انجینئر سید عادل عسکری کی آئی سی سی بی ایس کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی تجویز پر نظر ثانی کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
— فائل فوٹو
رکن سندھ اسمبلی انجینئر سید عادل عسکری نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو خط لکھ کر انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) اور (ایچ ای جے) ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کو جامعہ کراچی سے الگ کرنے کی تجویز پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔
24 نومبر کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا ہے کہ آئی سی سی بی ایس ناصرف عالمی سطح پر تسلیم شدہ تحقیقی مرکز ہے بلکہ جامعہ کراچی کی علمی شناخت کا اہم ستون بھی ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ممتاز سائنس دان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی کی سربراہی میں قائم ہونے والا یہ ادارہ تحقیق، بین الاقوامی تعاون اور صوبے و ملک کی علمی ساکھ میں نمایاں کردار ادا کرتا رہا ہے۔
عادل عسکری نے اس بات پر تشویش ظاہر کی کہ اتنے بڑے انتظامی فیصلے کے لیے جامعہ کراچی کی سنڈیکیٹ، سینیٹ، اساتذہ اور ملازمین سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔
ان کے مطابق اس نوعیت کے فیصلوں کے لیے شفاف مکالمہ، علمی جائزہ اور وسیع اتفاقِ رائے ضروری ہے۔
عادل عسکری نے ماضی میں جامعہ کراچی سے آئی بی اے کی علیحدگی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات عوام کی رسائی میں کمی، مالی بوجھ میں اضافہ اور انتظامی مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔
ان کے مطابق آئی بی اے کی بڑھتی ہوئی فیسیں اور مختلف ادارہ جاتی اعتراضات اس فیصلے کے اثرات کو واضح کرتے ہیں، جن خدشات کا سامنا اب آئی سی سی بی ایس کے مستقبل کو بھی ہو سکتا ہے۔
اعلیٰ تعلیم کے تحفظ اور جامعہ کراچی کے تاریخی کردار کے تسلسل پر زور دیتے ہوئے عادل عسکری نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے کا ازسرِنو جائزہ لیں اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے وسیع مشاورت یقینی بنائیں، تاکہ حتمی فیصلہ طویل المدت تعلیمی و عوامی مفاد سے ہم آہنگ ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ا ئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی
پڑھیں:
کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر
برازیل کے شہر بیلیم میں ہونے والے COP30 موسمیاتی اجلاس میں فوسل فیول کے خاتمے، جنگلات کی کٹائی، اور ترقی پذیر ممالک کے لیے مالی معاونت کے معاملات پر شدید اختلافات سامنے آئے۔ نتیجتاً مذاکرات اپنے مقررہ وقت میں مکمل نہیں ہو سکے۔
مزید پڑھیں: برازیل میں کوپ 30 کانفرنس کے پویلین میں آتشزدگی، تمام سرگرمیاں منسوخ
مختلف ممالک کے درمیان فوسل فیول کے مرحلہ وار خاتمے کے بارے میں اختلافات نمایاں رہے، جبکہ ترقی پذیر ممالک نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مالی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: ایمازون کے قبائلیوں کی کوپ 30 اجلاس میں داخل ہونے کی کوشش، مطالبات کیا تھے؟
کانفرنس میں شرکت کرنے والے ماہرین اور ماحولیاتی کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات ماحولیاتی ضابطہ کاری میں عالمی تعاون کی کمی کو ظاہر کرتے ہیں اور اگلے اجلاسوں میں مزید دباؤ پیدا کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
COP30 برازیل بیلیم کوپ 30