یو این دفاتر میں افغان خواتین کے کام پر پابندی ہٹائیں، اقوام متحدہ کا طالبان حکومت سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
سوزن فرگوسن نے ایک بیان میں کہا کہ افغان خواتین کو یو این دفاتر میں کام سے روکنا زندگی بچانے والی خدمات کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان خواتین کو دفاتر اور فیلڈ میں محفوظ رسائی دی جائے، جتنی دیر یہ پابندیاں رہیں گی، اتنا ہی زندگی بچانے والی خدمات کو خطرہ رہے گا۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کی خواتین کی ایجنسی کی خصوصی نمائندہ سوزن فرگوسن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یو این دفاتر میں افغان خواتین کے کام پر پابندی ہٹائی جائے۔ سوزن فرگوسن نے ایک بیان میں کہا کہ افغان خواتین کو یو این دفاتر میں کام سے روکنا زندگی بچانے والی خدمات کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان خواتین کو دفاتر اور فیلڈ میں محفوظ رسائی دی جائے، جتنی دیر یہ پابندیاں رہیں گی، اتنا ہی زندگی بچانے والی خدمات کو خطرہ رہے گا۔ سوزن فرگوسن نے مزید کہا کہ یہ پابندیاں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور برابری کے اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ستمبر میں طالبان حکام نے اقوام متحدہ دفاتر میں خواتین عملے کے داخلے پر پابندی لگائی تھی۔ طالبان حکام نے اس معاملے پر تبصرہ کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یو این دفاتر میں سوزن فرگوسن نے اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کا کشمیری عوام کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو سخت انتباہ جاری کر دیا۔
ماہرین نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام کی کارروائیوں میں صحافیوں، انسانی حقوق کے نمائندوں اور عام شہریوں سمیت تقریباً 2800 افراد کو حراست میں لیا گیا، جو تشویشناک ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق بھارت کی جانب سے گرفتاریوں، مشتبہ ہلاکتوں، تشدد اور مسلم کمیونٹی کے خلاف امتیازی سلوک بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ 1900 افراد کی غیر قانونی ملک بدری اور صحافیوں پر قدغنیں عالمی قوانین کے مطابق ناقابل قبول ہیں۔
یو این ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو فوری طور پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی پابندی کرنی ہوگی اور صحافتی آزادی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں رابطوں کی بندش اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش بھی ظاہر کی۔