رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کی تعیناتی سے متعلق ہماری مشاورت ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر رہے ہیں۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آبادمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہیں اور پیپلز پارٹی ہمارے ساتھ ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں تباہی کے ذمے دار بانیٔ پی ٹی آئی اور وہ لوگ ہیں جو 2018ء میں انہیں اقتدار میں لائے۔ بانیٔ کے اقتدار میں آنے کے بعد جو 4 سال گزرے ان ہی میں تباہی ہوئی، بہت کوششوں کے باوجود وہ 4 سالہ تباہی ختم نہیں ہو رہی، اس ساری تباہی کی ذمے دار اُس وقت کی اسٹیبلشمنٹ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جنرل فیض حمید کا ٹرائل چل رہا ہے، یہ سارے چہرے خود ہی اپنے انجام کو پہنچیں گے، مسلم لیگ ن کی ترجیحات ان کو انجام تک پہنچانا نہیں ہے، اس وقت ہماری ترجیحات یہ ہیں کہ ملک کو سنبھالا جائے۔

سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت پر آمادہ ہیں:رانا ثناء اللّٰہ

انہوں نے کہا کہ جمہوریت مکالمے سے آگے بڑھتی ہے لیکن بانی پی ٹی آئی نے ڈیڈ لاک پیدا کیا۔

وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کو ترقی دی جائے، عام آدمی کو آسانی دی جائے، معرکۂ حق میں کامیابی کے بعد پوری دنیا میں پاکستان کی عزت ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی کرپشن سے متعلق رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں، موجودہ حکومت یا پچھلی پی ڈی ایم کی حکومت میں کوئی اسکینڈل سامنے نہیں آیا، کرپشن کا کسی کے پاس ثبوت ہو تو سامنے لائے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ بھارت اپنا آپریشن سندور افغانستان کے ذریعے چلا رہا ہے، بھارت اب براہِ راست پاکستان پر یلغار کی جرأت نہیں کر سکتا، وہ افغانستان کو فنڈنگ کر کے گمراہ کر رہا ہے، ہم افغانستان کے اوپر کوئی جنگ مسلط نہیں کرنا چاہتے۔

ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی تعیناتی حکومت نے نہیں بلکہ اسپیکر نے کرنی ہے، موجودہ حکومت اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اپنی مدت پوری کرے گی۔

وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور نے کہا کہ بھارتی میڈیا بانیٔ پی ٹی آئی سے متعلق بے بنیاد خبریں چلا رہا ہے۔ وہ بالکل صحت مند ہیں، ایکسر سائز بھی کررہے ہیں، جیل میں بانیٔ پی ٹی آئی کو مکمل سہولتیں دی جا رہی ہیں، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیل میں بیٹھ کر اگر کوئی قیدی اسلام آباد پر چڑھائی کے منصوبے بنائے تو ملاقاتیں کیسے کروائیں؟ اس کی دو تین مثالیں پہلے بھی موجود ہیں کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا گیا۔

رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ کون سا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ جیل میں بیٹھ کر ملک کے خلاف تحریک چلائی جائے، بانیٔ پی ٹی آئی کو کسی اور جیل میں منتقل کرنے کی کوئی تجویز نہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: رانا ثناء الل کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ جیل میں رہا ہے

پڑھیں:

ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان آدھی مدت کے اقتدار کے معاہدے کی حقیقت کیا ہے؟

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کے وقت مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ہاف ٹرم پر معاہدہ ہوا تھا، لیکن وہ خود اس مذاکرات کا حصہ نہیں تھے۔ انہیں بتایا گیا کہ اس پر اتفاق ہوا ہے، جس میں وزیرِاعظم، اسپیکر اور سینیٹ کے چیئرمین کی مدت نصف نصف طے کرنے کی بات ہوئی۔ حکومت میں شیئرنگ کے یہ اصول اب بھی لیڈرشپ کے درمیان برقرار ہیں اور یہ مکمل طور پر قیادت کا اندرونی معاملہ ہے، وزیراعظم اور اسپیکر کی مدت پر بھی ہاف ٹرم کے لیے اتفاق ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ن لیگ اور پی پی میں آدھی آدھی مدت کے لیے حکومت کا فارمولا طے ہے، یوسف رضا گیلانی

وی نیوز نے مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا حکومت کی تشکیل کے وقت ایسا معاہدہ ہوا تھا اور کیا اب اس معاہدے پر عمل درآمد ہو سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان قائرہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کے نتیجے میں اتحادی حکومت کے قیام سے قبل مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے درمیان ایک تحریری معاہدہ ہوا تھا جس کی کاپی دونوں جماعتوں سمیت میڈیا پر بھی موجود ہے اس معاہدے پر تحریری طور پر وزیراعظم کی تبدیلی یا ڈھائی ڈھائی سال کی ٹرم کی بات تحریری طور پر نہیں تھی البتہ یہ کیا کر رہی ہے جس وقت حکومت کو دیکھا کہ تشکیل ہو رہی تھی اس وقت یہ بات زیر بحث ضرور آئی تھی اور یہ تجویز بھی تھی کہ ڈھائی سال شہباز شریف اور ڈھائی سال وزیراعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے البتہ اس کو تحریری شکل نہیں دی گئی اور نہ ہی اس وقت اس تجویز پر کوئی خاص بحث یا غور جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ن لیگ اور پیپلز پارٹی آمنے سامنے، صہیب بھرتھ کا ندیم افضل چن کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ حکومت کی تشکیل کے وقت ایسا کوئی فارمولا طے پایا گیا تھا، اگر ایسا ہوا تو اس کا مطلب ہے کہ شہباز شریف کی جگہ بلاول وزیراعظم ہوں گے، تو کیا اس صورت میں آصف زرداری ہی صدر رہیں گے، بلوچستان کا وزیر اعلیٰ PPP کا ہی رہے گا، یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینٹ ہی رہیں گے؟ اگر ایسا فیصلہ ہوا تھا تو اس بارے میں پہلے بات کیوں نہیں ہوئی؟

سینیئر صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی

ان کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ اتنا بڑا اہم معاہدے ہوا ہو اور ڈیڑھ سال کے عرصے کے بعد اس پر ایک رہنما نے گفتگو کی ہو جبکہ میڈیا یا سینیئر صحافیوں سے معاہدہ اتنا عرصے تک خفیہ رکھا گیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں:پیپلز پارٹی قابلِ اعتماد اتحادی، سیاست مکالمے سے آگے بڑھتی ہے، عطا اللہ تارڑ

سینیئر تجزیہ کار احمد ولید نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑی بریکنگ خبر ہوگی کہ اگر دونوں پارٹیوں کے درمیان ہاف ٹرم مدت کا معاہدہ طے پایا تھا اب اگر یوسف رضا گیلانی کہہ رہی ہیں کہ ایسا معاہدہ ہوا تھا تو اب تک تو اس کی تیاریاں نظر آنا شروع ہو جاتی لیکن ابھی ایسا کوئی چانس نہیں لگ رہا، اب تو مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی میں بھی اتحادیوں کے ساتھ اور پیپلز پارٹی کے بغیر سادہ اکثریت حاصل ہو چکی ہے تو پیپلز پارٹی کے لیے اب اپنی بات منوانا کافی مشکل ہوگا۔

سینیئر تجزیہ کار احمد ولید

ان کے مطابق اس وقت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مانتے ہیں کہ ملک میں ہائبرڈ نظام چل رہا ہے اور ہائبرڈ نظام کے پیچھے جو طاقتیں ہیں ان کی بھی کوئی اس پاور شیئرنگ فارمولے پر رائے ہوگی جو کہ ابھی سامنے نہیں آرہی ہے، ابھی موجودہ حکومت ہے اس میں ایسا کچھ نظر نہیں آرہا کہ یہ حکومت جانے والی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت بڑے مشکلوں سے سنبھلی ہے اور کچھ سرمایہ کاری بیرون ملک سے ائی ہے اگر اس وقت حکومت تبدیل ہو جاتی ہے تو سرمایہ داروں کا اعتماد بھی متاثر ہوگا تو اس لیے میرے خیال میں کوئی ایسی تبدیلی یا پاور شیرنگ والے فارمولے پر عمل نہیں ہونے والا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احمد ولید انصار عباسی پیپلز پارٹی قمر الزمان قائرہ مسلم لیگ ن

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی پروجیکٹ کے لانچ کے بعد ملک میں تباہی آئی: رانا ثناء اللّٰہ
  • ہری پور کے ضمنی الیکشن میں کامیابی پر حیرانی ہوئی: رانا ثناء اللّٰہ
  • پیپلز پارٹی کی منفرد پالیسی
  • پیپلز پارٹی کی سندھ میں بلدیاتی قانون میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی تیاری
  • پیپلز پارٹی کی سندھ میں بلدیاتی قانون  میں بڑی تبدیلیاں کرنے کی تیاری
  • عدالت عظمیٰ نے قوم کو متعدد بار مایوس کیا، نثار کھوڑو
  • پیپلز پارٹی کے امیدوار کے تحفظات پر تشویش ہے، راجہ پرویز اشرف
  • ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان آدھی مدت کے اقتدار کے معاہدے کی حقیقت کیا ہے؟
  • میرے خلاف شکایت کنندہ پی ٹی آئی والے نکلیں گے، طلال چوہدری