرمپ منصوبے کے پہلے مرحلے کے نفاذ کے لئے پیچھے ہٹ گئی۔ یاد رہے کہ 10 اکتوبر 2025ء کو صیہونی رژیم اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا۔ تاہم غزہ میں موجود فلسطینی وزارت اطلاعات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ان دو مہینوں میں اسرائیل نے 738 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے پر عمل نہ ہونے کیصورت میں حماس کا انتباہ
اپنے ایک انٹرویو میں حسام بدران کا کہنا تھا کہ جب تک اسرائیل! جنگبندی کی خلاف ورزی اور اپنے وعدوں سے مُکرتا رہے گا اس وقت تک ٹرمپ منصوبے کا دوسرا مرحلہ قابل اجرا نہیں ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "حسام بدران" نے کہا کہ غزہ کی پٹی کے لئے امریکی تجاویز پر مشتمل امن منصوبے پر عملدرآمد نہ ہونا باعث تشویش ہے۔ انہوں نے فرانس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جب تک اسرائیل! جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اپنے وعدوں سے مُکرتا رہے گا اس وقت تک ٹرمپ منصوبے کا دوسرا مرحلہ قابل اجرا نہیں ہو گا۔ انہوں نے اس امر کی یاددہانی کروائی کہ طے شدہ معاہدوں کے مطابق، صیہونی رژیم کو مصر کی سرحد پر واقع رفح کراسنگ کو کھولنا اور غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی ترسیل میں اضافہ کرنا تھا تاہم اسرائیل نے ایسا نہیں کیا۔ اس لئے حماس مطالبہ کرتی ہے کہ جنگ بندی کی شرائط پر من و عن عملدرآمد کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے۔ یاد رہے کہ 10 اکتوبر 2025ء کو صیہونی رژیم اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ عمل میں آیا۔ تاہم غزہ میں موجود فلسطینی وزارت اطلاعات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، ان دو مہینوں میں اسرائیل نے 738 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔