دہلی بلاسٹ کیس کے بعد عامر اور اسکے بھائی سمیت کئی دیگر نوجوانوں کو پوچھ تاچھ کیلئے طلب کیا گیا ہے اور اس ضمن میں پولیس کیجانب سے کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کار دھماکہ کیس میں گاڑی کے مالک کے طور پر جو تصویر گردش کر رہی ہے وہ عامر رشید کی ہے جو ضلع پلوامہ کے سمبورہ علاقے کے رہنے والے ہے تاہم اس کے اہل خانہ اس کیس میں اس کے ملوث ہونے سے صاف انکار کر رہے ہیں۔ دہلی کار دھماکہ، جس میں تقریباً 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے، کے سلسلے میں اس وقت سبھی ایجنسیز جدید اور سائنسی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہے ہیں اور تمام زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہے اور دھماکہ کے فوراً بعد ہی بلاسٹ میں استعمال ہونے والی گاڑی کا کنکشن پلوامہ کے ایک شہری کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔ وائرل ہوئی تصویر میں طارق احمد کا نام بتایا جا رہا ہے تاہم وہ شہری عامر رشید ہے اور پلوامہ ضلع کے سمبورہ علاقے کا رہائشی ہے اور پیشہ سے ایک پلمبر ہے۔

عامر رشید کی والدہ سمیت مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ عامر کا اُس گاڑی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور وہ کبھی کشمیر سے باہر نہیں گیا۔ عامر رشید کے اہل خانہ نے ان کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عامر نے کبھی وادی سے باہر سفر نہیں کیا اور نہ ہی باہر کے رجسٹریشن نمبر کی کوئی گاڑی کبھی خریدی ہے۔ دہلی بلاسٹ کیس کے بعد عامر اور اسکے بھائی سمیت کئی دیگر نوجوانوں کو پوچھ تاچھ کے لئے طلب کیا گیا ہے اور اس ضمن میں پولیس کی جانب سے کوئی وضاحتی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ دونوں بھائیوں عامر رشید اور عمر رشید کو پولیس نے پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لے لیا ہے اور فی الحال پوچھ گچھ جاری ہے۔

وہیں فرید آباد کیس میں ضلع کے کوئل علاقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مزمل شکیل کے اہل خانہ نے بھی میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پچھلے چار برسوں سے تعلیم کے لئے بہار میں تھا اور ہمیں اس معاملے، گرفتاری کے بارے میں کچھ علم نہیں کہ وہاں کیا ہوا اور اسے کس بات پر گرفتار کیا گیا۔ یاد رہے کہ پولیس پولیس دو الگ الگ کیسوں میں آج صبح پلوامہ ضلع سے 4 افراد کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا ہے اور فی الحال ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ وہیں ڈاکٹر سجاد احمد ملہ نامی ایک اور شہری کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لے لیا جو الفلاح یونیورسٹی میں کام کر رہا تھا، اسی یونیورسٹی میں ڈاکٹر عمر اور مذمل شکیل بھی کام کر رہے تھے جنہیں گزشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر سجاد ملہ کی دو روز قبل ہی شادی ہوئی تھی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اہل خانہ پوچھ گچھ کیا گیا کو پوچھ کے لئے ہے اور اور اس

پڑھیں:

بلغاریہ اور جاپان سے تعلق رکھنے والی 2 خواتین شادی کیلئے کوٹ ادو پہنچ گئیں

فائل فوٹو 

کوٹ ادو کے علاقے سنانواں کے 2 نوجوانوں سے شادی کے لیے بلغاریہ اور جاپان سے تعلق رکھنے والی 2 خواتین پاکستان پہنچ گئیں۔

دونوں خواتین نے اسلام قبول کرکے پاکستانی نوجوانوں سے نکاح کیا، خواتین قانونی نکاح کروانے کی غرض سے اپنے کاغذات مکمل کرنے کے لیے واپس اپنے اپنے ملک روانہ ہوگئیں۔

بلغاریہ کی خاتون اسٹیفانُوا نے عدنان گورمانی سے شادی کی۔ ان کا نیا نام مریم رکھا گیا۔ 

جاپانی خاتون ایشی موتو آکی نے شعیب گشکوری سے شادی کی اور ان کا نیا نام دعا فاطمہ رکھا گیا۔ 

دونوں غیر ملکی خواتین نےمدرسہ جامعہ انوارالاسلام کوٹ ادو میں اسلام قبول کیا اور اسی مدرسے میں ہی ان دونوں کا شرعی نکاح بھی کیا گیا۔

دونوں جوڑوں کے وکیل کے مطابق مطلوبہ کاغذات مکمل ہونے کے بعد دونوں جوڑوں کا قانونی نکاح رجسٹر کروایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی کو اسکے جائز حقوق نہ ملے تو یہ کبھی ترقی کے منازل طے نہیں کرے گا، حیدر عباس رضوی
  • میرواعظ کشمیر نے دہلی بم دھماکے پر افسوس کا اظہار کیا
  • اسلام آباد کچہری دھماکہ،سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، محسن نقوی
  • نئی دہلی دھماکہ: بھارتی سیاسی رہنما اور صحافیوں نے واقعہ کو “انتخابی فالس فلیگ” قرار دے دیا
  • بلغاریہ اور جاپان سے تعلق رکھنے والی 2 خواتین شادی کیلئے کوٹ ادو پہنچ گئیں
  • ٹک ٹاکر علینہ عامر کا بابر اعظم کو شادی سے متعلق مشورہ
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی صحت سے متعلق اہل خانہ کی وضاحت آ گئی
  • عرفان صدیقی کو وینٹی لیٹر پر منتقل کیے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں،اہل خانہ
  • خواتین کو ’رات باہر نہ جانے‘ کے مشورے