Islam Times:
2025-11-17@22:36:36 GMT

4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ

اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT

4.5 ملین برطانوی بچے غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، رپورٹ

لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.5 ملین بچوں کے برابر ہے۔  اسلام ٹائمز۔ برطانیہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے خاندان اپنی معاشرتی پوزیشن تیزی سے کھو رہے ہیں، کیونکہ کرایوں، بچوں کی دیکھ بھال کے اخراجات اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ مزدوروں کی آمدنی سے کہیں زیادہ ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق برطانیہ میں بہت سے ایسے خاندان جو خود کو متوسط طبقے سے وابستہ سمجھتے تھے، گزشتہ برسوں میں شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئے ہیں۔

کرایوں میں اضافہ، بچوں کی نگہداشت کے اخراجات اور خوراک کی بڑھتی قیمتیں، جبکہ تنخواہیں تقریباً جمود کا شکار ہیں، اس صورتحال تک لے آئی ہیں کہ ملازمت پیشہ والدین بھی غربت سے باہر نہیں رہ پا رہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ برطانیہ میں بچپن کی غربت 2002 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، اور اب یورپ میں بھی سب سے زیادہ شرح رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 2012 سے نافذ حکومتی کفایت شعاری کی پالیسیوں نے اس بحران کو مزید شدید کر دیا ہے، اور تین یا اس سے زیادہ بچوں والے خاندان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ایک انتہائی متنازع حکومتی پالیسی دو بچوں کی حد ہے، جس کے تحت خاندان تیسرے یا اس سے زیادہ بچوں کے لیے سرکاری مالی امداد نہیں لے سکتے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس قانون نے سینکڑوں ہزار بچوں کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیل دیا ہے۔

لندن اسکول آف اکنامکس میں سماجی پالیسی کی پروفیسر کیتی اسٹیورٹ کہتی ہیں کہ گزشتہ پانچ سے دس سال نے ملک میں انتہائی سطح کی غربت ہے۔ شمالی لندن کی ایک سنگل ماں جافہ، جو سالانہ 45 ہزار پاؤنڈ کماتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنے تین بچوں کی نرسری کے مکمل اخراجات ادا کرنے کے قابل نہیں۔ اسی طرح تازہ ترین سرکاری رپورٹ کے مطابق 31% برطانوی بچے غربت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ یہ تقریباً 4.

5 ملین بچوں کے برابر ہے۔ 

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مطابق سے زیادہ رہے ہیں بچوں کی ہیں کہ

پڑھیں:

زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹراورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے، آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا، تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں۔

پاپولیشن کونسل کے زیراہتمام ڈسٹرکٹ ولنرایبلیٹی انڈیکس آف پاکستان کے اجراء کے موقع پرمنعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان استحکام کی منزل کے حصول کے بعداب پائیداراقتصادی نموکی راہ پرگامزن ہے اوراہم معاشی اشاریوں میں بہتری سے اسے کی عکاسی ہورہی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اورموسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کیلئے دوبنیادی وجودی خطرات ہیں،پاکستان میں آبادی میں اضافہ کی شرح 2.5فیصدکے قریب ہے یہ شرح بہت زیادہ ہے، آبادی میں تیزی سے اگر اضافہ توپھر مجموعی قومی پیداوارمیں اضافہ غیرمتعلق ہوجاتا ہے،یہ سلسلہ پائیدارنہیں ہے،ہمیں آبادی کے لحاظ سے وسائل کاانتظام کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ بچے ہمارے مستقبل کے لیڈرزہیں، پاکستان میں 40فیصدکے قریب بچے سٹنٹنگ کاشکارہیں،50فیصدلڑکیاں سکول سے باہرہیں،یہ دونوں بہت ہی سنجیدہ نوعیت کے مسائل ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیاں اوران تبدیلیوں سے موافقیت اہم ایک مسئلہ ہے،موسمیاتی موزونیت کیلئے ہم وزارت موسمیاتی تبدیلی اورمتعلقہ اداروں کے ساتھ ہرقسم کی معاونت کیلئے تیارہیں۔

وزیر خزانہ کامنصب سنبھالنے کے بعد پہلی بارآئی ایم ایف اورعالمی بینک کے سالانہ اجلاس کے موقع پرموسمیاتی تبدیلیوں کیلئے قائم اتحاد کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں میں نے شرکت کی اور ان مہینوں میں مجھے اندازہ ہوا کہ ان امورکومرکزی دھارے میں لانے میں وزرائے خزانہ کاکردارکلیدی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ موسمیاتی موزونیت اورماحولیاتی فنانس کیلئے فنڈز کی تخصیص اوروسائل کی فراہمی میں ان کاکرداراہم ہوتاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ حکومت پسماندہ اورکم ترقی یافتہ اضلاع کی ترقی اوران کوملک کے دوسرے حصوں کے مساوی لانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، بہترمواقع کی تلاش میں دیہی علاقوں سے شہروں اوربڑے قصبات میں نقل مکانی کاعمل جاری ہے۔

اس کے نتیجہ میں کچی آبادیوں کی تعدادمیں اضافہ ہورہاہے، ان آبادیوں میں پینے کیلئے صاف پانی، نکاسی آب اوردیگربنیادی سہولیات کافقدان ہوتا ہے، اس سے چائلڈسٹنٹنگ اوردیگرمسائل میں اضافہ ہورہاہے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ سماجی ترقی کیلئے یہ سمجھنا ضرور ہے کہ آبادی میں اضافہ اورموسمیاتی تبدیلیوں کاایک دوسرے سے براہ راست تعلق ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسائل کی تخصیص اوران میں اصلاحات بھی ضروری ہے۔

وزیرخزانہ نے ایف سی ڈی او اوربرطانوی حکومت کاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ برطانیہ کی حکومت اورایف سی ڈی اورپاکستان کی حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون فراہم کررہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • خاندان کا ادارہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار کیوں؟
  • زیادہ آبادی غربت کا باعث بنتی ہے، ترقی کی رفتار بڑھانے کیلئے آبادی پر کنٹرول ناگزیر ہے، وزیر خزانہ
  • عمران دور‘بشریٰ بی بی سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں، برطانوی جریدہ۔آرٹیکل اسپانسرڈ ہے‘ قانونی کارروائی کرینگے ، پی ٹی آ ئی
  • بھارت کا حیرت انگیز گاؤں: جہاں افریقہ کی جھلک بھی ہے اور پان گٹکا کا شوق بھی
  • ’کالے کپڑے اور جادو والی بات ہوئی تھی‘: عمران اسماعیل نے بھی بشریٰ بی بی کا راز کھول دیا
  • برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی بشریٰ بی بی پر خصوصی رپورٹ، عمران کی شادی اور انداز حکمرانی پر سوالات اٹھ گئے
  • عمران خان کا دورِ حکومت؛ بشریٰ بی بی اہم سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں، برطانوی جریدہ