data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: رواں مالی سال 2025-26 کے ابتدائی 5ماہ کے دوران پاکستان کی تجارتی کارکردگی ایک بار پھر شدید دباؤ کا شکار رہی ہے، کیونکہ برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات میں واضح اضافے نے مجموعی خسارے کو نئی بلند ترین سطح تک پہنچا دیا۔

وفاقی ادارۂ شماریات کی تازہ رپورٹ کے مطابق جولائی سے نومبر کے عرصے میں ملک کا تجارتی خسارہ 37.

17 فیصد بڑھ کر 15 ارب 46 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک جا پہنچا، جو معاشی استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی تصور کیا جا رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق نومبر کا مہینہ بھی مجموعی طور پر غیر تسلی بخش رہا۔ سالانہ بنیاد پر صرف نومبر میں تجارتی خسارہ 32.79 فیصد بڑھا۔ اگرچہ ماہانہ بنیاد پر کچھ بہتری دیکھنے میں آئی اور خسارہ 11.86 فیصد کم ہوکر 2 ارب 85 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک محدود رہا، تاہم ماہرین کے مطابق یہ کمی بڑے خسارے کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا نومبر درآمدات میں 13.26 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس دوران درآمدات کا مجموعی حجم بڑھ کر 28 ارب 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔ صرف نومبر میں درآمدات 5 ارب 25 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہیں، جو گھریلو ضروریات، صنعتی خام مال اور توانائی کی بڑھتی ضرورتوں کی طرف اشارہ کرتی ہیں، تاہم اس تیزی سے بڑھتی درآمدی طلب نے مجموعی تجارتی نقصان میں بنیادی کردار ادا کیا۔

اس کے برعکس برآمدی شعبہ شدید مشکلات سے دوچار رہا، جس کا براہ راست نتیجہ ملک کے تجارتی توازن میں نمایاں بگاڑ کی صورت میں سامنے آیا۔

رپورٹ کے مطابق جولائی تا نومبر برآمدات 6.39 فیصد کم ہوکر 12 ارب 84 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک سکڑ گئیں۔ نومبر کے مہینے میں صورت حال مزید خراب رہی اور برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 15.35 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 15.80 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی، جس سے ایک ماہ کی برآمدات کم ہوکر صرف 2 ارب 39 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہ گئیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ نہ صرف زرِ مبادلہ کے ذخائر پر دباؤ بڑھاتا ہے بلکہ کرنٹ اکاؤنٹ کے توازن کو بھی مزید کمزور کرتا ہے۔ درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی کے اس امتزاج کو ملکی معیشت کے لیے خطرناک قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ یہ براہ راست بیرونی قرضوں کی ضرورت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تجارتی خسارہ لاکھ ڈالر تک کے مطابق بنیاد پر

پڑھیں:

72 گھنٹوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر1 لاکھ 26 ہزار چلان؛13 کروڑ 48 لاکھ کے جرمانے

سٹی 42: ڈی آئی جی ٹریفک پنجاب کے احکامات پر صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن جاری ہے ۔
ترجمان ٹریفک پولیس  کے مطابق گزشتہ 72 گھنٹوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر1 لاکھ 26 ہزار چلان کئے گئے۔ صوبہ بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 13 کروڑ 48 لاکھ کے جرمانے کیے گئے ۔
کریک ڈاؤن کے دوران 25 ہزار 424 موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں تھانوں میں بند  کردی گئیں ۔سنگین ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر 4 ہزار 585 افراد حوالات میں بندکردیے ۔
محمد وقاص نذیر کا کہنا تھا کہ کارروائیوں کا مقصدزندگیوں کا تحفظ اور منظم ٹریفک کا حصول ہے۔ 
 

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 6 روپے 35 پیسے تک کمی کا امکان

متعلقہ مضامین

  • جولائی تا نومبر تجارتی خسارے میں 37.17 فیصد اضافہ
  • نومبر میں مہنگائی کی شرح معمولی کمی کے ساتھ 6.1 فیصد پر آگئی
  • سونے کی فی تولہ قیمت میں 2 ہزار 700 روپے اضافہ
  • پنجاب ٹریفک پولیس متحرک، 24 گھنٹے میں 8 کروڑ 42 لاکھ سے زائد کے جرمانے
  • 2024 میں عالمی سطح پر اسلحے کی فروخت میں اضافہ ریکارڈ، بڑی کمپنیوں نے 679 ارب ڈالر کا کاروبار کیا
  • 4 ماہ میں ٹیکسٹائل برآمدات کا حجم 6 ارب 39 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگیا
  • 72 گھنٹوں میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر1 لاکھ 26 ہزار چلان؛13 کروڑ 48 لاکھ کے جرمانے
  • امریکی شہری کو فیس بک پر ’اجنبی کا پیغام‘ 2 لاکھ 80 ہزار ڈالر میں پڑا
  • پاکستان کے مجموعی ذخائر میں 3 ارب 47 کروڑ 65 لاکھ ڈالرزکا اضافہ