حزب اللہ لبنان کیساتھ نئی اسرائیلی جنگ کے یقینی ہونے کے بارے عبری میڈیا کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
غاصب صیہونی رژیم کے عبری میڈیا نے قابض اسرائیلی فوج سے نقل کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تل ابیب کیجانب سے لبنانی مزاحمت کیخلاف جنگ کا ایک نیا دور شروع کیا جا رہا ہے جبکہ اس کی وقوع پذیری میں صرف 1 ہی سوال باقی ہے اور وہ یہ کہ "آج یا کل؟" اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب لبنانی حکومت، قابض صیہونی رژیم کے ساتھ طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کی "مکمل پاسداری" پر عمل پیرا اور قابض صیہونی رژیم، اس معاہدے میں مندرج اپنے عہد و پیمان کی روزانہ کی بنیاد پر کھلی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے، عبری زبان کے اسرائیلی اخبار معاریو نے قابض اسرائیلی فوج سے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں لبنانی فوج کی جانب سے وعدوں کی عدم پاسداری اور "حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکامی" پر گہری تشویش ہے۔
فوجی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے معاریو نے خبردار کیا کہ تل ابیب میں، حزب اللہ لبنان کے خلاف جنگ کا ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے کہ جس کے حوالے سے اب صرف اور صرف "وقت کا سوال" ہی باقی ہے۔ عبری اخبار نے لکھا کہ قابض صیہونی رژیم نے اس مسئلے کو "لبنان-اسرائیل مسئلے" سے ہٹا کر "لبنان-لبنان مسئلے" میں تبدیل کر دیا ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے بھی اس مسئلے کو "ادارہ جاتی مسئلہ" بنانے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے۔
ادھر لبنانی میڈیا نے بھی اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم اور لبنان کے درمیان "جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی" نے لبنانی فوج کو مطلع کر دیا ہے کہ صیہونی رژیم، جنوبی لبنان میں عیترون کے علاقے پر عنقریب حملہ کر دے گی لہذا اس علاقے میں واقع اسکولوں اور سرکاری عمارتوں کو خالی کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں نیوز لیٹر نامی صیہونی ای مجلے نے بھی اعلان کیا ہے کہ لبنان کے خلاف اسرائیلی حملہ طے شدہ ہے تاہم اس حملے کا وقت یا جگہ تاحال نہیں بتائی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: صیہونی رژیم
پڑھیں:
ماہانہ 3 ہزار سے زائد اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، عبرانی میڈیا کا انکشاف
تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی مسلسل ناکامیوں، سیاسی انتشار اور بڑھتے جبر نے ہزاروں اسرائیلیوں کو شدید مایوسی میں دھکیل دیا ہے اور بہت سے لوگ یہاں سے ہجرت کو بہتر راستہ سمجھنے لگے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جعلی صیہونی ریاست کی بنیادیں ہلنا شروع ہو گئی ہیں، عبرانی میڈیا کے مطابق ہزاروں اسرائیلی ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ عبرانی اخبار "دی مارکر" نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ دو برسوں میں قابض اسرائیل کے اندر ایک غیر معمولی بیرون ملک نقل مکانی کی لہر اٹھی ہے جس میں بڑی تعداد میں اسرائیلی شہری ریاست چھوڑ کر باہر جانے لگے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ فرار اس وجہ سے بڑھا ہے کہ حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں قابض حکومت اپنی سکیورٹی ناکامیوں کی ذمہ داری سے نظریں چرانے کی خاطر 7 اکتوبر کے واقعات کی آزاد تحقیقاتی کمیٹی کے قیام سے انکار کر رہی ہے اور اس کے بجائے عدلیہ، پولیس اور ذرائع ابلاغ کو نشانہ بنانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی مسلسل ناکامیوں، سیاسی انتشار اور بڑھتے جبر نے ہزاروں اسرائیلیوں کو شدید مایوسی میں دھکیل دیا ہے اور بہت سے لوگ یہاں سے ہجرت کو بہتر راستہ سمجھنے لگے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت کے قیام کے بعد ہر ماہ اوسطاً 6 ہزار 16 اسرائیلی ملک چھوڑ رہے ہیں جو گذشتہ چار برسوں کی نسبت تقریباً دگنا اضافہ ہے۔ اسی طرح خالص نقل مکانی یعنی جانے والوں میں سے واپس آنے والوں کو منہا کرنے کے بعد ماہانہ اوسط 3 ہزار 910 افراد بنتا ہے جبکہ اس سے قبل یہی شرح 1 ہزار 146 افراد ماہانہ تھی۔ اعداد و شمار مزید بتاتے ہیں کہ ہجرت کرنے والوں میں زیادہ تر پڑھے لکھے نوجوان شامل ہیں اور تل ابیب سے نقل مکانی میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مرکزی اعداد و شمار بیورو کے مطابق تل ابیب سے سنہ 2024ء میں ہجرت کی شرح 14 فیصد رہی جبکہ سنہ 2010ء میں یہ شرح 9.6 فیصد تھی۔ اس کے برعکس مقبوضہ القدس گورنری میں ہجرت کی شرح میں کمی آئی ہے جو سنہ 2010ء میں 11.8 فیصد تھی جبکہ سنہ 2024ء میں یہ گھٹ کر 6.5 فیصد رہ گئی۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ سیاسی بحران کے تسلسل، اندرونی دراڑوں کی گہرائی اور حکومتی اداروں پر عوامی اعتماد کے تیزی سے زوال پانے کی وجہ سے ہجرت کی یہ لہر مزید تیز ہو سکتی ہے، جبکہ حکومت مسلسل 7 اکتوبر کی ناکامیوں اور اپنی تاریخ کی سب سے طویل اور مہنگی جنگ کے نتائج کی تحقیق سے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔