نگران وزیر اعلیٰ کیلئے محمد علی قائد کے نام پر اعتراض افسوسناک ہے، علامہ شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
مقامی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے اسلامی تحریک کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اگر امیدواروں کی سیاسی وابستگی کو بنیاد بنایا جائے تو وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل کوئی بھی شخصیت ایسی نہیں بچے گی جس کی کسی نہ کسی شکل میں سیاسی وابستگی نہ رہی ہو۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ شبیر حسین میثمی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کیلئے محمد علی قائد کے نام پر اعتراض سمجھ سے بالاتر ہے۔ مقامی روزنامے "ڈیلی کے ٹو" کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محمد علی قائد کو نگران وزیر اعلیٰ بنانے میں مسئلہ کیا ہے اور انہیں کسی خاص سیاسی جماعت کے ساتھ کیوں جوڑا جا رہا ہے؟ اگر امیدواروں کی سیاسی وابستگی کو بنیاد بنایا جائے تو وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں شامل کوئی بھی شخصیت ایسی نہیں بچے گی جس کی کسی نہ کسی شکل میں سیاسی وابستگی نہ رہی ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام امیداروں نے کسی نہ کسی مرحلے پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ کام کیا ہے، صرف محمد علی قائد کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ محمد علی قائد نے ہمیشہ علاقے کی تعمیر و ترقی، امن کے قیام اور سیاسی استحکام کیلئے مثبت کردار ادار کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ محمد علی قائد نے خالد خورشید کو آخر وقت تک سمجھانے کی کوشش کی کہ محاذ آرائی سے علاقے کو نقصان ہو گا مگر ان کی بات نہ سنی گئی، جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد علی قائد ایک مثبت سوچ رکھنے والی اچھی شہرت کی حامل اور ہر حوالے سے اہل شخصیت ہے۔ اگر کسی ایک کردار کو بنیاد بنا کر انہیں مسترد کیا جا رہا ہے تو افسوسناک ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آخر اپوزیشن محمد علی قائد کے نام پر کیوں آمادہ نہیں ہو رہی؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ محمد علی قائد سیاسی وابستگی وزیر اعلی نے کہا
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ نے کے پی کے حکومت کو سیاسی سرگرمیوں کیلئے سرکاری وسائل کے استعمال سے روک دیا
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روکنے کا حکم دیدیا۔ ریلیوں، جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری مشینری کے استعمال کے خلاف درخواست پر سماعت پشاور ہائیکورٹ میں ہوئی۔ درخواست گزار کے مطابق صوبائی حکومت جلسوں اور ملین مارچ میں سرکاری وسائل کا استعمال کرتی ہے، فریقین سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری ملازمین اور مشینری کا استعمال کرتے ہیں، احتجاج میں استعمال ہونے والی صوبائی حکومت کی مشینری اب بھی وفاق کے قبضے میں ہے۔ عدالت نے 4 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال روکنے کا حکم دیدیا۔ درخواست گزار کے مطابق سرکاری وسائل کا استعمال آرٹیکل 4، 5 اور 25 کے خلاف ہے۔ سیاسی سرگرمیوں میں سرکاری وسائل کا استعمال قومی خزانے کا ضیاع ہے۔