لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے معروف یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کی درخواستِ ضمانت کی سماعت سے معذرت کرلی۔

ڈکی بھائی کی جانب سے دائر درخواست ضمانت پر متوقع سماعت اس وقت مؤخر ہوگئی جب جسٹس فاروق حیدر نے مقدمے کی سماعت سے معذرت کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کی تحقیقات کرنے والے 7 گرفتار افسران مستعفی

عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی، تاکہ وہ درخواستِ ضمانت کو کسی اور بینچ کے سامنے مقرر کر سکیں۔

عدالت کے نوٹ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اس درخواست کو مناسب بینچ کے روبرو مقرر کریں۔

مزید پڑھیں: ریلیف کے بدلے 90 لاکھ کی رشوت، ڈکی بھائی کی اہلیہ کی شکایت پر این سی سی آئی اے کے اہم افسران گرفتار

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے درج مقدمے میں یوٹیوبر ڈکی بھائی پر جوئے کی ایک موبائل ایپ کی پروموشن کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، ایجنسی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈکی بھائی نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس ایپ کی تشہیر کر کے آن لائن جوئے کی حوصلہ افزائی کی۔

مزید پڑھیں:ڈکی بھائی سے ڈیڑھ کروڑ روپے رشوت لی گئی، رشوت کس نے اور کیسے لی، سینیئر صحافی کے اہم انکشافات

استغاثے کے مطابق ڈکی بھائی کا مذکورہ عمل سائبر کرائم ایکٹ کے قانون کے تحت جرم کے زمرے میں آتا ہے۔

دوسری جانب ڈکی بھائی کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور وہ عدالت کے روبرو اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انویسٹی گیشن ایجنسی جسٹس فاروق حیدر ڈکی بھائی سائبر کرائم ایکٹ سعد الرحمان لاہور ہائیکورٹ نیشنل سائبر کرائم یوٹیوبر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انویسٹی گیشن ایجنسی جسٹس فاروق حیدر ڈکی بھائی سائبر کرائم ایکٹ سعد الرحمان لاہور ہائیکورٹ یوٹیوبر جسٹس فاروق حیدر نے لاہور ہائیکورٹ ڈکی بھائی کی

پڑھیں:

سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کے خلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر

سینیٹری نیپکن پر بھاری ٹیکسز عائد کیے جانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کردی گئی۔

سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی خصوصی نوٹس جاری کردیے جبکہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے دائر درخواست  کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹری پیڈز پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ قابلِ سماعت قرار

سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار علیشاہ شبیر نے موقف اپنایا ہے کہ سینیٹری نیپکن خواتین کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، اس لیے سینیٹری نیپکن کو بنیادی ضروریات کی اشیاء میں شامل کرنے کی ہدایت کی جائے۔ سینیٹری نیپکن کے خام مال کو بھی 8ویں شیڈول کے تحت رکھا جانا چاہیے تاکہ اس کا فائدہ اصل میں صارفین تک پہنچ سکے۔

بنیادی اشیائے صرف نہ ہونے کے باعث ان پر زیادہ شرح سے سیلز ٹیکس عائد ہوتا ہے، بنیادی اشیائے صرف کو عوام کی پہنچ سے دور رکھنا آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کی ضمانت کی خلاف ورزی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں ماہ نور عمر کی جانب سے درخواست دائر کی ہے اس درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ یہ پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن ہے، یہ ٹیکس نہ صرف خواتین کو ان کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ کرتا ہے بلکہ لاکھوں لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خواتین میں بڑھتے سروائیکل کینسر کی وجوہات کیا ہیں؟

درخواست کے مطابق 2023 کی مردم شماری میں پاکستان کی خواتین آبادی کل کا 48.51 فیصد یعنی تقریباً 117 ملین ہے، جو 2033 تک 151 ملین تک پہنچ جائے گی۔ ان میں سے 62 ملین خواتین ماہواری کی عمر میں ہیں، مگر صرف 12 فیصد کمرشل سینیٹری پیڈز استعمال کرتی ہیں، باقی 88 فیصد کو کپڑا، راکھ یا اخبار جیسے غیر محفوظ متبادل استعمال کرنے پڑتے ہیں، جو پیشاب کی نالی کے انفیکشن، تولیدی مسائل اور طویل مدتی صحت کے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں وکیل درخواست گزار فرحت اللہ یاسین نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ بنیادی اشیائے صرف کی کیٹیگری میں شامل نہ ہونے کے باعث اس پر زیادہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں، انہیں سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 کے چھٹے شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ انہیں سیلز ٹیکس سے استثنی دیا جاسکے، آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت  صحت اور زندگی کا ہر شہری کو حق ہے ۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں خواتین بانجھ پن کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟

اس وقت مقامی پیڈز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، درآمد شدہ پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی سمیت 18 فیصد سیلز ٹیکس، اور خام مال یعنی سپر ایبزربینٹ پولیمر (SAP) پیپر پر 25 فیصد ٹیکس لگتا ہے، جو پیڈ کی لاگت کا 26 فیصد حصہ ہے۔ جس سے 10 پیڈز کا پیکٹ 450 روپے تک پہنچ جاتا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درج مقدمات میں عدالتوں نے فریقین سے جواب طلب کر رکھے ہیں لیکن ساتھ ہی درخواست گزار علیشاہ شبیر اور ماہ نور عمر پر امید دیکھائی دیتی ہیں اس حوالے سے تمام تر نظریں حکومت کے جواب پر مروکوز ہیں جو کہ آئندہ سماعتوں میں دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سندھ ہائیکورٹ سینیٹری پیڈز لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائی کورٹ کے جج کا ڈکی بھائی کی ضمانت کا کیس سننے سے انکار
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کوکام سے روکنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • یوٹیوبر ڈکی بھائی کی ضمانت؛ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے کیس سننے سے انکار کردیا
  • سندھ ہائیکورٹ، ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار، فریقین سے جواب طلب
  • لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب میں ہیوی ٹریفک کا آج سے ہی معائنہ کرنے کا حکم
  • سندھ ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کے خلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر
  • سائبر کرائم ایجنسی افسران نے غیرقانونی کال سینٹر سے 12 کروڑ روپے بھتہ وصول کیا، ایف آئی اے ذرائع
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی