سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر متحدہ رہنما نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ایک وفاقی دارالحکومت کے بجائے چار صوبائی مراکز بن گئے ہیں جہاں ساری طاقت مرکوز ہو چکی ہیں، جبکہ آئین کا آرٹیکل 140-اے صراحت سے کہتا ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کے انتخابات کروائیں اور انہیں سیاسی، انتظامی، اور مالیاتی اختیارات تفویض کریں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما سینیٹر فیصل سبزواری نے ایوان بالا (سینیٹ) میں 27ویں آئینی ترمیم پر گفتگو میں مقامی حکومتوں کی اہمیت اور اس سلسلے میں آئینی وضاحتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں تاسف کے ساتھ یہ دور دیکھنا پڑتا ہے کہ جب عروج کے وقت ہم سیاستدان انصاف، اصول پسندی اور میرٹ کو بھول جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے مسلح دفاعی افواج کی جو خدمات اور وقار میں اضافے کی کوشش کی گئی ہے، اس کی تائید کرتے ہیں، خاص کر ایسے نازک وقت میں جب مشرقی و مغربی سرحدوں پر خطرات موجود ہیں اور ہم نے دہائیوں تک اپنی سیاسی حکمت عملیوں اور کوتاہ نظری کی وجہ سے پاکستان میں موجود دہشت گردی اور افغان طالبان کو الگ الگ ماننے سے نفی کیے رکھا۔

سینیٹر سبزواری نے مقامی حکومتوں کے اختیارات پر بات کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہ تصور بالکل غلط ہے کہ بااختیار مقامی حکومتوں کا مقصد 18ویں آئینی ترمیم کو منسوخ (رول بیک) کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم وقت کے ساتھ ساتھ مزید وضاحتیں فراہم کرنے کے لیے آتی ہیں، اور 18ویں ترمیم کی روح یہ تھی کہ وفاق سے جو اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے، وہ مزید آگے ان شہروں اور شہریوں تک پہنچیں جو صوبائی حکومتوں کے زیرِ تسلط رہ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد ایک وفاقی دارالحکومت کے بجائے چار صوبائی مراکز بن گئے ہیں جہاں ساری طاقت مرکوز ہو چکی ہیں، جبکہ آئین کا آرٹیکل 140-اے صراحت سے کہتا ہے کہ صوبائی حکومتیں مقامی حکومتوں کے انتخابات کروائیں اور انہیں سیاسی، انتظامی، اور مالیاتی اختیارات تفویض کریں۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مقامی حکومتوں حکومتوں کے نے کہا کہ

پڑھیں:

سینیئر وکیل فیصل صدیقی کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار

سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل فیصل صدیقی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے جائزے کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

 چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کولکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ ترمیم سے سپریم کورٹ کو ایک ماتحت ادارہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

 یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم بالکل بے ضرر ہے، رانا ثنااللہ

سینیئر وکیل کے مطابق اس سلسلے میں سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا ردعمل دینے کا اختیار رکھتی ہے۔

سپریم کورٹ کے وکیل فیصل صدیقی نے ایک خط جسٹس یحیی آفریدی کو لکھا ہے جس میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ فل کورٹ میٹنگ میں مجوزہ ستائیسویں ترمیم کا جائزہ لیا جائے
خط کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم اور سینئیر وکلاء کی حمایت حاصل ہے

جناب قاضی فائز عیسی اور یحیی… pic.twitter.com/DU6DWF3KwZ

— Umar Daraz Gondal (@umardarazgondal) November 10, 2025

فیصل صدیقی کے اس خط پر جسٹس ر مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس ر ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد سمیت متعدد سینیئر وکلا اور ججز کے دستخط بھی شامل ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے کا سامنا کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم کی جُزوی حمایت سے لیکر یکسر مخالفت تک کون سی سیاسی جماعت کیا سوچ رہی ہے؟

خط میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ کوئی بھی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی اور ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی۔

خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر یہ واقعی پہلی بار ہے کہ سپریم کورٹ کو ماتحت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تو اس پر سپریم کورٹ کا ردعمل دینا اس کا قانونی اور آئینی حق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس خط سپریم کورٹ سینیئر وکیل فیصل صدیقی

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں ہزاروں مدرسے غیر قانونی زمین پر قائم ہیں، خواجہ آصف
  • سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
  • اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیے بغیر جمہوریت ممکن نہیں، خواجہ آصف
  •  پہلے ہم 26ویں ترمیم کو رو رہے تھے، اب 27ویں ترمیم کو روئیں گے، سارہ علی سید 
  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پی ٹی آئی نے اہم کردار ادا کیا:ـ فیصل واوڈا
  • اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل کے لیے تیاریاں تیز
  • سینیئر وکیل فیصل صدیقی کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات کا اظہار
  • 27ویں آئینی ترمیم: عدلیہ کی آزادی اور صوبائی خودمختاری کیلئے سنگین چیلنج
  • آئندہ ہفتے کیسز کی سماعت کیلیے کوئی آئینی بینچ تشکیل نہیں