پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس پیر کے روز بھی مندی کا شکار رہا اور درمیانی کاروباری سیشن کے دوران مزید 650 پوائنٹس گر گیا۔

جب کہ سرمایہ کاروں کا اعتماد مسلسل دباؤ میں دکھائی دیا۔

صبح 11 بج کر 15 منٹ پر انڈیکس 161,446 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا، جو 656.58 پوائنٹس یعنی 0.41 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹاک ایکسچینج میں ملا جلا رجحان، ابتدائی سیشن میں سست ٹریڈنگ

سیمنٹ، کمرشل بینکس، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریژن، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری کے شعبوں سمیت مارکیٹ میں مجموعی طور پر فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔

Market is down at midday ????
⏳ KSE 100 is negative by -104.

57 points (-0.06%) at midday trading. Index is at 161,998.35 and volume so far is 80.93 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/HrYSxYvCwr

— Investify Pakistan (@investifypk) November 24, 2025

معروف اور وزنی اسٹاکس، جیسے حبیب بینک، سوئی سدرن گیس کمپنی، سوئی ناردن گیس اینڈ پائپ لائنز لمیٹڈ، پاکستان اسٹیٹ آئل، پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ، ماری پیٹرولیم، حبکو اور مسلم کمرشل بینک، ریڈ زون میں ٹریڈ ہوئے۔

گزشتہ ہفتے کے دوران کے ایس ای 100 انڈیکس نے میکرو معاشی اشاروں میں اتار چڑھاؤ اور ٹریڈنگ والیوم میں نمایاں اضافے کے باوجود مجموعی طور پر اپنی پوزیشن برقرار رکھی۔

مزید پڑھیں:اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر پہنچ کر مندی سے دوچار، کیا معیشت خطرے میں ہے؟

گزشتہ کاروباری ہفتے کا اختتام 162,102.92 پوائنٹس پر ہوا، جو 0.1 فیصد معمولی اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

اگرچہ کاروباری سرگرمیوں میں واضح اضافہ دیکھا گیا، تاہم انڈیکس کی محدود کارکردگی اس بات کا عندیہ دیتی ہے کہ مارکیٹ اس وقت بھاری کاروباری حجم کے ساتھ استحکامی مرحلے میں ہے۔

عالمی مارکیٹس میں پیر کے روز محتاط مثبت رجحان دیکھا گیا، کیونکہ سرمایہ کاروں کو دسمبر میں امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے ممکنہ شرح سود میں کمی کی توقعات سے حوصلہ ملا۔

مارکیٹس اس ہفتے کے اہم محرکات پر نظریں جمائے ہوئے ہیں، جن میں امریکی ریٹیل سیلز اور پروڈیوسر پرائس انڈیکس کے اعدادوشمار شامل ہیں جو چند دن میں جاری ہوں گے۔

مزید پڑھیں:’ایلیٹ کیپچر‘ پاکستانی معیشت کو کھربوں روپوں کا نقصان پہنچا رہا ہے، آئی ایم ایف

گزشتہ ہفتے ٹیکنالوجی کے مہنگے اسٹاکس کے بارے میں تشویش کے باعث عالمی اسٹاک مارکیٹس میں مندی دیکھنے میں آئی تھی، تاہم اس ہفتے کا آغاز ایشیائی مارکیٹس کے لیے قدرے سہارا ثابت ہوا۔

جاپان کی مارکیٹ تعطیل کے باعث بند تھی، لیکن ایشیا پیسیفک کا ایم ایس سی آئی انڈیکس 0.4 فیصد بڑھا، جبکہ جنوبی کوریا کا ٹیک ہیوی کوسپی انڈیکس 0.7 فیصد اوپر گیا۔

دوسری جانب نیسڈیک فیوچرز میں 0.64 فیصد، ایس اینڈ پی 500 فیوچرز میں 0.45 فیصد اور یورو اسٹاکس 50 فیوچرز میں 0.78 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئل اینڈ گیس اسٹاک ایکسچینج پاکستان پاکستان اسٹیٹ آئل پاور جنریشن حبیب بینک ریفائنری سیمنٹ کاروباری سیشن مندی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئل اینڈ گیس اسٹاک ایکسچینج پاکستان پاکستان اسٹیٹ ا ئل پاور جنریشن ریفائنری کاروباری سیشن

پڑھیں:

پاکستانی سولر صارفین کا رجحان آف گرڈ سولر سسٹم کی طرف کیوں بڑھ رہا ہے؟

پاکستان میں بجلی کے ناقابلِ برداشت بلوں اور لوڈشیڈنگ سے تنگ آ کر لاکھوں گھر، دکانیں اور فیکٹریاں نیشنل گرڈ سے مکمل طور پر لاتعلق ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سستے سولر پینل کی تیاری آغاز، بجلی کے بلوں سے پریشان صارفین کے لیے بڑا ریلیف

پاور ڈویژن کے مطابق ملک بھر میں 12 سے 13 ہزار میگاواٹ سے زائد آف گرڈ سولر سسٹم نصب ہو چکے ہیں، اور سولر ماہرین کے مطابق آف گرڈ سسٹم کا رجحان اب سولر صارفین میں بڑھ رہا ہے۔

نیٹ میٹرنگ اور حکومتی پالیسیوں سے بے اعتمادی

سولر انڈسٹری سے جڑے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وہ صارفین ہیں جو نہ تو نیٹ میٹرنگ کے جھنجھٹ میں پڑنا چاہتے ہیں اور نہ حکومتی پالیسیوں کے رحم و کرم پر رہنا چاہتے ہیں، بلکہ اپنی چھت پر سولر پینل اور بیٹری لگا کر 24 گھنٹے اپنی بجلی خود پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

آف گرڈ تنصیبات میں تیزی، انجینیئر نور بادشاہ

انجینیئر نور بادشاہ کا کہنا ہے کہ آف گرڈ سولر اب پاکستان کا سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا توانائی کا شعبہ ہے۔ میرا اندازہ ہے کہ اصل میں 15 ہزار میگاواٹ سے بھی زیادہ آف گرڈ تنصیب ہو چکی ہے کیونکہ 70 فیصد سے زائد صارفین رجسٹر ہی نہیں کرواتے۔ لوگ کہتے ہیں کہ ’جب گرڈ پر بھروسہ ہی نہیں تو نیٹ میٹرنگ کروانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ عرصے میں ہمارے آف گرڈ سسٹمز کی تنصیب میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پہلے لوگ 5–10 کلو واٹ لگاتے تھے، اب اوسط سسٹم 20 سے 50 کلو واٹ کا ہے۔ گاہک کا پہلا جملہ یہی ہوتا ہے ’مجھے گرڈ سے مکمل آزاد کر دو، بل صفر چاہیے‘۔

نیٹ میٹرنگ پالیسیوں کے اثرات، شرجیل احمد سلہری

سولر توانائی کے ماہر شرجیل احمد سلہری کا کہنا تھا کہ حکومت نے نیٹ میٹرنگ پر ٹیکس لگا کر اور نئی پالیسیاں بنا کر جو سبق پڑھایا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ آف گرڈ کو زیادہ ترجیح دینے لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اب سولر کو آپ بھول جائیں، امریکی ’انورٹر بیٹری‘ نے پاکستان میں تہلکہ مچا دیا

لتھیم بیٹریوں کی درآمد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک عام 3 بیڈ روم گھر اب 15 کلو واٹ پینل + 20 کلو واٹ بیٹری لگا کر سال بھر میں 3 سے 4 لاکھ روپے کا بل بآسانی بچا سکتا ہے۔

صارفین کے تجربات، راولپنڈی کے عدنان جنجوعہ

راولپنڈی کے رہائشی عدنان جنجوعہ آف گرڈ سولر سسٹم سے بجلی پیدا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے 5 کلو واٹ پینل اور 15 کلو واٹ لتھیم بیٹری لگائی۔ میرا ماہانہ بل صفر روپے ہو گیا۔ اب مجھے لوڈشیڈنگ، فیول ایڈجسٹمنٹ، ٹیکس یا حکومتی پالیسی سے کوئی غرض نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ  گرڈ کا میٹر تو شوپیس بنا دیا ہے، کیونکہ حکومت کی ہر تھوڑی دیر بعد کوئی نہ کوئی نئی پالیسی سننے کو ملتی ہے۔ کبھی ایک مسئلہ، کبھی دوسرا۔ بہتر ہے کہ بیٹری لے لی جائے۔

کیا آف گرڈ رجحان رکے گا؟

ماہرین کا اتفاق ہے کہ یہ آف گرڈ انقلاب اب رکنے والا نہیں۔ جب تک بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی نہیں آتی اور گرڈ کی ساکھ بحال نہیں ہوتی، لاکھوں پاکستانی ہر ماہ گرڈ کو چھوڑتے رہیں گے اور اپنی چھتوں کو اپنا ذاتی پاور ہاؤس بناتے رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان سولر پینل گرڈ اسٹیشن گرڈ میٹر

متعلقہ مضامین

  • سٹاک مارکیٹ میں مندی، انڈیکس ایک لاکھ 62 ہزار پوائنٹس کی حد کھو بیٹھا
  • پاکستانی سولر صارفین کا رجحان آف گرڈ سولر سسٹم کی طرف کیوں بڑھ رہا ہے؟
  • پنجاب یونیورسٹی نے 16 سال بعد آل پاکستان باڈی بلڈنگ چیمپیئن شپ جیت لی
  • ٹاپ لیول کرپشن ناممکن بنادی،مہنگائی 40 سے 4 فیصد پر لے آئے،مریم نواز
  • پی ایس ایکس میں پہلی بار ایک ماہ میں 16 ہزار 856 نئے سرمایہ کار رجسٹرڈ
  • اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے محدود تیزی رہی، انڈیکس 162 ہزار پوائنٹس عبور کرگیا
  • ملک میں ہفتہ وار مہنگائی میں اضافہ
  • پاکستان مرکنٹائل ایکسچینج میں 52.429 بلین روپے مالیت کے سودے
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج :کاروبارکے آخری روزاتارچڑھائو