گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس شروع
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
—فائل فوٹو
گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اجلاس وزیر خزانہ اورنگزیب کی زیر صدارت ہو رہا ہے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخواہ مزمل اسلم بھی وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کے ہمراہ اجلاس میں شریک ہیں، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال بھی این ایف سی میں شرکت کے لیے پہنچ گئے ہیں۔
اجلاس میں سندھ اور کے پی وزراء اعلی بطور صوبائی وزیر خزانہ شرکت کر رہے ہیں جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے وزراء خزانہ اجلاس میں شریک ہیں۔
چاروں صوبوں کے پرائیوٹ ممبران بھی اجلاس میں شریک ہیں۔ پنجاب سے پرائیوٹ ممبر کے طور پر ناصر کھوسہ اجلاس میں شریک ہیں۔
بلوچستان سے شعیب نوشیروانی پرائیوٹ ممبر کے طور پر اجلاس میں شریک ہیں جبکہ سندھ سے پرائیوٹ ممبر ڈاکٹر اسد نے اجلاس میں شرکت کی ہے۔
واضح رہے کہ آٹھواں، نواں اور دسواں این ایف سی کمیشن بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اجلاس میں شریک ہیں
پڑھیں:
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، قومی کمیشن برائے اقلیت حقوق بل 2025 کثرت رائے سے منظور
160 اراکین نے تحریک کی حمایت اور 79 اراکین نے مخالفت کی، بل سے شق 35 حذف کر دی گئی
یہ قانون اقلیتوں سے متعلق ، قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں کہلاتے،جو ایسا کرتے ہیں انہیں آئین کے آرٹیکل 25 کا تحفظ حاصل نہیں،وزیرقانون
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قومی کمیشن برائے اقلیت حقوق بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، 160 اراکین نے تحریک کی حمایت اور 79 اراکین نے مخالفت کی ،جبکہ شدید نعرے بازی کے بعد اپوزیشن اراکین ایوان سے چلے گئے۔
پیپلز پارٹی نے تحریک کی حمایت کی ،جبکہ پیپلز پارٹی کے قادر پٹیل نے مخالفت کر دی اور ایوان سے چلے گئے۔ سینیٹر عبد القادر اور ایمل ولی خان نے بھی بل کی مخالفت کر دی۔ اپوزیشن جماعتوں نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ”ناموس رسالت ۖزندہ باد، نعرے تکبیر، اللہ اکبر” کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن کی شدید نعرے بازی کے باعث سپیکر اور وزیر قانون نے ہیڈ فون لگا لیے۔ ایوان سے خطاب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایکٹ کہتا ہے کہ یہ قانون اقلیتوں سے متعلق ہے، قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم نہیں کہلاتے،جو ایسا کرتے ہیں انہیں آئین کے آرٹیکل 25 کا تحفظ حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں کہ یہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق کا بل ہے، اس بل سے قیدی نمبر 804 کو کچھ نہیں ہو گا۔وزیر قانون نے کہا کہ 2014 میں سپریم کورٹ نے کہا اقلیتوں کے لیے ایک کمیشن بنائیں، قانون میں واضح ہے کہ قادیانی غیرمسلم ہیں، مولانا فضل الرحمان کا شکریہ کہ ان کے اراکین نے اس بل میں ترامیم دیں۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ویمن اور اقلیتیں میرا حلقہ ہیں، ان کے حقوق کے لیے ہمارے قائد نے جب پرچم بنایا تھا تو سفید حصہ اقلیتوں کے لیے تھا۔اس موقع پر جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ اقلیتوں کا نہیں اس پر ہم سب کی سوچ ایک ہے، ہم ایسے قانون کی طرف کیوں جارہے ہیں جس سے کوئی فائدہ اٹھائے۔
جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ جے یو آئی پاکستان یہ تاثر نہیں دینا چاہتی کہ ہم اقلیتوں کے حقوق کے مخالف ہیں، اس مجوزہ قانون کے سیکشن 35 کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہیے۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق نہیں ہیں، اہم اجلاس میں غیرمعمولی قانون سازی ہو رہی ہے، مگر ایوان میں لیڈرآف دی اپوزیشن نہیں۔پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی عبدالقادر پٹیل نے کہاکہ قادیانیوں کو کافر قرار دینے کا قانون بغیر ڈاڑھی والے ذوالفقارعلی بھٹو نے پاس کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی فلڈ گیٹ نہ کھولیں جس سے ناموس پر کوئی حرف آئے،ہم ایسی کوئی قانون سازی نہیں ہونے دیں گے۔قومی کمیشن برائے حقوق اقلیتاں بل 2025 کی شق وار منظوری لی گئی۔قومی کمیشن حقوق اقلیتاں بل سے شق 35 حذف کر دی گئی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شق واپس لے لی۔
جے یو آئی ف کی جانب نے ترمیم عالیہ کامران نے پیش کی، شق 35 حذف کرنے کی ترمیم کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔کنوینشن برائے حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیار عمل درآمد بل 2024، پاکستان ارادہ برائے مینیجمنٹ سائنسز ٹیکنالوجی بل 2023، نیشنل یونیورسٹی آف سیکیورٹی سائنسز اسلام آباد بل 2023، اخوت انسٹیٹیوٹ قصور بل 2023 اور گھرکی انسٹیٹیوٹ برائے سائنس و ٹیکنالوجی بل 2025 بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2025 بھی ایوان میں پیش کیا گیا، جس کی شق وار منظوری لی گئی۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔