چیف جسٹس کی زیرصدارت اجلاس، عدالتی نظام کو شفاف اور عوام دوست بنانے کے لیے امور کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ اگست 2026 تک پاکستان کی تمام عدالتیں سولر انرجی پر منتقل کی جائیں گی۔
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر میں ای کورٹس نظام کے لیے لائحہ عمل تشکیل دینے پر غور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس، کراچی برانچ رجسٹری کے ماسٹر پلان کی منظوری
اجلاس میں عدالتی نظام کو زیادہ شفاف اور عوام دوست بنانے کے لیے مختف امور کاجاٸزہ لیا گیا۔
اجلاس میں جسٹس محمد علی مظہر، ہارون رشید، بیرسٹر علی ظفر سمیت مختلف اداروں کے حکام نے شرکت کی۔
اس موقع پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ عدلیہ کا ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن عوامی مفاد پر مبنی اصلاحی عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقصد شفافیت اور کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس عمل میں شامل کیا جاٸے گا۔
چیف جسٹس نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی ہدایت کردی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ فل کورٹ اجلاس کے اعلامیہ میں کیا کہا گیا؟
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اگست 2026 تک پاکستان کی تمام عدالتیں سولر انرجی پر منتقل کی جائیں گی۔ جبکہ ای لائبریریز، خواتین سہولت مراکز، صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی مکمل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان عدالتی نظام وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس یحیی ا فریدی چیف جسٹس پاکستان عدالتی نظام وی نیوز چیف جسٹس پاکستان کے لیے
پڑھیں:
27ویں ترمیم سے جمہوری‘ سیاسی ‘عدالتی نظام کوتباہ کیا جارہا ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ: قاضی جاوید) 27 ویں ترمیم سے جمہوری، سیاسی، عدالتی نظام کو تباہ کیا جا رہا ہے‘ خود کو آئین ساز قرار دینے والی پیپلز پارٹی مختلف عدم نہاد ترامیم کے ذریعے دستور کو برباد کرنے پر تلی ہے‘ خوف زدہ حکمران سب کچھ عمران خان کا راستہ روکنے کے لیے کر رہی ہیں‘ ترمیم سے سرمایہ کاری اور ٹیکس نیٹ بڑھانے میں مدد ملے گی، ملکی ترقی کی خاطر27 ویں کیا‘28 ویں ترمیم بھی کرنی چاہیے۔ ’’کیا27 ویں آئینی ترمیم جمہوریت، سیاسی عمل اور نظام عدل کے لیے نقصان دہ ہوگی؟‘‘ کے سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما، سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ 27 ویں ترمیم ایوان میں پی پی پی کی حمایت سے ایوان پیش کی گئی‘جو جمہوریت، سیاسی عمل اور نظام عدل کے لیے بے انتہا نقصان دہ باعث ہو گی‘ بلاول زرداری اس کو جمہوریت کی بقا کیوں قرار دے رہے ہیں اس کا جواب تو وہی دے سکتے ہیں لیکن اس ترمیم سے صرف جمہوریت ہی نہیں بلکہ پورے نظام کو بلڈوز کیا جا رہا ہے‘ اس کی سب بڑی ذمہ داری پی پی پی پر عاید ہو تی ہے‘ پیپلز پارٹی اپنے آپ کو آئین ساز کہتی ہے اور آج وہ خود ہی اس آئین کو تباہ کر رہی ہے۔پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ ملک کے پورے سیاسی اور عدالتی نظام کو تباہ کرکے ملک ماشل لا کا نفاذ ہے اور ملک کو تباہ کیا جا رہا ہے‘ یہ سب کچھ عمران خان کی مقبولیت کے خوف سے کیا جا رہا ہے‘ اس سے عوام کا کوئی تعلق نہیں ہے‘ اب ملک کے جمہوری نظام کو بچانے کی ضرورت ہے۔معروف تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم سے ملکی معیشت کو استحکام، وفاق کو تقویت اور سرمایہ کاری کے لیے بہتر ماحول پیدا ہوگا‘ پاکستان کی معیشت اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک مالیاتی ڈھانچا منقسم رہے‘ وفاق زیادہ تر مالی بوجھ اٹھاتا ہے جبکہ صوبے بھاری سرپلس کے باوجود عوامی خدمات کے امور بہتر بنانے یا ٹیکس نیٹ بڑھانے میں ناکام رہے۔سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ملک کو استحکام اور ترقی کی ضرورت ہے اور اس کے لیے ترمیم کی27 ویں تو کیا، ضرورت پڑے تو 28 ترمیم بھی کی جا سکتی ہے‘ اگر 26 ویں تر میم کے ذریعے تمام ضروری مسائل حل ہو جاتے تو 27 ترمیم کی ضرورت نہیں پڑتی اور ملک ترقی کی راہ گامزن ہو جاتا‘ ملک کو مضبوط بنانے کے لیے اس طرح اقدامات ضروری ہیں۔