واشنگٹن(نیوزڈیسک)اسرائیلی میڈیا کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ ابراہیمی معاہدوں سے متعلق مذاکرات پر ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے واشنگٹن کے دورے کے دوران صدر ٹرمپ کی خواہش کے برعکس اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے پر فوری آمادگی ظاہر نہ کی۔

جس کے باعث ابراہیمی معاہدے کے لیے نہایت پُرامید امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شدید مایوس اور سخت ناراض ہوگئے ہیں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ ابراہیمی معاہدہ کرکے سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاملہ مرکزی موضوع تھا۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ملاقات کے دوران محمد بن سلمان پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا عمل فوری طور پر آگے بڑھائیں۔

اسرائیلی میڈیا کے بقول اس کے جواب میں سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ وہ اصولی طور پر اس عمل کے مخالف نہیں لیکن غزہ جنگ کے بعد سعودی عرب میں اسرائیل مخالف عوامی جذبات کے باعث یہ فیصلہ فی الحال ممکن نہیں۔

امریکی حکام کے مطابق اگرچہ گفتگو شائستگی کے دائرے میں رہی لیکن صدر ٹرمپ اس وقت ولی عہد کے مؤقف سے ناراض دکھائی دیے۔

ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ محمد بن سلمان نے ملاقات میں یہ نہیں کہا کہ وہ کبھی بھی معمول کے تعلقات نہیں قائم کریں گے تاہم انھوں نے دو ریاستی حل کو بنیادی شرط قرار دیا۔

امریکی حکام نے مزید بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خاتمے اور غزہ میں جنگ کے اختتام کے بعد صدر ٹرمپ چاہتے ہیں کہ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہو کر علاقائی امن کے عمل کو آگے بڑھائیں۔

دوسری جانب اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کی شرط قبول کرنے سے انکار کر چکی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست نہیں بنے گی، چاہے اس کے نتیجے میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی بحالی ممکن نہ ہو۔

اسرائیلی میڈیا کی اس رپورٹ پر سعودی سفارت خانے نے تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا جبکہ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی اس خواہش کو دہرایا کہ خطے کے تمام ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہوں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امن بحالی کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

—فائل فوٹو

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا کہنا ہے کہ امن بحالی کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔

سہیل آفریدی سے مہمند کے عمائدین کے وفد نے ملاقات کی اور کہا کہ ہم امن اور صوبائی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں وزیراعلیٰ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سہیل آفریدی نے کہا کہ اس وقت امن ہمارا سب سے بڑا مسئلہ اور پہلی ترجیح ہے۔ فاٹا انضمام کے وقت 10 سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا جا رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کے اربوں روپے کے بقایاجات اب بھی وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں، قبائلی اضلاع کو ان کا حق دلانے کی کوشش جاری ہے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ضم اضلاع میں یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ میڈیکل اور نرسنگ کالجز بھی قائم کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض، اسرائیلی میڈیا
  • سعودی ولی عہد کے اسرائیل سے تعلقات کی بحالی سے انکار پر ٹرمپ ناراض؛ اسرائیلی میڈیا
  • امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کا ٹرمپ انتظامیہ سے غزہ میں ہنگامی انسانی امداد رسانی کا مطالبہ
  • امریکی سینیٹر نے ٹرمپ انتظامیہ سے غزہ میں ہنگامی انسانی امداد کی رسائی کا مطالبہ کر دیا
  • ٹرمپ بن سلمان ملاقات تناو اور کشیدگی کا شکار رہی، رپورٹ
  • سعودی ولی عہد نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی امریکی پیشکش مسترد کر دی
  • امن کی بحالی کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں: سہیل آفریدی
  • امن بحالی کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی
  • آصف علی زرداری وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے ناراض، ملاقات سے انکار