Al Qamar Online:
2025-11-11@15:25:51 GMT

27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT



اسلام آباد:

پارلیمان میں پیش 27 ویں آئینی ترمیمی بل نے رواں ہفتے کو سپریم کورٹ کے مستقبل کے حوالے سے فیصلہ کن بنا دیا۔ مجوزہ ترمیم کے تحت سپریم کورٹ وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت بن جائیگی، جس کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری انتظامیہ کرے گی۔

سپریم کورٹ نئی وفاقی آئینی عدالت کے دائرہ اختیار کی پیروی کے پابندی ہو گی۔ امکان ہے کہ رواں ہفتہ ملک کی موجودہ عدالتی عظمیٰ کیلیے آخری ہو گا، مجوزہ ترمیم میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے نام کیساتھ بھی لفظ  پاکستان ختم کر دیا جائیگا۔ 

ذرائع کے مطابق حکومت آئینی ترمیمی بل رواں ہفتے منظور کرانے کیلئے پرعزم ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا 12 نومبر کو ترکی کے دورہ پر جا رہے ہیں، ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھائیں گے۔

اس دوران اگر 27 ویں ترمیم منظور ہوجاتی ہے تو حکومت کسی بھی سپریم کورٹ کے جج کو قائم مقام چیف جسٹس لگا سکتی ہے۔

آج تمام نظریں سپریم کورٹ کے ججز پر ہیں کہ مجوزہ 27 ویں ترمیم کیا ردعمل  دیتے ہیں، جوکہ 27 ویں ترمیمی بل پارلیمان میں پیش ہونے کے بعد ان کا پہلا ورکنگ ڈے ہے۔

وکلاء کی نظر میں مجوزہ آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ سے ردعمل آئے گا۔ تاہم دیکھنا یہ ہے کہ ردعمل بطور ادارہ ہو گا، یا پھر کچھ جج اپنی آواز بلند کریں گے؟

وکلاء کی نظر میں تمام سپریم کورٹ ججز کو عدلیہ کی خودمختاری کیلئے ہم آواز ہونا چاہیے جوکہ  آئین کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک ہے۔

کم از کم چیف جسٹس آفریدی کو 27 ویں ترمیمی بل کی منظوری سے قبل فل کورٹ اجلاس طلب کرنا چاہیے۔

حکمران اتحاد کے قانونی ماہرین  اپنی قیادت کو سمجھانے سے قاصر ہیں کہ ایسی عدالت کی ساکھ کیا ہو گی جس کے سربراہ کا تقرر حکومت کرے گی۔

وفاقی آئینی عدالت میں تقرری کے امیدوار سپریم کورٹ کے ججز کو بھی  موجودہ پارلیمنٹ کی ساکھ سے متعلق سنگین شکوک وشہبات سمجھنے کی ضرورت ہے۔

نئی وفاقی آئینی عدالت کیلئے حکومت کے زیر اثر کام نہ کرنے کا تاثر ختم کرنا ایک بڑا چیلنج ہو گا۔سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے رابطے پر کہا کہ  سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل وفاقی ا ئینی عدالت سپریم کورٹ کے ویں ترمیم چیف جسٹس

پڑھیں:

ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کو کام سے روکنے کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

سپریم کورٹ کے 2004 کی آبزرویشن کی روشنی میں سیشن جج ناصر جاوید رانا کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ ہوا۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے درخواست گزار اسامہ ریاض کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دلائل سن لیے ہم اس پر آرڈر جاری کر دیں گے۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ 22 سال پہلے کا آرڈر ہے تو پہلے آپ کہاں تھے، 22 سال بعد آپ کو یاد آیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا، اتنے سال بعد معاملہ عدالت لانے سے آپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے سخت ریمارکس دیے کہ میں آپ کو اجازت نہیں دے سکتا جب مرضی آپ درخواست دائر کر دیں جب مرضی ہو نہ کریں، 22 سال ہوگئے اُس وقت آپ کو خیال نہیں آیا، آج آپ کو خیال آ گیا کہ اس کو چیلنج کریں، ایک آرڈر تھا 22 سال پہلے کا، وہ آج 22 سال بعد عمل درآمد کروانے آپ کیسے آگئے۔

وکیل درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ٹائم بارڈ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ہم نے جو نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے اس کے مطابق جج صاحب ڈیوٹی کر رہے ہیں، ایک چیز جو غیر قانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا اسے انگلش اخبار نے شائع کیا جس کا ریکارڈ موجود ہے۔

وکیل ریاض حنیف راہی نے کہا کہ جو بھی ہے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن ہے، ایک طریقہ کار ہے ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے حکم پر سر جھکاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے حکم کو اگر ہم ایسے لیں گے اور اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے تو پھر کیا رہ جائے گا۔

وکیل درخواست گزار نے دلائل میں مزید کہا کہ ناصر جاوید رانا سیشن جج سے متعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں، سپریم کورٹ نے متعلقہ جج کے خلاف جسمانی ریمانڈ ملزم کو بغیر پیش کیے دینے پر آرڈر کر رکھا تھا۔ سپریم کورٹ نے آبزرویشن دیں تھی جو جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ ہیں، تمام متعلقہ ریکارڈ ساتھ لگا رکھا ہے، مصدقہ کاپیاں بھی ساتھ ہیں۔

چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ چلیں دیکھ لیتے ہیں، آپ کو سن لیا ہے ہم اس پر آرڈر کریں گے۔

عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقومی اسمبلی اجلاس: وزیر قانون نے 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش کر دیا، اپوزیشن کا احتجاج پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی پر سنگین خطرہ درپیش ہے ، اسحاق ڈار ستائیسویں ترمیم: ’’سچ صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہے‘‘، جسٹس اطہر ستائیسویں ترمیم میں چندلوگوں کومزیدمضبوط کرکے مسلط کردیاگیا،لطیف کھوسہ عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر عدالت برہم، سیکرٹری داخلہ اور جیل حکام کو نوٹسز جاری شیخ وقاص اکرم کے وارنٹ گرفتاری، عمر ایوب اور زرتاج گل کا پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی غیر قانونی اسلحے تک رسائی پڑوسی ممالک کیلئے براہ راست خطرہ ہے: پاکستان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو کام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟
  • 27ویں آئینی ترمیم پر سینئر وکلا ‘حاضر اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • سابق ججز اور وکلا کا چیف جسٹس سے 27ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ
  • سپریم کورٹ میں دوران سماعت آئینی عدالت پر جسٹس منصور کے دلچسپ ریمارکس پر قہقہے
  • 27ویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
  • ستائیسویں آئینی ترمیم پر سینیئرز وکلا اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط، اہم مطالبہ کر دیا
  • ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • 27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم