امریکا میں نوزائیدہ بچوں کے لیے لازمی ہیپاٹائٹس بی ویکسین ختم، ماہرین صحت کی شدید تشویش
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
امریکی ویکسین ایڈوائزرز نے نوزائیدہ بچوں کو پیدائش کے فوراً بعد ہیپاٹائٹس بی ویکسین لگانے کی 30 سالہ پالیسی ختم کر دی جس پر طبی ماہرین تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
امریکی وزیرِ صحت رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے مطابق یہ ایک بڑا فیصلہ ہے، مگر طبی ماہرین نے اسے شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے امریکی صحت عامہ کے دہائیوں پر محیط فائدے ختم ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: منفی پروپیگنڈا بے اثر، پاکستان میں 90 لاکھ بچیوں کو سروائیکل کینسر کی ویکسین لگا دی گئی
نئی سفارشات کے مطابق پیدائش کے فوراً بعد ویکسین صرف اُن بچوں کو لگائی جائے گی جن کی ماؤں کا ہیپاٹائٹس بی ٹیسٹ مثبت ہو یا جن کی میٹرنل اسٹیٹس معلوم نہ ہو۔ 1991 سے چلنے والی یونیورسل ویکسینیشن پالیسی اب ختم کر دی گئی ہے۔
اکثریت کے لیے ویکسین کا آغاز 2 ماہ بعد
کمیٹی نے کہا کہ جن ماؤں کا ٹیسٹ منفی ہو، اُن کے بچوں کے لیے والدین کو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے فیصلہ کرنا چاہیے کہ ویکسین کا کورس کب شروع کیا جائے۔ تاہم پہلی خوراک دو ماہ سے پہلے نہ لگانے کی سفارش کی گئی ہے۔
امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت کئی طبی اداروں اور ماہرین نے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کی رسائی میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی اور یہ دہائیوں کے سائنسی ثبوتوں کے منافی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں ویکسینیشن کے باعث ہیپاٹائٹس بی انفیکشن کی شرح 9.
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ نے ویکسینز کو بچوں میں آٹزم کا ذمہ دار قرار دیدیا، ماہرین کا سخت ردعمل
سی ڈی سی، جس کی سربراہی اب کینیڈی کے مقرر کردہ قائم مقام سربراہ جم او نیل کر رہے ہیں، نئی سفارشات کی بنیاد پر قومی رہنما اصول جاری کرے گی۔ بیمہ کمپنیوں نے اشارہ دیا ہے کہ وہ ویکسین کا خرچ بدستور برداشت کرتی رہیں گی۔
عالمی ادارۂ صحت کی واضح ہدایتڈبلیو ایچ او کے مطابق ہر بچے کو پیدائش کے فوراً بعد پہلا ہیپاٹائٹس بی ٹیکہ لگایا جانا چاہیے، کیونکہ 95 فیصد متاثرہ نوزائیدہ بچے آگے چل کر دائمی ہیپاٹائٹس کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کینیڈی کا ویکسین پالیسی میں وسیع پیمانے پر ردوبدلرپورٹس کے مطابق رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر نے اپنی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد کمیٹی کے 17 آزاد ماہرین کو برطرف کر کے اُن کی جگہ وہ افراد مقرر کیے جو زیادہ تر ان کے نظریات کے حامی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا طبی معائنہ: ایم آر آئی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
انہوں نے کووڈ ویکسین کی وسیع سفارشات منسوخ کیں، ایم آر این اے ویکسینز کیلئے فنڈنگ کم کی، اور حاملہ خواتین کو ٹائلینول سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا جس کے لیے سائنسی شواہد موجود نہیں۔
ایوانِ نمائندگان اور سینیٹرز کی تشویشکئی امریکی قانون سازوں نے کہا کہ اس فیصلے سے وہ بیماریاں دوبارہ سر اٹھا سکتی ہیں جنہیں ویکسینز کے ذریعے کنٹرول کیا جا چکا ہے۔
ری پبلکن سینیٹر بل کیسیڈی، جو کینیڈی کی تقرری کے حامی تھے، نے اس قدم کو بڑی غلطی قرار دیا اور سی ڈی سی سے پرانی پالیسی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔
کمیٹی کے بعض اراکین نے ویکسین کو ’غیر محفوظ‘ قرار دیا، حالانکہ دہائیوں کا ڈیٹا اس کے برعکس ہے۔ ایم آئی ٹی سے وابستہ ریٹسیف لیوی نے کہا کہ کسی بھی ویکسین کو محفوظ قرار دینے والے بیانات پر لوگوں کو بہت محتاط رہنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے کا جواب، مصطفیٰ کمال نے اپنی بیٹی کو اینٹی سروائیکل کینسر ویکسین لگوا دی
ماہرین کے مطابق امریکا کی صورتحال ڈنمارک جیسے چھوٹے ممالک سے قابلِ موازنہ نہیں، جہاں آبادی کم، نظامِ صحت یکساں اور بیماری کی سکریننگ زیادہ موثر ہے۔
یورپی مرکز برائے انسداد بیماری کے مطابق بیشتر یورپی ممالک پیدائش کے فوراً بعد ویکسین کی سفارش نہیں کرتے، لیکن دو سے تین ماہ کی عمر میں لازمی تجویز کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ڈونلڈ ٹرمپ صحت طب ویکسینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ڈونلڈ ٹرمپ ویکسین پیدائش کے فورا ہیپاٹائٹس بی کے مطابق کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان ،مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، شہریوں میں خوف و ہراس
خضدار (نیوز ڈیسک) کئی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے، بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بدھ کی شب کو آنے والے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کی شب کو بلوچستان کے ضلع خضدار اور دیگر علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے بعد لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا،عوام کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گھروں سے باہر نکل آئے ۔زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی گہرائی 15 کلو میٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ مرکز خضدار سے 80کلومیٹر دور شمال مغرب میں تھا۔ زلزلے میں کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔