شکارپور: تاریخی قبرستان میں منشیات کے اڈے کا قیام ،شہر پسماندگی کی طرف جانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) شکارپور کے تاریخی قبرستان میں منشیات کے اڈے پر کارروائی کروائی تھی، گزشتہ 18 سالوں سے محرومی اور پسماندگی کا سلسلہ جاری ہے۔ نہ صرف شکارپور بلکہ پورا سندھ پیچھے رہ گیا ہے، عمر سومرو۔تفصیلات کے مطابق سابق نگران صوبائی وزیر بیرسٹر محمد عمر سومرو شکارپور پریس کلب پہنچے جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مخصوص مقصد کے تحت یہاں آئے ہیں، کیونکہ انہیں سندھ اور اپنی دھرتی سے بے پناہ محبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ ‘‘عمر سومرو کون ہے؟ میں نہیں جانتا’’ ایسے الفاظ بولنے والوں کو یا تو اقتدار کا نشہ ہے یا پھر انہیں کوئی اور مسئلہ درپیش ہے۔ بیرسٹر عمر سومرو نے کہا کہ جب وہ توانائی کے محکمے کے وزیر تھے تو بعض لوگوں نے کینجھر جھیل کو نجی تحویل میں دینے کی کوشش کی تھی، لیکن میں نے وہ منصوبہ منسوخ کرایا۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص خود کو عوامی نمائندہ کہلاتا ہے، جب وہ وزیر تھا تب وہ اپنے شہر کو بجلی تک نہیں دے سکا سولہ گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی یہی اس کی کارکردگی ہے۔ جس کی نیت میں فتور ہو، وہ عوام کی خدمت نہیں کرسکتا۔ عمر سومرو نے مزید کہا کہ جب وہ نگران وزیر تھے، تو کچھ سیاسی شخصیات نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر انہیں وزارت سے ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے شکارپور کے تاریخی قبرستان میں منشیات کے اڈے پر کارروائی کروائی تھی، جہاں قبروں کے اندر منشیات چھپائی گئی تھی۔ ان منشیات فروشوں کو انہی لوگوں کی حمایت حاصل تھی جو آج مجھ پر طنز کرتے ہیں۔بانہوں نے کہا کہ شکارپور میں ادارے درست طریقے سے کام نہیں کر رہے ایس ایس پی، ڈپٹی کمشنر اور مختیارکار سمیت ہر ادارے پر سیاسی اثر و رسوخ ہے۔ عمر سومرو نے کہا کہ نوجوان بے روزگاری کے باعث ڈپریشن کا شکار ہیں۔ گزشتہ 18 سالوں سے محرومی اور پسماندگی کا سلسلہ جاری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایئرکرافٹ انجینئرز ہڑتال پر نہیں، فلائٹ سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، ترجمان سیپ
پی آئی اے ایئرکرافٹ انجنیئرز تنظیم (سیپ) نے اپنے نئے بیان میں کہا ہے کہ ایئرکرافٹ انجینئرز ہڑتال پر نہیں ہیں، فلائٹ سیفٹی اور ایئروردینس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
پی آئی اے سیپ نے کہا کہ سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) نے واضح کیا ہے کہ قومی ایئرلائن کے انجینئرز ہڑتال پر نہیں ہیں، تمام انجینئرز اپنی ڈیوٹی پر موجود ہیں، ایئرکرافٹ انجنیئرز اپنی ذمہ داریاں ایوی ایشن کے حفاظتی اور تکنیکی ضوابط کے مطابق ادا کر رہے ہیں۔
سیپ نے کہا کہ پی آئی اے ایئرکرافٹ انجینئرز صرف انہی طیاروں کو کلیئرنس دے رہے ہیں جو مکمل طور پر فٹ اور ایئروردی ہیں، جن طیاروں میں تکنیکی, حفاظتی خرابی ہے انکو بین الاقوامی حفاظتی معیار کے مطابق فلائٹ کے لیے کلیئر نہیں کیا جا رہا، مسافروں کی حفاظت اور فلائٹ سیفٹی پر کوئی دباؤ یا دھونس برداشت نہیں کی جائے گی۔
سیپ کے مطابق انجینئرز کسی بھی قیمت پر سیکیورٹی اسٹینڈرڈز سے انحراف نہیں کریں گے، سوسائٹی نے انتظامیہ کی جانب سے انجینئرز کے خلاف کارروائیوں اور پشاور میں تعینات چھ انجینئرز کے کراچی تبادلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، ہہ غیر ضروری اور حالات کو مزید کشیدہ بنانے والا اقدام قرار دیا۔
سیپ اس تاثر کی بھی سختی سے تردید کی کہ انجینئرز قومی ایئرلائن کی نجکاری کے مخالف ہیں، انجینئرز نجکاری کے مخالف نہیں بلکہ اس کے حامی ہیں، بشرطیکہ قومی ایئرلائن کو ایک مستحکم اور پیشہ ورانہ انتظامی ڈھانچہ میسر آئے۔
سیپ نے مطالبہ کیا کہ انجینئرز کا مطالبہ ہے کہ گزشتہ آٹھ سال سے رکی ہوئی تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، طیاروں کے فاضل پرزہ جات بروقت فراہم کیے جائیں، انجینئرز کو ایک ذہنی و معاشی دباؤ سے آزاد کام کا ماحول فراہم کیا جائے تاکہ فلائٹ سیفٹی اور کارکردگی برقرار رکھی جا سکے، پروازوں میں تاخیر انجینئرز کی کسی ہڑتال یا احتجاج کا نتیجہ نہیں، یہ محفوظ اور ذمہ دارانہ تکنیکی تشخیص کے عمل کا حصہ ہے۔
اس میں کہا گیا کہ سیپ پاکستان میں ہوابازی کے شعبے کو محفوظ، پیشہ ورانہ اور عالمی معیار کے مطابق برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
دوسری جانب پی آئی اے انتظامیہ اور انجینیرز کی تنظیم سیپ میں تنازع کے باعث قومی ایئرلائن کا فلائٹ شیڈول آج بھی شدید متاثر رہا، کراچی سے دبئی کی پرواز پی کے 213 رات دو گھنٹہ تاخیر سے علی الصبح 3 بجے روانہ ہوئیں۔
پی آئی اے کی صبح 7 بجے پرواز پی کے 300/ کراچی،اسلام آباد تین گھنٹے تاخیر سے 10 بجے روانہ ہوئی، پی آئی اے کی کراچی سے لاہور کی پرواز پی کے 302 منسوخ
کردی گئی جب کہ کراچی سے لاہور کی دوسری پرواز پی کے 312 ایک گھنٹہ تاخیر صبح 10بجے روانہ ہوئی۔
کراچی سے تربت کی پرواز تاحال روانہ نہیں ہوئی پرواز کو صبح 11 بجے روانہ ہونا تھا، پی آئی اے کی کراچی سے لاہور کی دوپہر 2 بجے کی روانہ 10 گھنٹے تاخیر سے رات 12 روانہ ہوگی۔
لاہور سے کراچی جانے والی پرواز پی کے 303 منسوخ کردی گئی، کراچی جانے والی پی اے 305 چھ گھنٹے تاخیر کا شکار رہی، دمام سے لاہور آنے والی پرواز پی اے 248 بائیس گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی۔
کراچی سے لاہور آنے والی پرواز 302 منسوخ، اسلام آباد سے گلگت کی پرواز پی کے 601 منسوخ اور اسلام آباد سے جدہ جانے والے پرواز 741 چار گھنٹے تاخیر کا شکار رہی۔
اسلام آباد سے کراچی اور سکردو جانے والی پروازیں بھی تاخیر کا شکار ہوئی، گلگت سے اسلام آباد آنے والی دو پروازیں پرواز پی کے 602 اور 604 بھی منسوخ کردی گئی۔
جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 302 اور 306 منسوخ کردی گئی، کراچی سے تربت جانے والی پرواز پی کے 501 تاخیر کا شکار ہوئی۔
کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 304 دس گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی، کراچی سے اسلام آباد جانے والی پرواز 370 کو تین گھنٹے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔
باچا خان انٹرنیشنل ائیرپورٹ پشاور سے دوحا جانے والی پرواز پی کے 18 گھنٹےتاخیر کا شکار ہوئی، دوحا سے پشاور آنے والی پرواز پی کے 286 بھی 18گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئی۔