ڈیجیٹل اثاثوں کو باضابطہ نگرانی کے دائرے میں لانا ناگزیر، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کو تیزی سے اپنانا ایک اہم معاشی موقع ہے، جس کے تحت ورچوئل اثاثوں کو باضابطہ نگرانی کے نظام میں شامل کرنا ضروری ہو گیا ہے۔
وہ اسلام آباد میں ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس کی مشترکہ صدارت چیئرمین پی وی اے آر اے بلال بن ثاقب نے کی۔ اجلاس میں قومی ڈیجیٹل ایسٹ فریم ورک پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔
مشاورتی اجلاس میں پاکستان کے لیے ایک محفوظ، شفاف اور اختراع پر مبنی ڈیجیٹل اثاثہ جاتی نظام کی تشکیل کے آئندہ مراحل پر غور کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ منظم اور ریگولیٹڈ ماحول مارکیٹ کے استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا اور صارفین کو لائسنس یافتہ مقامی پلیٹ فارمز کی طرف منتقل ہونے کی ترغیب دے گا۔
اس موقع پر چیئرمین پی وی اے آر اے بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان کے پاس یہ منفرد موقع ہے کہ وہ عالمی اصولوں کو محض اپنانے کے بجائے ان کی تشکیل میں کردار ادا کرے۔ انہوں نے ریگولیٹرز، بینکوں اور عالمی ایکسچینجز کے درمیان مربوط تعاون کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس شروع
—فائل فوٹوگیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اجلاس وزیر خزانہ اورنگزیب کی زیر صدارت ہو رہا ہے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخواہ مزمل اسلم بھی وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے ہمراہ اجلاس میں شریک ہیں، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال بھی این ایف سی میں شرکت کے لیے پہنچ گئے ہیں۔
اجلاس میں سندھ اور کے پی وزراء اعلی بطور صوبائی وزیر خزانہ شرکت کر رہے ہیں جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے وزراء خزانہ اجلاس میں شریک ہیں۔
چاروں صوبوں کے پرائیوٹ ممبران بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ پنجاب سے پرائیوٹ ممبر کے طور پر ناصر کھوسہ اجلاس میں شریک ہیں۔
بلوچستان سے شعیب نوشیروانی پرائیوٹ ممبر کے طور پر اجلاس میں شریک ہیں جبکہ سندھ سے پرائیوٹ ممبر ڈاکٹر اسد نے اجلاس میں شرکت کی ہے۔
واضح رہے کہ آٹھواں، نواں اور دسواں این ایف سی کمیشن بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا تھا۔