جرمنی میں خلافت کے قیام کی داعی مسلم تنظیم پر پابندی عائد
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
جرمن پولیس نے تاحال کسی شخص کی گرفتاری ظاہر نہیں کی ہے البتہ تنظیم سے جڑے دفاتر اور دیگر مقامات کو بند کردیا گیا۔ جرمن وزیرِ داخلہ نے کہا کہ نفرت کے ذریعے آزاد معاشرے کو کمزور کرنے اور ملک کو اندر سے نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والی تنظیم کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ جرمنی نے ایک مسلم تنظیم کو ملک کے آئینی اصولوں کے خلاف سرگرمیوں اور خلافت کے قیام کی کوششیں کرنے کے الزام پر کالعدم قرار دیدیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وفاقی جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں پولیس نے 7 مقامات پر چھاپے مارے، جہاں اس تنظیم مسلم اِنٹرایکٹیو کا مرکز واقع تھا۔ جرمن پولیس نے تاحال کسی شخص کی گرفتاری ظاہر نہیں کی ہے البتہ تنظیم سے جڑے دفاتر اور دیگر مقامات کو بند کردیا گیا۔ جرمن وزیرِ داخلہ نے کہا کہ نفرت کے ذریعے آزاد معاشرے کو کمزور کرنے اور ملک کو اندر سے نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والی تنظیم کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔
یاد رہے کہ یہ تنظیم اپریل 2024 میں اس وقت توجہ کا مرکز بنی جب ہیمبرگ میں اس کے ایک مظاہرے میں 1200 سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ان مظاہرین نے جرمن حکومت پر اسلام دشمنی کے الزامات عائد کیے جبکہ بعض شرکاء کے ہاتھوں میں خلافت ہی حل ہے کے نعرے والے بینرز تھے۔ جرمنی کی وزارتِ داخلہ کے مطابق مسلم اِنٹرایکٹیو پر خواتین کے حقوق سے انکار، اسرائیل کے خلاف نفرت انگیز بیانات، اور جرمن سماجی نظام کے خلاف پروپیگنڈا پھیلانے کے الزامات بھی ہیں۔ جرمن وزارت داخلہ نے بتایا کہ ان الزامات کی بنیاد پر حکومت نے مسلم انٹرویکٹیو تنظیم کو تحلیل کرنے اور اس کے تمام اثاثے ضبط کرنے کا اعلان کیا۔
ہیمبرگ کے وزیرِ داخلہ اینڈی گروٹے نے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکام نے ایک خطرناک اور سرگرم اسلام پسند گروہ کو ختم کر دیا۔ پولیس نے برلن اور مغربی ریاست ہیسے میں دو دیگر تنظیموں جنریشن اسلام اور ریالٹیٹ اسلام کے دفاتر پر بھی چھاپے مارے۔ یاد رہے کہ جرمنی ماضی میں بھی کئی مسلم تنظیموں پر پابندی لگا چکا ہے، جن میں 2021 میں کالعدم قرار دی جانے والی تنظیم انصار بھی شامل ہے۔ مسلم تنظیم انصار پر مبینہ طور پر فلاحی کاموں کی آڑ میں شدت پسندوں کی مالی معاونت کا الزام ثابت ہوا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پی ایس بی نے ویٹ لفٹنگ حکام ، کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن سے وابستہ متعدد کھلاڑیوں اور عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلہ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) اور انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے ’آپریشن جاسمین‘ کے تحت ثابت شدہ اینٹی ڈوپنگ خلاف ورزیوں کے بعد کیا گیا ہے۔
جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں شرجیل بٹ، عبد الرحمن، غلام مصطفیٰ، فرحان مجید، حافظ عمران بٹ (سابق صدر پی ڈبلیو ایف)، عرفان بٹ (کوچ) اور وقاص اکبر (کوچ) شامل ہیں۔
کھلاڑیوں اور کوچز پر ان کی بین الاقوامی پابندیوں کی مکمل مدت تک پابندی برقرار رہے گی۔
مذکورہ عہدیداران کو تمام کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں سے 4 سال کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہے۔
یہ فیصلہ 2021 سے شروع ہونے والے واقعات کے بعد سامنے آیا ہے، جب متعدد کھلاڑیوں نے ڈوپ ٹیسٹ سے بچنے کی کوشش کی اور بعد میں ان کے ٹیسٹ مثبت آئے۔
اس کے نتیجے میں کئی معطلیاں ہوئیں جنہیں کھیلوں کی ثالثی عدالت نے 2025 کے اوائل میں برقرار رکھا۔
ترجمان پی ایس بی نے بتایا کہ پابندی کے شکار افراد نااہلی کے خاتمے تک کسی بھی قسم کی کھیلوں کی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
اس فیصلے کی نقول آئی او سی، او سی اے، آئی ڈبلیو ایف، اے ڈبلیو ایف، واڈا، آئی ٹی اے، سی اے ایس، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں۔