کشمیری قیدیوں کی واپسی پر محبوبہ مفتی کی عدالت میں عرضی دائر
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
پی ڈی پی کی سربراہ کیجانب سے پیش ہوئے وکیل آدتیہ گپتا نے عدالت کو بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بڑی تعداد میں زیر سماعت قیدیوں کو جموں و کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ہائی کورٹ آف جموں و کشمیر نے سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی کی اس عوامی مفاد عرضی (پی آئی ایل) پر سوال اٹھایا ہے جس میں انہوں نے ریاست کے زیر سماعت قیدیوں کو بیرون جموں و کشمیر جیلوں سے واپس لانے کی درخواست کی تھی۔ چیف جسٹس ارون پالی اور جسٹس راج نیش اوسوال پر مشتمل بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ عدالت کو پہلے درخواست گزار کی لوکس اسٹینڈی (قانونی جواز یا ذاتی حیثیت) پر مطمئن ہونا ہوگا۔ عدالت نے محبوبہ مفتی کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو اس معاملے میں کیا نقصان پہنچا ہے اور یہ پی آئی ایل دراصل کس مقصد کے لئے ہے۔
محبوبہ مفتی کی جانب سے پیش ہوئے وکیل آدتیہ گپتا نے عدالت کو بتایا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بڑی تعداد میں زیر سماعت قیدیوں کو جموں و کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ ان کے مطابق اس فیصلے سے ان قیدیوں کے اہلِ خانہ اور وکلاء کے لئے قانونی مشاورت اور ملاقاتیں نہایت مشکل ہوگئی ہیں۔ وکیل نے دلیل دی کہ اکثر قیدی غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، جن کے لئے دور دراز سفر ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ عدالتی کارروائی خود ان کے لئے سزا بن گئی ہے۔ تاہم عدالت نے ریمارکس دئے کہ اس سے قبل یہ طے کرنا ضروری ہے کہ آیا یہ درخواست واقعی قابل سماعت ہے اور کیا محبوبہ مفتی بطور عرضی گزار اس کے لئے قانونی طور پر اہل ہیں۔
سماعت کے دوران بنچ نے ریکارڈ میں درج کیا کہ محبوبہ مفتی کے وکیل نے مزید تیاری کے لئے وقت طلب کیا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے وکیل نے بحث کے دوران مزید تیاری اور دلائل کے لئے وقت مانگا ہے۔ یہ معاملہ اب 18 نومبر کو آئندہ سماعت کے لئے درج کر لیا گیا ہے۔ اپنی درخواست میں محبوبہ مفتی نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے قیدیوں کو دور دراز جیلوں میں رکھنا آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت ان کے بنیادی حقوق، مساوات اور حق زندگی کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلوں اور ماڈل پریزن مینوئل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی حکومت پر انسانی اور آئینی، دونوں بنیادوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ قیدیوں کو ان کے خاندانوں کے قریب اور متعلقہ عدالتوں کے دائرہ اختیار میں رکھا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی قیدیوں کو کے لئے
پڑھیں:
وزیراعظم کے عمران خان کیخلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت، عطا تارڑ کا بیان قلمبند
سیشن کورٹ لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ ہوسکے۔
شہباز شریف کی جانب سے وکلا نے مزید دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی، ایڈیشنل سیشن جج نے وزیراعظم شہباز شریف کے دعوی پر سماعت کچھ دیر تک ملتوی کردی۔
پانامہ لیکس کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی نے رشوت کا جھوٹا الزام عائد کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف سو کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی کے رُوبرو پیش ہوئے، وہ اپنا بیان قلمبند کرانے کے لیے پیش ہوئے۔
جونئیر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے سینئیر کونسل محمد حسین چوٹیا اسلام آباد مصروف ہیں، کیس کل تک کے لیے ملتوی کر دیا جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
معزز جج نے کہا کہ چیف بیان قلمبند کرانے دیں اس میں کیا اعتراض ہے، جونئیر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا اعتراض بیان کے پہلے لفظ سے ہے، بیان بھی سینئر وکیل کی موجود میں کرایا جائے، معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ہم گواہ عطا تارڑ کا بیان قلمبند کر لیتے ہیں۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ میرا نام عطااللہ تارڑ ہے، جو کہوںُ گا سچ کہوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا اگر کچھ غلط بیانی کروں تو اللہ مجھ سے ناراض ہو، درخواست کا تعلق بہت عزت دار گھرانے سے ہے، ان کی سیاسی و سماجی خدمات پوری دنیا جانتی ہے، مدعی انیس سو اٹھاسی میں بطور ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔
عدالت نے مزید سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔