اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلد بلدیاتی الیکشن کرانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء سے مکالمے میں کہا کہ لوکل گورنمنٹ الیکشن نہ ہونے سے نظام کا بیڑا غرق ہوگیا ہے، نہ کوئی پراپرٹی ٹیکس لگ سکتا ہے نہ کوئی کام سیدھا ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق عدالتی فیصلوں کی مسلسل خلاف ورزی ہو رہی ہے، حیرت اس بات پر ہے کہ جنہوں نے خود ایک دن میں الیکشن کرانے کا فیصلہ دیا، ڈویژن بینچ میں بیٹھ کر معطل کردیا، 2021 سے آپ مسلسل قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی الیکشن سے متعلق قانون سازی کی گئی تھی جس کی وجہ سے الیکشن تاخیر کا شکار ہوا، پارلیمنٹ کا کام ترمیم اور قانون سازی کرنا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس میں کہا کہ موجودہ پارلیمنٹ تو فی الحال 27ویں آئینی ترمیم میں مصروف ہے، ابھی پارلیمان مصروف ہے آئین کی تشریح میں، لہٰذا اور کوئی ترمیم مشکل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے پریزائیڈنگ آفیسرز اور پولنگ عملے کا انتظام نہیں ہوسکا، سیکیورٹی کی فراہمی کیلئے بھی حکومت نے معذرت کر لی ہے۔
جسٹس کیانی نے عثمان گھمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اے جی صاحب، ہر غلط کام کا دفاع نہیں کیا جاسکتا۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے وہ کسی بھی قانون کو تبدیل کرسکتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ جب غلط قانون بنتے ہیں تو بعد میں انہیں صفر پر واپس لانا ہوتا ہے، جس قانون میں غلطیاں بہت ہوتی ہیں تو اسے واپس لانے میں وقت لگتا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق حکومتی ترمیم کا دفاع نہیں کیا۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 میں کی گئی بلدیاتی الیکشن سے متعلق ترامیم میں پیچیدگیاں موجود ہیں۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ تو پھر آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول کب دے رہے ہیں، آپ بلدیاتی الیکشن کا شیڈول دے دیں، ہم پھر کوئی متوقع تاریخ دے دیں گے۔
چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر کا عہدہ ایک افسر کے پاس ہونے پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کو سُوٹ کرتا ہے کہ ایک شخص 2 عہدے رکھے باقی کسی کا خیال نہیں، بلدیاتی نمائندوں کا سارا اختیار سی ڈی اے کو دیا ہوا ہے، کسی نے لوکل گورنمنٹ الیکشن کو پروٹیکشن نہیں دی۔
درخواست گزار کی جانب سے وکیل یاور گردیزی جبکہ الیکشن کمیشن کے ڈی جی لاء ارشد خان عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواست گزار محمد اجلال کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلدیاتی الیکشن سے متعلق جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن اسلام آباد نے کہا کہ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کیخلاف توہین عدالت درخواست خارج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251109-08-22
اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ کی خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کر دی گئی ہے اور اسلام آبادہائیکورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو، اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں۔جسٹس خادم حسین سومرو نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی ۔عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل پر بھاری جرمانہ عاید کرنے سے گریزکیا اور کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا ہے، جس میں اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا ہے کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، پٹیشنر کی جانب سے آفس اعتراضات پر مطمئن نا کرنے کے باعث کیس داخل دفتر کرنے کا حکم دیا گیا۔ تحریری حکمنامہ کے مطابق جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا، جس پر عمل درآمد ہوتا، پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔