وفاقی آئینی عدالت کا بڑا فیصلہ، گٹکا ایکٹ کے خلاف درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
وفاقی آئینی عدالت نے گٹکا ایکٹ کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے گٹکے کو انتہائی مضرِ صحت اور انسانی جانوں کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے گٹکے کے مضر اثرات پر سخت اظہارِ تشویش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ گٹکا سگریٹ سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گٹکا استعمال کرنے سے منہ کے کینسر میں خطرناک حد تک اضافہ
ان کا کہنا تھا کہ سڑی ہوئی چھالیوں سے تیار کیا جانے والا گٹکا انسانی صحت کے لیے زہرِ قاتل ہے۔
ان کے مطابق اسپتالوں میں گٹکا استعمال کرنے والے مریض عام ہو چکے ہیں کیونکہ یہ منہ کے کینسر سمیت متعدد جان لیوا بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔
سماعت کے دوران وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ انہیں اپنے موکل کی جانب سے اپیل سے متعلق کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔
مزید پڑھیں: اسکول جانے والے بچوں میں نیکوٹین پاؤچز اور ای سگریٹ کا بڑھتا رجحان، یہ کتنے خطرناک ہیں؟
جس پر جسٹس حسن رضوی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کہتے ہیں تو آپ کے موکل کو عدالت بلا لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ وہ کمرۂ عدالت میں اپنے گٹکے کا مظاہرہ بھی کر دیں۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ گٹکا صحتِ عامہ کے لیے خطرناک ہے، اس کے مضر اثرات کے پیشِ نظر گٹکا ایکٹ ایک مناسب اور ضروری قانون سازی ہے۔
عدالت کے مطابق لہٰذا گٹکے کیخلاف دائر اپیل میں کوئی آئینی نکتہ موجود نہیں۔ چنانچہ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کارروائی نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی نکتہ جسٹس حسن رضوی سنگین خطرہ گٹکا ایکٹ مضر صحت وفاقی آئینی عدالت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئینی نکتہ جسٹس حسن رضوی سنگین خطرہ وفاقی ا ئینی عدالت جسٹس حسن رضوی کرتے ہوئے کے لیے
پڑھیں:
آئینی عدالت رجسٹر یاں قائم کر نے کا فیصلہ ججز ٹرانسفرا پیل عدم پیروی پر خارج
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ جبکہ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ابھی ٹرانزیشن کے مرحلہ میں ہیں، آئینی عدالت کی پرنسپل سیٹ سے رجسٹریوں میں ویڈیو لنک سہولت بھی دی جائے گی۔ وفاقی آئینی عدالت میں سردیوں کی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا۔ تاہم ارجنٹ کیسز کی سماعت چھٹیوں کے دوران بھی ہوگی۔ آئینی عدالت میں سردیوں کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ آئینی عدالت میں 22 دسمبر سے 4 جنوری تک تعطیلات ہوں گی۔ آئینی عدالت 5 جنوری کو دوبارہ اوپن ہوگی۔ آئینی عدالت کے دفاتر کھلے رہیں گے۔ دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی انٹراکورٹ اپیل عدم پیروی پر خارج کردی۔ کراچی بار کی اپیل بھی عدم پیروی پر خارج جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل اور لاہور ہائی کورٹ بار، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل کو وقت فراہم کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی عدالت نے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر و دیگر ججز کے تبادلوں کو درست قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا، جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ بھی شامل تھے۔ وکیل منیر اے ملک پیش نہ ہوئے۔ کراچی بار اور اسلام آباد بار کے سابق صدر کے وکیل فیصل صدیقی بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار کے وکیل حامد خان کے معاون وکیل اجمل طور پیش ہوئے اور کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل اڈیالہ جیل میں قید ہے، ان سے ہدایات لینی ہیں۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے کہا وفاقی آئینی عدالت مکمل انصاف کی فراہمی کے آرٹیکل 187 کا استعمال کرے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا یہ ہمارا کام نہیں، جس عدالتی فورم نے سزا دی ان سے رجوع کریں۔ دریں اثناء وفاقی آئینی عدالت نے نئی گیج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران واپڈا اور ٹھیکیدار کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، جس میں جسٹس ارشد حسین بھی شامل تھے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر بات چیت کے ذریعے تنازع حل نہ ہوا تو عدالت فیصلہ سنائے گی۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔