سزایافتہ افسر کو صدر میڈل پہناتا ہے‘آئینی عدالت بنالی‘کام پھربھی نہیں ہورہے‘ جسٹس محسن اختر کیانی
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/ صباح نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جس ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو اس عدالت نے سزا دی ہوئی تھی، اسے صدر میڈل پہناتا ہے، اب تو آپ لوگوں نے آئینی عدالت بنا لی پھر بھی کام نہیں ہو رہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد کے پٹوار سرکلز میں پرائیویٹ اشخاص کے سرکاری کام کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضلعی انتظامیہ کو دوبارہ درست اشتہار جاری کرنے کا حکم دے دیا۔عدالتی حکم کے مطابق اسامیوں کا درست اشتہار جاری نہ کرنے پر جسٹس محسن اختر کیانی نے اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ کیا ہرکام توہین عدالت کے بعد ہی کرناہے، جس ڈی سی کو اس عدالت نے سزادی ہوئی تھی اسے صدر میڈل پہناتا ہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ میں جب توہین عدالت کا نوٹس کروں گا تو جسٹس بابر ستار کی طرح نہیں کروں گا کہ وقت دے دوں، میں اسی وقت ہتھکڑی لگا کر جیل بھیج دوں گا میڈل یہیں رہیں گے، اب تو آپ لوگوں نے آئینی عدالت بنا لی پھر بھی کام نہیں ہو رہے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سب کچھ تو آپ لوگوں کے لیے ہو رہا ہے، ہر چیز پر ججمنٹ ہے ، قسم کھائی ہے نہ ماننے کہ بدنیتی نہ کریں ،غلطی کی سزا نہیں ہے، یہ لوکل پوسٹ ہیں، کیسے سارے صوبوں سے لائیں گے، اس عدالت کے مختلف فیصلے ہیں، پورے پاکستان میں کوٹا ایک ہی ہے۔جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ بے ایمان لوگوں کو یہ سسٹم چلا نہیں سکتا، یہ بھی بے ایمانی ہے اس لیے حکومت لوکل باڈیز کے الیکشن نہیں کراتی‘ ہر بے ایمانی اور غلط ٹولز رکھے ہیں‘ استعمال کرنے کے لیے، شکر کریں آپ کو گولی نہیں ماری، صرف دھمکی دی ہے، جب تک شاملات کی زمین کی تقسیم نہیں ہوتی، ہاؤسنگ سوسائٹی کا کام نہیں ہوگا، کام روکنے سے جن کے پلاٹ ہیں وہ روئیں گے آپ کو اور مجھے بد دعا دیں گے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پنجاب یا سندھ میں اسلام آباد والوں کو لگائیں نا، راولپنڈی میں چکوال کا پٹواری اور جہلم میں راولپنڈی کا پٹواری نہیں لگاتے، اسلام آباد میں پتہ نہیں آپ کو کیا ہو جاتا ہے۔ کیس کی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس محسن اختر کیانی نے کیانی نے کہا کہ اسلام ا باد نہیں ہو
پڑھیں:
آئینی عدالت رجسٹر یاں قائم کر نے کا فیصلہ ججز ٹرانسفرا پیل عدم پیروی پر خارج
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی آئینی عدالت کی چاروں صوبوں میں رجسٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ جبکہ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ابھی ٹرانزیشن کے مرحلہ میں ہیں، آئینی عدالت کی پرنسپل سیٹ سے رجسٹریوں میں ویڈیو لنک سہولت بھی دی جائے گی۔ وفاقی آئینی عدالت میں سردیوں کی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا۔ تاہم ارجنٹ کیسز کی سماعت چھٹیوں کے دوران بھی ہوگی۔ آئینی عدالت میں سردیوں کی تعطیلات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ آئینی عدالت میں 22 دسمبر سے 4 جنوری تک تعطیلات ہوں گی۔ آئینی عدالت 5 جنوری کو دوبارہ اوپن ہوگی۔ آئینی عدالت کے دفاتر کھلے رہیں گے۔ دریں اثناء اسلام آباد ہائی کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی انٹراکورٹ اپیل عدم پیروی پر خارج کردی۔ کراچی بار کی اپیل بھی عدم پیروی پر خارج جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل اور لاہور ہائی کورٹ بار، لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل کو وقت فراہم کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی عدالت نے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر و دیگر ججز کے تبادلوں کو درست قرار دینے کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا، جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ بھی شامل تھے۔ وکیل منیر اے ملک پیش نہ ہوئے۔ کراچی بار اور اسلام آباد بار کے سابق صدر کے وکیل فیصل صدیقی بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے۔ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار کے وکیل حامد خان کے معاون وکیل اجمل طور پیش ہوئے اور کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل اڈیالہ جیل میں قید ہے، ان سے ہدایات لینی ہیں۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں ہدایات لینے کیلئے وقت دیدیا۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل ادریس اشرف نے کہا وفاقی آئینی عدالت مکمل انصاف کی فراہمی کے آرٹیکل 187 کا استعمال کرے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا یہ ہمارا کام نہیں، جس عدالتی فورم نے سزا دی ان سے رجوع کریں۔ دریں اثناء وفاقی آئینی عدالت نے نئی گیج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران واپڈا اور ٹھیکیدار کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، جس میں جسٹس ارشد حسین بھی شامل تھے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر بات چیت کے ذریعے تنازع حل نہ ہوا تو عدالت فیصلہ سنائے گی۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی۔