اقوام متحدہ کا کشمیری عوام کے حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقوام متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کو سخت انتباہ جاری کر دیا۔
ماہرین نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام کی کارروائیوں میں صحافیوں، انسانی حقوق کے نمائندوں اور عام شہریوں سمیت تقریباً 2800 افراد کو حراست میں لیا گیا، جو تشویشناک ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق بھارت کی جانب سے گرفتاریوں، مشتبہ ہلاکتوں، تشدد اور مسلم کمیونٹی کے خلاف امتیازی سلوک بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ 1900 افراد کی غیر قانونی ملک بدری اور صحافیوں پر قدغنیں عالمی قوانین کے مطابق ناقابل قبول ہیں۔
یو این ماہرین نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو فوری طور پر بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی پابندی کرنی ہوگی اور صحافتی آزادی اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا ہوگا۔ انہوں نے مقبوضہ علاقے میں رابطوں کی بندش اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش بھی ظاہر کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ماہرین نے
پڑھیں:
27 بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد، پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس محفوظ
پاکستان کا یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس اسٹیٹس صرف تجارتی رعایت نہیں، بلکہ یہ ملک کی اقتصادی زندگی کا اہم ستون ہے، جس کے ذریعے قریباً 6 ارب یورو کی پاکستانی مصنوعات بالخصوص ٹیکسٹائل دنیا کی سب سے بڑی سنگل مارکیٹ میں ہر سال بغیر کسٹم ڈیوٹی کے برآمد کی جاتی ہیں۔
اس اسٹیٹس کے باعث برآمد کنندگان کو 450 سے 550 ملین یورو کی بچت ہوتی ہے اور 1.5 سے 2 ملین براہِ راست ملازمتیں محفوظ رہتی ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما پاکستان کی جی ایس پی پلس سہولت کیخلاف مہم چلا رہے ہیں، خواجہ آصف
2014 میں 27 بنیادی بین الاقوامی کنونشنز، جن میں انسانی حقوق، مزدور حقوق، ماحولیات اور اچھی حکمرانی کے اصول شامل ہیں، کی توثیق اور نفاذ کے عوض یہ مراعات دی گئیں۔ اس کے بعد سے پاکستان کو مجموعی طور پر 3.6 ارب یورو کی برآمدات کا فائدہ حاصل ہوا اور پاکستان یورپی یونین تجارت 4.5 ارب یورو سے بڑھ کر قریباً 9 ارب یورو ہوگئی۔
گزشتہ دہائی میں پاکستان نے قومی سطح پر ایک مکمل تعمیل ڈھانچہ قائم کیا، صوبائی سطح پر ٹریٹی ایمپلیمنٹیشن سیلز، مخصوص جی ایس پی پلس فوکل پوائنٹس، سالانہ خود رپورٹنگ اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کے نظام کو متعارف کرایا، جبکہ 80 سے 85 فیصد قانونی ہم آہنگی حاصل کی۔
اس کے علاوہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو دوبارہ اے اسٹیٹس دلایا، اسلام آباد میں کم عمر شادی کی عمر 18 سال کی گئی، مزدور انسپیکشنز میں 20 فیصد اضافہ، ایکسپورٹ زونز میں تجارتی یونینز کو آزادانہ رجسٹریشن کی اجازت، 10 ارب درخت پروگرام کے پہلے مرحلے کی تکمیل، ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے دوری اور موسمیاتی اقدامات میں یورپی یونین کی ستائش حاصل کی۔
تاہم جبراً گمشدگیاں، آزادی اظہار رائے کی صورتحال، توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال، بند مزدوری اور غیر رسمی شعبوں میں بچوں کی محنت جیسے مسائل ابھی بھی موجود ہیں۔
24 تا 28 نومبر 2025 کو یورپی یونین کی اہم پانچ روزہ نگرانی مشن کی آمد کے بعد پاکستان ایک فیصلہ کن مرحلے پر کھڑا ہے، کیونکہ اس مشن کی خفیہ رپورٹ 2026 کے جی ایس پی پلس جائزے کو شکل دے گی اور طے کرے گی کہ آیا پاکستان یہ اہم مراعات 2027 اور اس کے بعد برقرار رکھ سکے گا یا نہیں۔
آنے والے ہفتے یہ فیصلہ کریں گے کہ پاکستان باقی رہ جانے والے خلا کو مستقل ترقی میں بدلتا ہے یا نہیں اور دنیا کو یہ ثابت کرتا ہے کہ 27 کنونشنز صرف دستخط شدہ نہیں بلکہ بہتر پاکستان کے لیے ایک جذبہ پر مبنی قومی مشن ہیں۔
پاکستان 27 جی ایس پی پلس کنونشنز کو صرف بیرونی شرط نہیں بلکہ قومی مشن کے طور پر اپنائے ہوئے ہے، جو وقار، انصاف، پائیداری اور قومی فخر کا عکاس ہے۔
اہم ملکی اصلاحات میں اسلام آباد میں کم عمر شادی کی عمر 18 سال تک پہنچانا، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو اے اسٹیٹس دینا، اقلیتوں کے تحفظات کو سننا، مزدور انسپیکشنز میں 20 فیصد اضافہ اور جبراً گمشدگی کے کیسز کا شفاف حل شامل ہیں، جو عملی قوانین اور عوام کی زندگی میں حقیقی بہتری کی علامت ہیں۔
قومی عزم کے تحت ہر صوبے میں ٹریٹی ایمپلیمنٹیشن سیلز، جی ایس پی پلس فوکل پوائنٹس، سالانہ اسکور کارڈز اور انسانی حقوق کے فعال میکانزم قائم ہیں، جو 2014 سے کیے گئے ہر وعدے پر پاکستان کے عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔
انسانی حقوق، مزدور حقوق، ماحولیاتی اقدامات اور حکمرانی میں قابلِ پیمائش اور تصدیق شدہ بہتری سے 1.5 سے 2 ملین ملازمتیں اور 6 ارب یورو کی ڈیوٹی فری برآمدات محفوظ ہیں۔
پاکستان جی ایس پی پلس گروپ میں موسمیاتی قیادت کے طور پر پہچانا جاتا ہے، 10 ارب درخت منصوبہ، لیونگ سندھ منصوبہ اور مضبوط موسمیاتی وعدے اس کی مثال ہیں۔
حکمرانی میں اصلاحات سے حقیقی نتائج حاصل ہو رہے ہیں، جیسے 190 ٹن منشیات کی ضبطی، ایف اے ٹی ایف کی تعمیل، قومی سطح پر ڈیجیٹل پروکیورمنٹ اور مضبوط شفاف ادارے۔
پاکستان نے 27 کنونشنز کے نفاذ کے لیے مکمل قومی ڈھانچہ قائم کیا ہے تاکہ اصلاحات ادارے اور نگرانی کے نظام تجارت کے کسی بھی پروگرام کے اختتام کے بعد بھی جاری رہیں، کیونکہ عوام انصاف، وقار اور حقوق کے مستحق ہیں۔ دنیا کے صرف 8 ممالک تمام 27 کنونشنز پر پورا اترتے ہیں، اور پاکستان انہی میں سے ایک ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا جی ایس پی پلس سفر: 27 وعدے قومی عزم اور حقیقی اصلاحات میں کیسے بدلے؟
اعلیٰ سیاسی قیادت مکمل طور پر متحرک ہے، جس میں نائب وزیر اعظم، وزیر تجارت اور سیکریٹری انسانی حقوق پاکستان کے جی ایس پی پلس ایجنڈے کی قیادت کررہے ہیں۔
24 سے 28 نومبر 2025 کے دوران یورپی یونین کے مشن نے پاکستان کا دورہ کیا، جس کے بعد پاکستان مکمل پر اعتماد ہے۔ ہر فائل، ہر دروازے اور ہر فیکٹری تک رسائی فراہم کی گئی،اور یہ ظاہر کیا گیا کہ 27 کنونشنز پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اقوام متحدہ پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس کنونشنز پر عملدرآمد وی نیوز یورپی یونین