190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کافیصلہ سنانے والے سیشن جج ناصر جاوید رانا کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے سیشن جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ کی 2004کی آبزرویشن پر سیشن جج ناصرجاوید راناکی تعیناتی چیلنج کی۔اس پر جسٹس سرفراز نے کہا کہ 22 سال بعد معاملہ عدالت لانے سےآپ کی بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، اجازت نہیں دےس کتاکہ جب مرضی ہو درخواست دائرکردیں جب مرضی ہو نہ کریں۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹائم بارڈ کی بات الگ ہے، معاملہ اکتوبر 2025 میں میڈیا پر ہائی لائٹ ہوا، ایک چیز جو غیرقانونی ہے تو اسے ہائی لائٹ کیا، ریکارڈ موجود ہے، ناصر جاوید رانا سیشن جج سےمتعلق سپریم کورٹ کے واضح آرڈر ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے دلائل سن لیے، ہم اس پر آرڈر جاری کردیں گے۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست کےقابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ، ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار، فریقین سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:۔ سندھ ہائی کورٹ نے کراچی میں ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے فریقین سے 25 نومبر تک جواب طلب کر لیا، کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔
سندھ ہائی کورٹ میں بس اونرز ایسوسی ایشن کی ای چالان کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل منصف جان ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر سزا دینا انتظامیہ کا اختیار نہیں بلکہ موٹر وہیکل ترمیم ایکٹ سیکشن 121 اے کے تحت ٹریفک مجسٹریٹ ہی سزا دے سکتا ہے۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ای چالان اور جرمانوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی ہے، شہر کی سڑکوں کی حالت خراب اور ٹریفک سائن واضح نہیں ہیں، کمرشل بسوں پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ کاروبار کی کمر توڑ دے گا۔
درخواست میں کہا گیا کہ کیمروں کے ذریعے نگرانی کا نظام درست اقدام ہے لیکن جرمانوں کی رقم غیر منصفانہ اور ناقابل برداشت ہے، عدالت نے آئندہ سماعت پر تمام فریقین کو جواب داخل کرانے کی ہدایت کر دی اور کیس کی مزید سماعت 25 نومبر تک ملتوی کر دی۔