اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاہور اور بہاولپور سے کم سن بچیوں اور والدہ کے اغوا، سابق سی ای او پی آئی اے مشرف رسول کے شہری وقاص احمد، سہیل علیم کے ساتھ لین دین کے تنازع سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔

وقاص احمد اور سہیل علیم کیخلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن اسلام آباد کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ  ڈی آئی جی انوسٹی گیشن آکر بتائیں کیا لاہور پولیس کا بیان قلمبند کیا گیا، ڈی آئی جی بتائیں جنہوں نے خاتون کے گھر لاہور چھاپہ مارا، کیا ان کا بیان قلمبند کیا گیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا ان کے پاس سرچ  وارنٹ موجود تھے ، جنھوں نے خاتون اور بچیوں کو گھر سے اٹھایا، وکیل لطیف کھوسہ نے مشرف رسول کی چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ ایک میٹنگ میں موجودگی کی تصویر عدالت کو دکھا دی۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ بیس نومبر کی تصویر ہے جس میں مشرف رسول جوڈیشل ریفارمز کی میٹنگ میں موجود ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا مشرف رسول کے وکیل سے مکالمہ ہوا،  وکیل شہریار طارق  نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس عدالت کا اکتوبر کا ایک آرڈر معطل کر رکھا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی  نے ریمارکس دیے کہ اس کے بعد جو آرڈر ہوا تھا وہ معطل نہیں ہوا، آپ اس عدالت کو کام سے روک نہیں سکتے، ہم جو آرڈر کرینگے آپ اسے آئینی عدالت میں لے جائیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ ہم ایک واقعے کی سچائی میں جانا چاہتے ہیں جس میں ایک خاتون اور اسکی بچیوں کی تذلیل ہوئی ہے، اگر بغیر سرچ وارنٹ  کے کسی کو اٹھایا تو وہ اغوا سمجھا جائے گا، پولیس کچھ کر نہیں سکتی ، ایف آئی اے انوسٹی گیشن کرنا نہیں چاہتی۔ 

لطیف کھوسہ  نے کہا کہ مشرف رسول نے ساڑھے سولہ کروڑ کا گھر اسلام آباد میں بنایا، جو لین دین کا تنازع تھا دوسری طرف نیوی ہے، اب نیوی سے لین دین کریں تو ان کے پر جلتے ہیں۔

مشرف رسول کے وکیل شہریار طارق نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا اور مؤقف اپنایا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن اب وفاقی آئینی عدالت میں بھی درخواست دی یے۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ مطلب یہ معاملہ آئینی عدالت، سپریم کورٹ، پولیس، ایف آئی اے اور مجسٹریٹ کے پاس التوا میں ہے، وکیل شہریار طارق  نے مؤقف اپنایا کہ جی بالکل ایسا ہی آئینی عدالت میں ابھی کیس مقرر نہیں ہوا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ معاملہ اتنی جگہ التوا میں ہے اور کوئی انوسٹی گیشن نہیں ہورہی تو پھر انجوائے کریں، آپ کہنا چاہتے ہیں پہلے ہم 27 ویں آئینی ترمیم پر بحث کرینگے پھر دائرہ اختیار فائنل ہوگا۔ 

وکیل نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، ہم نے اسی عدالت کا بس ایک آرڈر چیلنج کیا ہے، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر اس صورتحال میں ہائی کورٹ جو آئینی عدالت ہی ہے اگر ہاتھ باندھے تو معذرت ہی ہے،  پھر تو معزرت کے ساتھ ہائی کورٹ کو تالے لگا دیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ صورتحال تو ویسے اس وقت  ایسی ہی ہے، اگر عدالتیں مضبوط ہوتیں تو آج یہ سب کچھ نہ ہو رہا ہوتا،  لاہور سے خاتون اور اسکی تین سالہ بچیوں کو اغواہ کیا گیا اور یہاں پولیس مقابلہ کیا گیا، معاملہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی کو بھیجا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی  نے ریمارکس دیے کہ عورت اور بچیوں کے اغوا پر قانون کی بے بسی پر شرم آتی  ہے، ہم سب دیکھ رہے ہیں اور کچھ ہر نہیں سکتے، تین سال کی بچی کو چھ دن ماں سے دور رکھا گیا یہ انتہائی شرمناک حرکت تھی، اس لیے عدالت نے یہ کیس دیکھا 
معاملہ لاہور آئی جی اور وزیر اعلی کو بھیجا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ  ساری عدالتیں اگر کچھ نہیں کر سکتیں تو پھر ہم کس لیے یہاں بیٹھے ہیں، اس کیس میں چوری کا مقدمہ خارج نہیں ہوسکتا ، ٹوٹل پانچ ایف آئی آرز ہیں۔

وکیل درخواست گزار  نے کہا کہ اب سات ایف آئی آر ہوگئی ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی  نے کہا کہ اچھا اب سات ہوگئی ہیں ، آگے دس ہو جائیں  گی، جس پولیس پر الزام ہے اسی سے آپ نے تفتیش کروانی یے، جو ایس پی یہاں آئے تھے ان کو کیس کا ایک لفظ پتا نہیں تھا۔

لطیف کھوسہ  نے مؤقف اپنایا کہ کسی قابل اعتماد ایجنسی یا ادارے سے معاملہ انوسٹی گیٹ کروالیں ،جسٹس محسن اختر کیانی  نے استفسار کیا کہ وہ ایجنسی کون سی ہے جو غیر جانبدار ہے جس پر ہم اعتماد کرسکیں آپ بتا دیں۔

لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ بدقسمتی سے یہ بس یہ مشکل کام ہے، ہم نے دیکھ لیا اپنی زندگی میں جو دیکھنا تھا، مستقل کے بچوں کا کیا ہوگا، عدالت نے ڈی آئی جی کو طلب کرتے ہوئے سماعت نو دسمبر تک ملتوی کردی۔

دوران سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں اہم قانون سازی کا تذکرہ ہوا،  پولیس تفتیش اور اخراج مقدمہ کے کیس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل آئینی عدالت دائر کرنے پر اہم مکالمہ ہوا۔

دوران سماعت وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ اس ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل آئینی عدالت میں دائر کی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی  نے ریمارکس دیے کہ اچھا آپ ہمارے فیصلے کے خلاف آئینی عدالت چلے گئے،  تو کیا اب سپریم کورٹ کا جو آرڈر ہے وہ برقرار رہے گا یا خارج سمجھا جائے گا۔ 

وکیل شہریار طارق  نے مؤقف اپنایا کہ نہیں سپریم کورٹ کا آرڈر برقرار رہے گا، وکیل لطیف کھوسہ  نے کہا کہ آج کل پتہ نہیں چلتا روز نیا قانون بن جاتا ہے ،  آج بھی قومی اسمبلی کا اجلاس ہے جس میں اہم قوانین پاس ہونے جا رہے ہیں،  اس دوران بھی آپ جیسے ججز موجود ہیں تو ہمیں جوڈیشری پر اعتماد ہے، آپ جیسے لوگ ابھی بھی ہیں ہم آپ کے ساتھ ڈٹے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ وکیل شہریار طارق آئینی عدالت میں مؤقف اپنایا کہ لطیف کھوسہ نے انوسٹی گیشن سپریم کورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ مشرف رسول ڈی آئی جی نے کہا کہ کے ساتھ کیا گیا

پڑھیں:

سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے،آئینی عدالت بنالی،کام پھربھی نہیں ہورہے،جسٹس محسن کے سخت ریمارکس

سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے،آئینی عدالت بنالی،کام پھربھی نہیں ہورہے،جسٹس محسن کے سخت ریمارکس WhatsAppFacebookTwitter 0 26 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ جس ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو اس عدالت نے سزا دی ہوئی تھی، اسے صدر میڈل پہناتا ہے، اب تو آپ لوگوں نے آئینی عدالت بنا لی پھر بھی کام نہیں ہو رہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو دوبارہ درست اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالتی حکم کے مطابق آسامیوں کا درست اشتہار جاری نہ ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ کیا ہرکام توہین عدالت کے بعد ہی کرناہے، جس ڈی سی کو اس عدالت نے سزادی ہوئی تھی اسے صدر میڈل پہناتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں جب توہین عدالت کا نوٹس کروں گا توجسٹس بابر ستار کی طرح نہیں کروں گا کہ وقت دے دوں، میں اسی وقت ہتھکڑی لگا کر جیل بھیج دوں گا میڈل ویڈل یہیں رہیں گے، اب تو آپ لوگوں نے آئینی عدالت بنا لی پھر بھی کام نہیں ہو رہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سب کچھ تو آپ لوگوں کے لیے ہو رہا، ہر چیز پر ججمنٹ ہے ، قسم کھائی ہے نہ ماننے کہ بدنیتی نہ کریں ،غلطی کی سزا نہیں ہے، یہ لوکل پوسٹ ہیں کیسے سارے صوبوں سے لائیں گے، اس عدالت کے مختلف فیصلے ہیں، پورے پاکستان میں کوٹہ ایک ہی ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ بے ایمان لوگوں کو یہ سسٹم چل نہیں سکتا، یہ بھی بے ایمانی ہے اس لئے حکومت لوکل باڈیز کے الیکشن نہیں کراتی، ہر بے ایمانی اور غلط ٹولز رکھے ہیں استعمال کرنے کے لیے، شکر کریں آپ کو گولی نہیں ماری صرف دھمکی دی یے، جب تک شاملات کی زمین کی تقسیم نہیں ہوتی ہاؤسنگ سوسائٹی کا کام نہیں ہوگا، کام روکنے سے جن کے پلاٹ ہیں وہ روئیں گے آپ کو اور مجھے بد دعا دیں گے۔

عدالت نے اسلام آباد انتظامیہ کو پٹواریوں کی اسامیاں جاری کرنے کے درست اشتہار جاری کرنے کا حکم دیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پنجاب یا سندھ میں اسلام آباد والوں کو لگائیں نا، راولپنڈی میں چکوال کا پٹواری اور جہلم میں راولپنڈی کا پٹواری نہیں لگاتے، اسلام آبادمیں پتہ نہیں آپ کو کیا ہو جاتا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دوبارہ اشتھار درست کرکے جاری کریں، کیس کی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی گئی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ نگران وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جسٹس (ر) یار محمد ناصر نے حلف اٹھا لیا پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب اشتہاری قرار، پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کرنے کی ہدایت صدر مملکت نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کل طلب کر لئے سرزمین کا تحفظ اور قومی سالمیت اولین ترجیح ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، فیلڈ مارشل پی ٹی آئی کے بھگوڑے باہر بیٹھ کر پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں: خواجہ آصف TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہم نے ڈکٹیٹرشپ کے دوران آنکھ کھولی، اب تو ججز بھی نہیں رہے، جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس
  • ہم نے ڈکٹیٹرشپ کے دوران آنکھ کھولی، اب تو ججز بھی نہیں رہے، جسٹس محسن اختر کیانی کے اہم ریمارکس
  • ابھی تو ججز بھی نہیں رہے، صرف اساتذہ ہی ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کے دوران سماعت اہم ریمارکس
  • انکم ٹیکس کیسز: سندھ ہائیکورٹ کا حکم کالعدم قرار
  • سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے‘آئینی عدالت بنالی‘کام پھربھی نہیں ہورہے‘ جسٹس محسن اختر کیانی
  • عدالت بھارتی فلم ’’ایک دن کا سی ایم‘‘ کی طرح مسائل حل کرائیں‘وکیل کی چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست
  • سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے،آئینی عدالت بنالی،کام پھربھی نہیں ہورہے،جسٹس محسن کے سخت ریمارکس
  • سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے،آئینی عدالت بنالی،کام پھربھی نہیں ہورہے،جسٹس محسن کے سخت ریمارکس
  • لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کی 9 مئی کے ایک ہی مقدمے کی سماعت کی درخواست بحال