WE News:
2025-11-27@10:13:09 GMT

27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT

27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا

27ویں آئینی ترمیم کو وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ ترمیم کے خلاف درخواست شعیب گھمن ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے، اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت نے گندم کوٹہ کیس میں بڑا حکم جاری کردیا

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ترمیم مفادِ عامہ میں نہیں کی گئی اور اس کا ملک میں زیر التوا عام سائلین کے 25 لاکھ مقدمات سے کوئی تعلق نہیں۔

درخواست گزار کے مطابق متوازی نظامِ انصاف عوام کے مفاد میں نہیں اور اس ترمیم کے ذریعے ایک نیا قانونی انتشار پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت کا بڑا فیصلہ، گٹکا ایکٹ کے خلاف درخواست خارج

درخواست میں وفاقی حکومت، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔ وفاقی آئینی عدالت درخواست پر جلد سماعت کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم اسپیکر قومی اسمبلی چیئرمین سینیٹ وفاقی آئینی عدالت وفاقی حکومت،.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم اسپیکر قومی اسمبلی چیئرمین سینیٹ وفاقی آئینی عدالت وفاقی حکومت وفاقی آئینی عدالت گیا ہے

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمان کا 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعلان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ترمیم نہ آئین کے لیے مفید ہے اور نہ ہی عوامی مفاد کے مطابق۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں لائی گئی تھی، جو تاحال عدالت میں ہے، اور اب اس کے باوجود ایک نئی ترمیم سامنے آگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی آئینی عدالت کے قیام کے حق میں تھی، لیکن موجودہ ترمیم صورتحال کو بہتر بنانے کی بجائے مزید الجھا رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے الزام عائد کیا کہ حکومت عدلیہ کو مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لانا چاہتی ہے، جبکہ 27ویں ترمیم میں ایسی پیچیدگیاں موجود ہیں کہ عدالت بھی ان کی تشریح میں مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، مگر حکومت نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ نئی ترمیم میں تاحیات استثنیٰ جیسی شقیں شامل کی گئیں، جن کے تحت سابق صدر آصف علی زرداری پر اب کوئی مقدمہ قائم نہیں ہوسکے گا، حالانکہ وہ سالوں جیل میں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام پارلیمانی روایت اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ 26ویں ترمیم مشاورت اور اتفاقِ رائے کے ساتھ آگے بڑھی تھی، جبکہ 27ویں ترمیم میں اپوزیشن کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔ ان کے بقول حکومت نے پارلیمنٹ میں مطلوبہ تعداد پوری کرنے کے لیے جبری طور پر اراکین کو توڑا، جو جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جے یو آئی ف نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اور کسی بھی ایسی ترمیم کی مخالفت جاری رکھے گی جو آئینی توازن اور جمہوری اصولوں کو متاثر کرتی ہو۔

 

متعلقہ مضامین

  • وفاقی شرعی عدالت کے دفتر نے 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست پر اعتراضات اٹھا دیے
  • جبری اورجعلی 27ویں ترمیم لانے والی قوتوں کی عزت نہیں بڑھی, فضل الرحمن
  • 27 ویں ترمیم کو وفاقی شرقی عدالت میں بھی چیلنج کردیا گیا
  • ترمیم کی منظوری جبری اور جعلی تھی،مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا
  • 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم، منحرف سینیٹرز کو قتل کی دھمکیوں کا انکشاف
  • 27ویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات، جے یو آئی (ف) کا حکومتی اقدامات سے اظہارِ لاتعلقی
  • جمعیت علما اسلام (ف)نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا
  • مولانا فضل الرحمان کا 27ویں آئینی ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعلان
  • وفاقی آئینی عدالت کا بڑا فیصلہ، گٹکا ایکٹ کے خلاف درخواست خارج