یہ کیس مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیلی حکومت کے امتیازی سلوک کی بھیانک داستان بن کر سامنے آیا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق 15 سالہ محمد ابراہیم کو رواں برس فروری میں گرفتار کیا گیا تھا اور انھوں نے اپنی 16 ویں سال گرہ قید تنہائی میں اسرائیلی مظالم سہتے ہوئے منائی۔

امریکی قانون سازوں اور شہری حقوق کی تنظیموں کے کئی ماہ سے جاری مسلسل دباؤ کے نتیجے میں اسرائیل آج معصوم بچے کو رہا کرنے پر مجبور ہوا۔

محمد ابراہیم فلسطین میں پیدا ہوا تھا اور والدین کے ہمراہ امریکی ریاست فلوریڈا منتقل ہوا تھا۔ وہ اپنے دیگر رشتے داروں سے ملنے آبائی قصبے المزعرہ الشرقیہ آیا تھا۔

جہاں سے اُسے رواں برس فروری میں آنکھوں میں پٹی باندھ کر والدین کے سامنے جبری طور پر گرفتار کیا گیا تھا۔

محمد ابراہیم کے والدین نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے چھاپے کے دوران اُسے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا۔

حراست کے دوران بھی 15 سالہ بچے کو ذہنی اور جسمانی اذیتیں دی گئیں جس کے نتیجے میں اس کا وزن خطرناک حد تک کم ہوا۔

محمد ابراہیم نقاہت اور کمزوری کے ساتھ ساتھ جلد کے انفیکشن میں مبتلا ہوگیا تھا اور پھول جیسا بچہ مرجھا کر رہ گیا تھا۔

اس دوران محمد ابراہیم کو اپنے گھر والوں سے رابطے یا ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی گئی تھی البتہ امریکی حکام وقتاً فوقتاً والدین کو ابراہیم کی خیریت سے آگاہ کرتے رہتے تھے۔

اہلخانہ کو صرف امریکی حکام کے ذریعے اس کی حالت کے بارے میں معلومات ملتی تھیں۔

اسرائیلی حکام نے گرفتاری کے بعد سامنے آنے والے دباؤ پر یہ کمزور مؤقف اپنایا کہ محمد ابراہیم نے یہودی آباد کاروں پر پتھر پھینکے تھے۔

فلسطینی بچے نے اسرائیلی فوج کے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا۔ اسرائیلی پولیس بھی اس واقعے میں کسی ایک بھی شخص کے زخمی ہونے کا ثبوت پیش نہیں کرسکی تھی۔

اس کے باوجود اسرائیلی فوج نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکی دباؤ پر بھی محمد ابراہیم کو رہا کرنے میں جان بوجھ کر تاخیر سے کام لیا۔

یہاں جیل  میں 16 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچے کی حالت دن بدن خراب ہوتی رہی اور جب یہ اطلاع منظر عام پر آنا شروع ہوئیں تو امریکا نے دباؤ میں اضافہ کردیا۔

گزشتہ ماہ 27 امریکی قانون سازوں نے خط لکھ کر ٹرمپ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اسرائیل سے محمد ابراہیم کی رہائی کی کوشش کرے۔

جس کے بعد صدر ٹرمپ کی مداخلت کام آئی اور اسرائیل محمد ابراہیم کو رہا کرنے پر مجبور ہوا۔ اپنے بچے کے بے چینی سے منتظر اہل خانہ نے سکھ کا سانس لیا۔

محمد ابراہیم کے والدین نے بتایا کہ یہ اعصاب شکن جنگ تھی۔ ہم اپنے بچے کی 16 ویں سالگرہ تاخیر سے منائیں گے اور والدہ اس کی پسندیدہ ڈش بنانے میں مصروف ہیں۔

فلسطینی خاندان نے محمد ابراہیم کی رہائی کے لیے تعاون کرنے والے ہر ایک شخص کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب کوئی بھی والدین یا بچہ وہ مصیبت نہیں جھیلیں جو ہم نے برداشت کی ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محمد ابراہیم کو

پڑھیں:

غزہ میں قتل عام جاری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید

اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید 4 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ عالمی دباؤ اور مسلسل مطالبات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے حملے بدستور جاری ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق 10 اکتوبر کے غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیل اب تک 500 سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے، جن واقعات میں 300 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم اُنروا نے بھی غزہ کی صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں 90 فیصد سے زیادہ آبادی مکمل طور پر امداد پر منحصر ہے اور اکثر لوگوں کو دن میں صرف ایک بار کھانا مل پاتا ہے۔

ادھر امریکا کی حمایت یافتہ متنازع امدادی تنظیم "غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن" نے بھی غزہ میں اپنا آپریشن روکنے کا اعلان کر دیا۔ تنظیم کے مراکز پر امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملوں میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے غزہ میں انسانی امداد کی فوری رسائی کا مطالبہ کر دیا
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • ایک اور یرغمالی کی لاش اسرائیل کے حوالے؛ حماس کو 15 فلسطینی کی میتیں موصول
  • اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے میں نیا آپریشن شروع کر دیا
  • غزہ میں فائر بندی کی کھلی خلاف ورزیاں: اسرائیلی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید
  • لاہور؛ پاکستانی نژاد امریکی خاتون سے سابق شوہر کی مبینہ زیادتی، مقدمہ درج
  • لاہور، امریکی نژاد پاکستانی خاتون سے سابق شوہر کی مبینہ زیادتی
  • غزہ میں خونریزی جاری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید
  • غزہ میں قتل عام جاری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید