دہلی کے انڈیا گیٹ کے قریب "دہلی فضائی آلودگی" کے خلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
احتجاج کے دوران کئی نوجوانوں کو "کامریڈ ہدما زندہ باد" اور "کامریڈ ہدما کو لال سلام" کے نعرے لگاتے سنا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈیا گیٹ کے قریب فضائی آلودگی کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین انڈیا گیٹ کے قریب پلے کارڈز لے ہوئے حتجاج کررہے ہیں۔ اس احتجاج میں ہر عمر کے افراد نے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔ اہم بات یہ ہے کہ فضائی آلودگی کے خلاف اس احتجاج کے اندر سے "نکسل واد" کی حمایت کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔ یہ احتجاج دہلی حکومت کے خلاف آلودگی کے معاملے پر شروع کیا گیا تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ نکسلائیٹ کمانڈر مادوی ہڈما کے لئے "زندہ باد" جیسے نعرے لگائے گئے، جس نے تنازعہ کو جنم دیا۔ اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔ احتجاج کے دوران کئی نوجوانوں کو "کامریڈ ہدما زندہ باد" اور "کامریڈ ہدما کو لال سلام" کے نعرے لگاتے سنا گیا۔ آلودگی کے خلاف جاری احتجاج کے درمیان انڈیا گیٹ پر سیکورٹی سخت ہے۔ انڈیا گیٹ کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر بند کر دیا گیا ہے اور سی ہیکسن روڈ پر ٹریفک بھی بند ہے۔ یہ نوجوان "نکسل ازم" کی حمایت میں سخت سکیورٹی کے باوجود نعرے لگا رہے ہیں۔ مادوی ہڈما نے چھتیس گڑھ میں بھارتی فورسز کے خلاف اب تک کے سب سے بڑے نکسلی حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کامریڈ ہدما آلودگی کے احتجاج کے کے خلاف
پڑھیں:
بڑھتے اسموگ نے لاہور کو ایک بار پھر پنجاب کا آلودہ ترین شہر بنا دیا
لاہور: پنجاب میں موسمِ سرما کے آغاز کے ساتھ ہی فضائی آلودگی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور حکومتی کوششوں کے باوجود صورتِ حال میں بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صوبے کے سب سے بڑے شہر لاہور کی فضا ایک بار پھر انتہائی آلودہ قرار دے دی گئی ہے، جس کے بعد شہریوں کی روزمرہ زندگی، صحت اور آمدورفت شدید متاثر ہو رہی ہے۔ ماحولیاتی اداروں کے مطابق آج صبح لاہور میں آلودگی کی سطح اس حد تک پہنچ گئی کہ شہر کو پنجاب کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ڈیٹا کے مطابق لاہور میں ائیر پارٹیکولیٹ میٹرز (PM) کی مقدار 414 ریکارڈ کی گئی، جو صحت کے لیے خطرناک حد سے کہیں زیادہ ہے۔ اس سطح کی آلودگی میں شہریوں کو سانس لینے میں دشواری، آنکھوں میں جلن، گلے میں خراش، دمہ اور دیگر سانس کی بیماریوں کے بگڑنے کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق بچوں، بزرگوں اور حاملہ خواتین کے لیے اس صورتحال میں باہر نکلنا خصوصاً خطرناک ہے۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی فضائی آلودگی کی شدت میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ محکمہ ماحولیات کے مطابق خانیوال میں ایئر پارٹیکولیٹ میٹرز کی مقدار 412 تک پہنچ گئی، جو لاہور سے بمشکل چند درجے ہی کم ہے۔
فیصل آباد میں یہ شرح 354 جب کہ ملتان میں 342 ریکارڈ ہوئی، جو تمام شہروں میں خطرناک حد کی آلودگی کی نشاندہی کرتی ہے۔ ان اعداد و شمار سے واضح ہوتا ہے کہ آلودگی صرف بڑے شہروں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورا صوبہ سموگ کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی لاہور کی صورتحال تشویشناک قرار دی گئی ہے۔ ورلڈ ایئر کوالٹی انڈیکس کی تازہ رپورٹ میں لاہور کو 330 اے کیو آئی کے ساتھ دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا ہے جب کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی 450 پارٹیکولیٹ میٹرز کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہے۔
پنجاب میں حکومتی سطح پر کئی اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں اینٹوں کے بھٹوں کی بندش، سموگ الرٹ، فیکٹریوں کی نگرانی، دھوئیں والے گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور ماسک کے استعمال کی ہدایات شامل ہیں، تاہم زمینی حقیقت یہ ہے کہ آلودگی کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہے۔
ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ اسموگ کے مستقل حل کے لیے درکار طویل المدتی پالیسیاں ابھی تک مؤثر طریقے سے نافذ نہیں ہو سکیں، جس کے باعث ہر سال اسموگ کی شدت گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ ہوتی جارہی ہے۔