فائل فوٹو۔

کراچی انٹرمیڈیٹ بورڈ پری میڈیکل کے 2022 کے امتحانی نتائج میں رد و بدل کے خلاف کیس اینٹی کرپشن کورٹ میں داخل کر دیا گیا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے 7 ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں جمع کرا دی۔ 

کیس میں سابق چیئرمین، کنٹرولرز اور آئی ٹی منیجر سمیت 7 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ سابق چیئرمین ڈاکٹر سعیدالدین اور نسیم احمد میمن کا نام کیس کے چالان میں شامل ہے، جبکہ ڈپٹی کنٹرولر اسلم چوہان، اسسٹنٹ کنٹرولر تنویر زیدی اور محمد اطہر کا نام بھی فہرست میں شامل ہے۔ 

چالان کے متن کے مطابق دو ملزمان کو ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر ملزم نہیں بنایا گیا۔ چالان کے متن کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر قائم تحقیقاتی کمیٹی نے دھاندلی کی تصدیق کی، کمیٹی کی رپورٹ میں طلبہ کے نمبروں میں غیر قانونی تبدیلیوں کا انکشاف ہوا۔ 

چالان کےمطابق ایوارڈ لسٹوں میں نمبروں میں کٹنگ اور اضافہ کیے جانے کے شواہد ملے۔ ٹیبولیشن رجسٹرز پر ملزمان کے دستخط غائب تھے۔ 

رپورٹ کے متن کے مطابق بورڈ کا آئی ٹی منیجر شہیر وقار مفرور ہے، ملزم محمد اطہر پر ریکارڈ محفوظ نہ رکھنے اور غفلت کا الزام ہے۔ 

چالان کے مطابق عبدالحارث فاروقی اور ظاہرالدین بھٹو کے خلاف ناکافی شواہد ہیں، امتحانی نتائج میں دھاندلی سے درجنوں طلبہ متاثر ہوئے۔ 

چالان کے مطابق اسکینڈل نے انٹرمیڈیٹ بورڈ کے نظام میں بدعنوانی اور خامیوں کو بےنقاب کیا، بورڈ افسران نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ 

چالان رپورٹ کے متن کے مطابق طلباء کے نمبروں میں کٹنگ اور ایڈیشن کے ثبوت کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ سے حاصل ہوئے، اینٹی کرپشن نے سات ملزمان کے خلاف مقدمے کا چالان منظور کرلیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے متن کے مطابق اینٹی کرپشن چالان کے کے خلاف

پڑھیں:

یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار

الیزابت بومیہ کی رپورٹ کے مطابق، بیلجیم، نیدرلینڈز، اسپین اور اٹلی کی جامعات اسرائیلی علمی اداروں کے بائیکاٹ کی مہم میں پیش پیش ہیں۔ ان اداروں نے باضابطہ طور پر اسرائیلی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات پر خاموشی اب ناقابلِ قبول ہے۔  اسلام ٹائمز۔ امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمز نے صحافی الیزابت بومیہ کی رپورٹ شائع کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق حال ہی میں تئیس (23) اسرائیلی محققین کو ایک یورپی سائنسی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی، تاہم بعد میں اُن سے کہا گیا کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ شناخت ظاہر نہ کریں۔ رپورٹ کے مطابق اس اقدام نے گی دی استیبل جو اسرائیلی آثارِ قدیمہ کونسل کے سربراہ ہیں، انہیں سخت برہم کر دیا۔ انہوں نے اس طرزِ عمل کو یورپی ضمیر کی تطہیر (European moral whitewashing) قرار دیا۔ اگرچہ کانفرنس کی منتظم انجمن نے بعد میں اپنے فیصلے سے پسپائی اختیار کر لی۔ تاہم نیویارک ٹائمز کے مطابق یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ گزشتہ دو برسوں میں غزہ جنگ کے بعد یورپی یونیورسٹیوں کے رویّے میں اسرائیل کے بارے میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ الیزابت بومیہ کی رپورٹ کے مطابق، بیلجیم، نیدرلینڈز، اسپین اور اٹلی کی جامعات اسرائیلی علمی اداروں کے بائیکاٹ کی مہم میں پیش پیش ہیں۔ ان اداروں نے باضابطہ طور پر اسرائیلی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات منقطع کر دیے ہیں اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات پر خاموشی اب ناقابلِ قبول ہے۔ 

اس کے باوجود بعض یورپی جامعات اب بھی آزاد اسرائیلی محققین سے محدود سطح پر روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی محققین ان پابندیوں کو اسرائیل کی علمی حیثیت کو غیر معتبر بنانے کا حربہ قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹیاں حکومت سے آزاد ہیں، اور ان کے بہت سے اساتذہ نے غزہ میں نتن یاہو کی فوجی پالیسیوں پر کھل کر تنقید بھی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اب تک تقریباً پچاس (50) یورپی یونیورسٹیوں نے اسرائیلی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات مکمل یا جزوی طور پر منقطع کر دیے ہیں، جبکہ اسرائیلی حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق ایک ہزار سے زائد علمی پابندیوں جن میں تبادلۂ پروگراموں کی منسوخی اور وظائف کی معطلی شامل ہے، ان کا اندراج کیا جا چکا ہے۔ امریکہ میں، یورپ کے برعکس، ابھی تک ایسے ادارہ جاتی بائیکاٹ نہیں دیکھے گئے۔ تاہم 2024 میں وہاں غزہ جنگ کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاجات دیکھنے میں آئے۔ دوسری جانب، ٹرمپ انتظامیہ کے تحت یہود مخالف رویّے کے الزامات کے خلاف سخت پالیسیوں نے کئی امریکی یونیورسٹیوں کو اسرائیل پر براہِ راست تنقید سے اجتناب پر مجبور کیا۔ اسرائیلی یونیورسٹی بن گوریون کے صدر نے ان اقدامات کو دردناک اور اجتماعی سزا کی ایک شکل قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں میڈیکل کے طلبہ  میں  نیند اور سکون آور ادویات کے بڑھتے استعمال کا انکشاف
  • ڈپٹی کمشنرز نے تجاوزات کیخلاف رپورٹ کمشنر کوپیش کردی
  • کراچی میں 14 روز کے دوران 48 ہزار ای چالان، معافی کیلیے 4.5 ہزار شہری پہنچ گئے
  • کراچی ، 14 دن، 48 ہزار ای چالان، 4.5ہزار معافی کیلئے پہنچ گئے
  • یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار
  • کراچی، میمن گوٹھ میں پولیس مقابلہ، دو زخمی سمیت تین اسٹریٹ کرمنلز گرفتار
  • ایس آئی اے نے سات کشمیریوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کر دی
  • ایچ پی وی ویکسین کے نتائج نہ مل سکے‘ سندھ حکومت نے پھر بھی ویکسین کیلیے 797 ملین روپے مختص کردیے
  • اینٹی نارکوٹکس فورس نے مختلف کارروائیوں میں 32 لاکھ روپے سے زائد منشیات اسمگلنگ ناکام بنا دی