WE News:
2025-11-17@20:14:37 GMT

قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے گوگل ڈیپ مائنڈ مددگار، جانیں کیسے؟

اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT

قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے گوگل ڈیپ مائنڈ مددگار، جانیں کیسے؟

گوگل کا اے آئی ماڈل تیز اور درست پیشگوئیوں سے جان و مال بچانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اب اے آئی ہڈی کے فریکچر کی تشخیص بھی کرے گی، یہ ایکس رے مشین سے مخلتف کیسے؟

دنیا بھر میں اس سال شدید اور چیلنجنگ قدرتی آفات کے دوران گوگل نے اپنے جدید مصنوعی ذہانت یا اے آئی ماڈلز کی مدد سے ہریکین، سونامی اور سائیکلون جیسے انتہائی موسم کی درست پیشگوئی فراہم کرکے اہم کردار ادا کیا۔

گوگل ڈیپ مائنڈ دنیا کا پہلا اے آئی ماڈل ہے جس نے روایتی موسمیاتی پیشگوئی کرنے والے ماڈلز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ طویل عرصے تک یہ مانا جاتا رہا کہ قدرتی آفات کی درست پیشگوئی ممکن نہیں مگر ڈیپ لرننگ نے اب حقیقی وقت میں آفات کی نشاندہی اور پیشگوئی کو نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔

اس سال اٹلانٹک کے تمام 13 طوفانوں کے دوران گوگل ڈیپ مائنڈ کا ماڈل مسلسل سب سے آگے رہا اور انسانی ماہرین کی ٹریک پیشگوئیوں سے زیادہ بہتر ثابت ہوا۔

مزید پڑھیے: گوگل فوٹوز میں نئے مصنوعی ذہانت کے فیچرز متعارف

جب اس سال کا طاقتور ترین طوفان میلسا ہیٹی اور قریبی علاقوں کی سمت بڑھا، تو نیشنل ہریکین سینٹر کے ماہرین نے اندازہ لگایا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک طوفان بن سکتا ہے۔

لیڈ فورکاسٹر نے گوگل کے اے آئی ماڈل کی مدد سے 24 گھنٹوں کے اندر پیشگوئی کی کہ یہ طوفان تیزی سے شدت پکڑ کر کیٹیگری 4 میں تبدیل ہو جائے گا اور جمیکا کے ساحل کی طرف مڑ جائے گا۔ یہ ایک غیر معمولی پیشگوئی تھی جو پہلے کبھی کسی نیشنل ہریکین سینٹر ماہر نے اس حد تک واضح انداز میں نہیں کی تھی۔

جون میں پہلی بار جاری کیے گئے اس ڈیپ مائنڈ ہریکین ماڈل نے بڑے موسم کے پیٹرنز کی پیشگوئی میں گزشتہ سال بھی بہترین کارکردگی دکھائی تھی اور اس سال بھی پیشگوئی درست ثابت ہوئی اور ہریکین میلسا واقعی تباہ کن طاقت کے ساتھ جمیکا سے ٹکرایا۔

سینٹر کے سابق ماہر مائیکل لوری کے مطابق یہ ماڈل روایتی فزکس بیسڈ موسمیاتی ماڈلز کے مقابلے میں بہت تیزی سے کام کرتے ہیں اور کم کمپیوٹنگ پاور استعمال ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: گوگل کے نئے اے آئی ماڈل نے ویڈیو جنریشن میں انقلاب برپا کردیا

انہوں نے مزید کہا کہ اس ہریکین سیزن نے ثابت کیا ہے کہ نئے اے آئی ماڈلز نہ صرف مقابلہ کر رہے ہیں بلکہ کئی صورتوں میں روایتی ماڈلز سے زیادہ درست بھی ہیں۔

گوگل ڈیپ مائنڈ ایک برطانوی امریکی اے آئی ریسرچ لیبارٹری ہے جو سنہ 2010 میں قائم ہوئی اور اب الفابیٹ انکارپوریٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: جیمنی پرو: گوگل کی پاکستانی طلبہ کو شاندار مفت پیشکش

محققین کے مطابق مصنوعی ذہانت انسانیت کی قیمتی ترین ایجادات میں سے ایک ثابت ہو سکتی ہے اور ڈیپ مائنڈ کا مقصد ایسے سیکھنے والے عمومی الگورتھمز تیار کرنا ہے جو ٹیکنالوجی کو انسانوں کے لیے زیادہ مفید بنا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

قدرتی آفات قدرتی آفات کی پیشگوئی ممکن گوگل ڈیپ مائنڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: قدرتی ا فات گوگل ڈیپ مائنڈ اے آئی ماڈل اس سال

پڑھیں:

تہران کا پانی بحران: شہری کیسے رہ سکیں گے؟

تہران کی پانچ بڑی ڈیموں میں پانی کی سطح انتہائی کم ہو چکی ہے۔ امیر کبیرا ڈیم اب صرف آٹھ فیصد بھرپور ہے جو شہر کو صرف چند دن کا پانی فراہم کرنے کی گنجائش چھوڑتا ہے۔ ملک بھر کی صورتحال بھی تشویشناک ہے: 19 بڑے ڈیم ایسے ہیں جو تقریباً خشک ہونے کے قریب ہیں۔
پانی کی بچت اور قلت کے پیشِ نظر، تہران میں واٹر ریشننگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ بعض علاقوں میں رات کے وقت پانی کی سپلائی منقطع کی گئی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ان کٹوتیوں کو بے ضابطگی روکنے کا ایک طریقہ قرار دیا ہے۔ صدر مسعود پیزیشکین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بارش نہ ہوئی تو شہر کو خالی کرنے کی صورتِ حال بھی ممکن ہے۔
شہریوں کو نہ صرف پینے کے پانی کے لیے مشکلات کا سامنا ہے، بلکہ شدید گرمی کی لہر اور بجلی کی بندش بھی ان کے مسائل میں اضافہ کر رہی ہے۔ حکومت نے عوام سے پانی کی بچت پر زور دیا ہے: عوام کو باور کروایا جا رہا ہے کہ وہ نہانے کی مدت کم کریں اور دیگر غیر ضروری استعمال میں کمی لائیں۔ ریاستی سطح پر پبلک ہالی ڈے بھی نافذ کی گئی ہے تاکہ توانائی اور پانی کے استعمال کو کم کیا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران لمبے عرصے کی غیر ذمہ دار پانی انتظامیہ اور زمینی پانی کے غیر مستحکم استعمال کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں نے صورت حال کو مزید بگڑ دیا ہے: استحکام نہ رکھنے والے پانی کے نظام اور شدید خشک سالی نے پانی کے ذخائر کو خالی کرنے میں مدد دی ہے۔ پانی کے ضیاع کا ایک بڑا حصہ غیر مؤثر زمینی اور سطی پائپ لائنوں کی وجہ سے ہے۔
حکومتی اور شہری سطح پر بچت پر زور دیا جا رہا ہے: پانی کے استعمال میں کمی کے لیے عوامی بیداری مہم چل رہی ہے۔ ایک وقتی اقدام کے طور پر پانی کی فراہمی محدود کرنے اور rationing کی حکمتِ عملی اپنائی جا رہی ہے تاکہ موجودہ ذخائر کچھ عرصہ برقرار رہ سکیں۔ ماہرین کے مطابق طویل مدتیلیے پانی کے انتظام کو دوبارہ ترتیب دینا ضروری ہے: زیرِ زمین پانی کو دوبارہ چارج کرنا، aquifer ری اسٹور کرنا اور جدید تکنیکی حل اپنانا بہتر حکمتِ عملی ہو سکتی ہے۔
تہران میں پانی کا بحران نہ صرف ایک ماحولیاتی مسئلہ ہے بلکہ شہری زندگی کے تمام پہلوؤں کو متاثر کر رہا ہے۔ اگر حکومتی اقدامات اور عوامی تعاون نہ ہوا تو پانی کی قلت دیرپا بحران میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ شہریوں کو فی الحال بچت پر توجہ دینی پڑے گی اور مستقبل میں طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت بہتر انتظامیہ اور شفافیت کے اقدامات ضروری ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: بھائی خان ویلفیئر کی جانب سے ڈینگی سے بچاؤ کے لیے اسپرے کیاجارہاہے
  • حیدرآباد: سندھیانی تحریک کی جانب سے سندھ بچاؤ ریلی کے شرکاء پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں
  • ملک بھر میں خسرہ اور روبیلا سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا آغاز
  • ملک میں خسرہ، روبیلا اور پولیو سے بچاؤ کی قومی ویکسینیشن مہم کا آغاز
  • پاکستان میں گوگل دفتر ٹیک سیکٹر کیلئے بڑی پیش رفت: وزیر آئی ٹی 
  • جسمانی امراض سے بچاؤ آپ کے اپنے ’’ہاتھوں‘‘ میں ہے
  • کالے چنے بالوں کا قدرتی علاج
  • تہران کا پانی بحران: شہری کیسے رہ سکیں گے؟
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید ججوں کے مستعفی ہونے کی پیشگوئی کردی