پاکستان افغان سرحد محدود وقت کے لیے مشروط کھولی جائے گی: صرف اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے مال کے لیے اجازت
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد کو عام تجارت یا ہجرت کے لیے نہیں کھولا اور نہ ہی افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بحال کیا ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ کی ایجنسیوں (WFP،UNICEF، UNFPA) کی رسمی درخواستوں کے جواب میں حکومتِ پاکستان نے محدود اور مخصوص انسانی ہمدردی کا استثنا منظور کیا ہے تاکہ کنٹینرز کی افغانستان تک نقل و حمل ممکن ہو سکے۔
مزید پڑھیں: پاک افغان سرحد کی بندش سے افغانستان کو کتنا تجارتی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے؟
اس اجازت کو 3 مراحل میں نافذ کیا جائے گا۔ پہلے اشیائے خور و نوش، پھر ادویات اور طبی سامان، اور آخر میں صحت و تعلیم سے متعلق دیگر ضروری اشیا بھجوائی جائیں گی۔
یہ سہولت صرف اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے مخصوص سامان اور محدود وقت کے لیے ہے۔ اسے وزارتِ تجارت اور وزارتِ خارجہ کے ذریعے پروسیس کیا جائے گا۔ نجی یا تجارتی ٹرانزٹ کے لیے یہ اجازت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟
پاکستان کی طرف سے واضح کیا گیا ہے کہ دوطرفہ تجارت، تجارتی ٹرانزٹ اور معمول کی سرحدی نقل و حمل پر تمام پابندیاں برقرار ہیں۔ پاکستان کا موقف یہ ہے کہ مسئلہ افغان طالبان کے پالیسیوں سے ہے، نہ کہ افغان عوام سے، اور یہ فیصلہ صرف انسانی ہمدردی کے مقصد سے کیا گیا ہے، جس کا مطلب سرحد کو تجارتی بنیادوں پر کھولنا یا پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ انسانی ہمدردی پاک افغان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ پاک افغان اقوام متحدہ کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ میں فلسطین اور گولان ہائٹس پر 2 قراردادیں منظور
قرار داد کے ردعمل میں شام کی خود ساختہ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ قرارداد مقبوضہ گولان سے اسرائیل کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتی ہے اور اس کی حمایت میں ووٹ دینے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ گولان ہائٹس کو شام کا حصہ سمجھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے "جیبوتی"، "اردن"، "موریطانیہ"، "قطر"، "سینیگال" اور "فلسطین" کی جانب سے اقوام متحدہ میں ایک قرار داد پیش کی گئی۔ جس کی حمایت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 151 اراکین نے ووٹ دیا، جبکہ امریکہ و اسرائیل سمیت 11 اراکین نے اس قرارداد کے خلاف اپنا ووٹ دیا۔ اس قرارداد میں فلسطین کے معاملے پر اقوام متحدہ کی ذمہ داری پر زور دیا گیا۔ قرار داد میں 1967ء کی حد بندی کے مطابق مقبوضہ علاقوں سے صیہونی قبضہ ختم کرنے اور دو ریاستی حل کی حمایت کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ جنرل اسمبلی نے مصر کی جانب سے پیش کی گئی ایک اور قرارداد بھی منظور کی۔
یہ قرارداد اسرائیل پر شام کی گولان ہائٹس سے دستبردار ہونے کا تقاضا کرتی ہے۔ اس قرار داد کے مطابق گولان ہائٹس پر صیہونی قبضہ غیر قانونی ہے۔ یہ قرارداد 123 ووٹوں کی حمایت سے منظور کی گئی۔ البتہ ہمیشہ کی طرح امریکہ و اسرائیل سمیت 7 اراکان نے اس کی مخالفت میں ووٹ دیا۔ قرارداد کے متن کے مطابق، گولان ہائٹس پر قبضہ اور اسرائیل میں اس کا الحاق، 1981ء میں سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 497 کے منافی ہے۔ شام کی خود ساختہ وزارت خارجہ نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے كہا كہ یہ قرارداد مقبوضہ گولان سے اسرائیل کے مکمل انخلاء کا مطالبہ کرتی ہے اور اس کی حمایت میں ووٹ دینے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ وہ گولان ہائٹس کو شام کا حصہ سمجھتے ہیں۔