اسٹیٹ بینک: موجودہ ترقیاتی ماڈل 25 کروڑ سے زائد آبادی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتا
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے خبردار کیا ہے کہ ملک کا موجودہ معاشی ترقیاتی ماڈل اب 25 کروڑ سے زیادہ آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے قابل نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ مستقل اور مستحکم معاشی پالیسیوں کا نہ رہنا بھی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔
یہ بات انہوں نے پاکستان بزنس کونسل کے اجلاس ‘معیشت پر مذاکرات’ سے خطاب میں کہی۔ گورنر کے مطابق، گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان کی معاشی نمو میں کمی دیکھی گئی ہے، جس کا 30 سالہ اوسط 3.
انہوں نے بتایا کہ کاروباری چکر مختصر ہو رہے ہیں اور موجودہ ماڈل ملک کو طویل مدتی استحکام فراہم نہیں کر سکتا۔ حالیہ اقدامات نے عوام اور کاروباری طبقے پر بھاری ٹیکس اور مہنگی توانائی کے بوجھ ڈالے ہیں، جبکہ حکومتی اخراجات پر قابو پانا بھی کافی حد تک ممکن نہیں رہا۔
اہم اعداد و شمار: بے روزگاری: 7.1 فیصد (21 سال کی بلند ترین سطح)، غربت کی شرح: 44.7 فیصد
گورنر نے واضح کیا کہ پاکستان ایک ‘انفلیکشن پوائنٹ’ پر کھڑا ہے، جہاں فوری طور پر قلیل مدتی استحکام سے آگے بڑھ کر دیرپا اور جامع معاشی نمو کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کاروباری طبقے کو خبردار کیا کہ صرف مختصر مدتی منافع کے لیے مستقبل کی مسابقت قربان نہ کی جائے، اور نجی شعبے کو اندرونی مارکیٹ تک محدود رہنے کے بجائے عالمی منڈیوں میں حصہ لینا چاہیے۔
جمیل احمد نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ سے بڑے پیمانے پر ڈالر خرید کر زرِمبادلہ ذخائر مضبوط کیے ہیں، اور مہنگائی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ توقع ہے کہ آنے والے برسوں میں مہنگائی 5 تا 7 فیصد کے ہدف کے اندر رہے گی۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو فوری طور پر مضبوط، پائیدار اور بین الاقوامی سطح سے مربوط معاشی نمو کے ماڈل کی طرف منتقل ہونا چاہیے، تاکہ ملک دوبارہ معاشی بحران اور غیر مستحکم اقدامات کے چکر میں نہ پھنسے۔
سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نے بتایا کہ پاکستان کی باضابطہ معیشت کا حجم تقریباً 350 ارب ڈالر ہے، لیکن اسمگلنگ اور غیر رسمی معیشت کو شامل کرنے پر یہ تقریباً 700 ارب ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، انڈیکس مزید 650 پوائنٹس گر گیا
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس پیر کے روز بھی مندی کا شکار رہا اور درمیانی کاروباری سیشن کے دوران مزید 650 پوائنٹس گر گیا۔
جب کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد مسلسل دباؤ میں دکھائی دیا۔
صبح 11 بج کر 15 منٹ پر انڈیکس 161,446 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو 656.58 پوائنٹس یعنی 0.41 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رجحان، ابتدائی سیشن میں سست ٹریڈنگ
سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریژن، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری کے شعبوں سمیت مارکیٹ میں مجموعی طور پر فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔
Market is down at midday ????
⏳ KSE 100 is negative by -104.57 points (-0.06%) at midday trading. Index is at 161,998.35 and volume so far is 80.93 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/HrYSxYvCwr
— Investify Pakistan (@investifypk) November 24, 2025
معروف اور وزنی اسٹاکس، جیسے حبیب بینک، سوئی سدرن گیس کمپنی، سوئی ناردن گیس اینڈ پائپ لائنز لمیٹڈ، پاکستان اسٹیٹ آئل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری پیٹرولیم، حبکو اور مسلم کمرشل بینک، ریڈ زون میں ٹریڈ ہوئے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس نے میکرو معاشی اشاروں میں اتار چڑھاؤ اور ٹریڈنگ والیوم میں نمایاں اضافے کے باوجود مجموعی طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔
مزید پڑھیں:اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟
گزشتہ کاروباری ہفتے کا اختتام 162,102.92 پوائنٹس پر ہوا، جو 0.1 فیصد معمولی اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
اگرچہ کاروباری سرگرمیوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا، تاہم انڈیکس کی محدود کارکردگی اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ مارکیٹ اس وقت بھاری کاروباری حجم کے ساتھ استحکامی مرحلے میں ہے۔
عالمی مارکیٹس میں پیر کے روز محتاط مثبت رجحان دیکھا گیا، کیونکہ سرمایہ کاروں کو دسمبر میں امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے ممکنہ شرح سود میں کمی کی توقعات سے حوصلہ ملا۔
مارکیٹس اس ہفتے کے اہم محرکات پر نظریں جمائے ہوئے ہیں، جن میں امریکی ریٹیل سیلز اور پروڈیوسر پرائس انڈیکس کے اعدادوشمار شامل ہیں جو چند دن میں جاری ہوں گے۔
مزید پڑھیں:’ایلیٹ کیپچر‘ پاکستانی معیشت کو کھربوں روپوں کا نقصان پہنچا رہا ہے، آئی ایم ایف
گزشتہ ہفتے ٹیکنالوجی کے مہنگے اسٹاکس کے بارے میں تشویش کے باعث عالمی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھنے میں آئی تھی، تاہم اس ہفتے کا آغاز ایشیائی مارکیٹس کے لیے قدرے سہارا ثابت ہوا۔
جاپان کی مارکیٹ تعطیل کے باعث بند تھی، لیکن ایشیا پیسیفک کا ایم ایس سی آئی انڈیکس 0.4 فیصد بڑھا، جبکہ جنوبی کوریا کا ٹیک ہیوی کوسپی انڈیکس 0.7 فیصد اوپر گیا۔
دوسری جانب نیسڈیک فیوچرز میں 0.64 فیصد، ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.45 فیصد اور یورو اسٹاکس 50 فیوچرز میں 0.78 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل اینڈ گیس اسٹاک ایکسچینج پاکستان پاکستان اسٹیٹ آئل پاور جنریشن حبیب بینک ریفائنری سیمنٹ کاروباری سیشن مندی