ورک اور وزٹ ویزے پر بیرون ملک جانے والوں کو آف لوڈ کیے جانے کی خبریں؛ مسافروں کا بھاری نقصان
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
ورک اور وزٹ ویزوں پر بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں کو ایئرپورٹس پر روکے جانے سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کو وفاقی تحقیقاتی ادارے نے افواہیں قرار دیکر اہم وضاحت کردی ہے۔
ملک بھر کے ائیرپورٹس پر ایف آئی اے امیگریشن کی جانب سے ورک اور وزٹ ویزوں پر یا پہلی دفعہ بیرون ممالک جانے والوں کی امیگریشن کلیرینس کے دوران سخت پروفائلنگ کا عمل گزشتہ چند ماہ سے جاری ہے۔
اس دوران سفری دستاویزات یا امیگریشن حکام کو مطمئن نہ کر سکنے والوں کو سخت چھان بین سے گزرنا پڑتا ہے اور مختلف پروازوں سے اکا دکا ایسے مسافروں کو آف لوڈ کرکے مسنگ ڈاکو منٹ مکمل کرنے کا کہا جاتا ہے
تاہم ایسے میں اکثر ایسے مسافر کو بھی ٹکٹ کی مد میں بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی صورتحال پر سوشل میڈیا پر مخلتف پیجز پر امیگریشن کے اس عمل پر شدید تنقید کی جاریی ہے۔
ایف آئی اے نے ایسے تمام تاثر و اطلاعات کو رد کیا ہے ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور زون کیپٹن ر علی ضیا نے ویڈو بیان میں تفصیلی وضاحت کی ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے لاہور کیپٹن ر علی ضیا کے مطابق کچھ مخصوص عناصر اے آئی جنریٹیڈ ویڈیوز اور تصاویر کے ذریعے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ایئرپورٹس پر مسافروں کو بلا وجہ آف لوڈ کیا جا رہا ہے اور بیرون ملک روزگار کی تلاش میں جانے والوں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے، حالانکہ اس تمام پراپیگنڈے کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔
کیپٹن علی ضیا کا کہنا تھا کہ جو مسافر کارآمد ویزے اور مکمل سفری دستاویزات کے ساتھ جا رہے ہوتے ہیں، انہیں نہ روکا جاتا ہے اور نہ ہی ان کے لیے کوئی رکاوٹ پیدا کی جاتی ہے، بلکہ ایف آئی اے کا عملہ سہولیات فراہم کرتا ہے اور عزت کے ساتھ روانہ کرتا ہے۔
انھوں نے ایئرپورٹس پر حقیقی چیلنج انسانی سمگلروں کا شکار ہونے والے وہ لوگ ہیں جو غلط معلومات یا لالچ میں آکر ٹرانزٹ کے بہانے روٹ تبدیل کرتے ہیں، یا سفر کے دوران اہداف بدل دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں ان کی ڈیپورٹیشن ہوتی ہے۔
کیپٹن علی ضیا کا مزید کہناتھاکہ انسانی سمگلنگ کے باعث نہ صرف پاکستانی شہری جانوں کے ضیاع اور تاوان کے واقعات کا شکار ہوئے بلکہ اس سے پاکستان کی ساکھ اور گرین پاسپورٹ کی قدر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے، جس کی وجہ سے کئی ممالک نے پاکستانیوں کے لیے ویزا پالیسی سخت کردی۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے امیگریشن صرف انہی مسافروں کو روکتی ہے جن کے دستاویزات میں کوئی کمی ہو یا جن کے ویزوں اور ورک پرمٹس پر شکوک پائے جائیں، خاص طور پر ایسے کیسز میں جہاں متعلقہ ممالک میں کمپنیوں کا وجود ہی نہیں ہوتا یا انسانی سمگلنگ کے خدشات پائے جائیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے نے واضح کیا کہ آف لوڈنگ کا فیصلہ مکمل تحقیق اور پروفائلنگ کے بعد کیا جاتا ہے، اس لیے مسافروں کو افواہوں پر کان نہیں دھرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ہزاروں پاکستانی بیرون ملک جاتے اور آتے ہیں۔ جانے والوں کو اللّٰہ حافظ اور آنے والوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
اگر کسی کو کوئی شکایت یا معلومات درکار ہوں تو ایف آئی اے کے زونل دفاتر یا ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن سے براہ راست رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
کیپٹن علی ضیا نے تنبیہ کی کہ کوئی بھی شخص امیگریشن کلیرنس کے نام پر کسی کو رقم نہ دے، کیونکہ اس پروپیگنڈا نیٹ ورک کا مقصد صرف مالی فائدہ اٹھانا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جانے والوں مسافروں کو ایف آئی اے والوں کو علی ضیا جاتا ہے ہے اور
پڑھیں:
حیدرآباد ،بینظیر فلائی اوور کا کام انتہائی سست رفتاری جاری ہے، مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">