اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سفاکیت کا پردہ چاک کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کو سکیورٹی خدشات کے باوجود بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی پابندی کرنا ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی سفاکیت اور سنگین انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا پردہ چاک کر دیا۔انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مقبوضہ کشمیر پر قابض مودی سرکار سمیت تمام بھارتی ریاستی حکومتوں کے سفاکانہ دور مقبوضہ کشمیر کی وادی کے لیے سیاہ باب سے عبارت ہے۔یہی وجہ ہے کہ جابر مودی کی مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کے ماہرین بھی بول اٹھے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام کی جموں و کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید خدشات ہیں۔ ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کو سکیورٹی خدشات کے باوجود بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی پابندی کرنا ہو گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی انتہا پسندانہ کارروائیوں میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں سمیت تقریباً 2,800 افراد کو گرفتار اور حراست میں لیا گیا ہے۔ ہم بھارت کی جانب سے گرفتاریوں، مشتبہ ہلاکتوں، تشدد اور کشمیری و مسلم کمیونٹی کے خلاف امتیازی سلوک کی مذمت کرتے ہیں۔ ماہرین نے رابطوں کی بندش اور صحافتی آزادی پر قدغنوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و ہراسانی، انہدامات اور 1,900 افراد کی غیر قانونی ملک بدری عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ متعدد انسانی حقوق کے محافظ برسوں سے سکیورٹی قوانین کے تحت بلا جواز نظربند ہیں۔ بھارتی انسدادِ دہشت گردی اقدامات آئین و قانون کی خلاف ورزی اور سماجی تقسیم و تشدد کا باعث بنتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تشویش مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم اور مودی کے ظلم و بربریت کی عکاس ہے۔ بھارتی ظلم و جبر کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد، آزادی کا سورج طلوع ہونے تک جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: متحدہ کے ماہرین انسانی حقوق کے اقوام متحدہ ماہرین نے کہ بھارت
پڑھیں:
بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلیے سنگین خطرہ، مقررین
ذرائع کے مطابق مقررین نے ان خیالات کا اظہار "کشمیر میڈیا سروس اور یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن" کے زیراہتمام ”کشمیر میں بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈا: جنوبی ایشیائی امن کے لیے سنگین خطرہ“ کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سیاسی رہنماﺅں، ماہرین تعلیم اور حقوق کے علمبرداروں نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی بھارتی حکومت کی طرف سے جاری ہندوتوا ایجنڈے کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے پاکستان، کشمیری قیادت اور عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف ایک مربوط اور جامع حکمت عملی ترتیب دیں۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار "کشمیر میڈیا سروس اور یونائیٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن" کے زیراہتمام ”کشمیر میں بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈا: جنوبی ایشیائی امن کے لیے سنگین خطرہ“ کے عنوان سے منعقدہ ایک ویبینار کے دوران کیا۔ سیمینار کی نظامت سینئر صحافی ڈاکٹر محمد اشرف وانی اور کشمیری کارکن رئیس احمد میر نے کی۔ جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ مقوضہ جموں و کشمیر کے علماء کو بھارتی جبر کے خلاف متحد ہو کر ایک جاندار آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کے بیس کیمپ آزاد جموں و کشمیر کو سیاسی اور ادارہ جاتی طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری عوام کی جدوجہد کی موثر حمایت کی جا سکے۔
آزاد جموں و کشمیر کی سابق وزیر فرزانہ یعقوب نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری جبر اور آزاد جموں و کشمیر کی صورتحال کے درمیان واضح فرق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں ایک انتہائی خطرناک منصوبے پر عمل پیرا ہے اور وہ مسلمانوں کی شناخت، تہذیب و تمدن کو مٹانے کے درپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں لوگوں کے روزمرہ کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے آٹھنے والی کسی بھی آواز کا مقبوضہ علاقے کی صورتحال سے ہرگز موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی سے جہاں پاکستان کے عالمی وقار میں اضافہ ہوا وہیں تنازعہ کشمیر کو بھی ایک نئی توانائی ملی۔ فرزانہ یعقوب نے کہا کہ ہمیں مقبوضہ علاقے میں جاری بھارتی ریشہ دوانیوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششوں میں تیزی لانا ہو گی۔
کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کی رہنما شمیم شال نے کہا کہ بیس کیمپ کو کشمیر کاز کے لیے اپنے کردار کو مزید توانا و مضبوط بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جبر و ستم اور معاشی دبائو کے باوجود کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کا حق مکمل طور پر سلب کر رکھا ہے لہذا ہمیں اپنے محکوم بہن بھائیوں کی بھرپور ترجمانی کرنا ہو گی۔