پی ایس بی کی ہدایت، ویٹ لفٹنگ کے کچھ حکام اور کھلاڑیوں پر عارضی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
پاکستان اسپورٹس بورڈ نے ویٹ لفٹنگ حکام اور کھلاڑیوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ پی ایس بی نے پاکستان ویٹ لفٹنگ فیڈریشن سے وابستہ متعدد کھلاڑیوں اور عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ عالمی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) اور انٹرنیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی کی جانب سے "آپریشن جاسمین" کے تحت ثابت شدہ اینٹی ڈوپنگ خلاف ورزیوں کے بعد کیا گیا ہے۔ جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں شرجیل بٹ، عبد الرحمن، غلام مصطفیٰ، فرحان مجید، حافظ عمران بٹ (سابق صدر پی ڈبلیو ایف)، عرفان بٹ (کوچ) اور وقاص اکبر (کوچ) شامل ہیں۔ کھلاڑیوں اور کوچز پر ان کی بین الاقوامی پابندیوں کی مکمل مدت تک پابندی برقرار رہے گی، مذکورہ عہدیداران کو تمام کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں سے چار سال کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ فوری طور پر نافذالعمل ہے۔ یہ فیصلہ 2021 سے شروع ہونے والے واقعات کے بعد سامنے آیا ہے، جب متعدد کھلاڑیوں نے ڈوپ ٹیسٹ سے بچنے کی کوشش کی اور بعد میں ان کے ٹیسٹ مثبت آئے۔ اس کے نتیجے میں کئی معطلیاں ہوئیں جنہیں کھیلوں کی ثالثی عدالت نے 2025 کے اوائل میں برقرار رکھا۔ ترجمان پی ایس بی کے مطابق پابندی کا شکار افراد نااہلی کے خاتمے تک کسی بھی قسم کی کھیلوں کی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ اس فیصلے کی نقول آئی او سی، او سی اے، آئی ڈبلیو ایف، اے ڈبلیو ایف، واڈا، آئی ٹی اے، سی اے ایس، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور دیگر قومی و بین الاقوامی اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایم ڈی کیٹ نتائج کا اعلان، عارضی نتائج ہی حتمی نتائج قرار
سرکاری میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجوں میں داخلے کے لیے ہونے والے ایم ڈی کیٹ کے حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔ سی ای او ایس ٹی ایس کے مطابق ایم ڈی کیٹ کے عارضی نتائج ہی حتمی نتائج ہیں کیونکہ عارضی نتائج میں ایک بھی غلطی نہیں نکلی۔اس سال 32 ہزار 424 طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کا امتحان دیا، ٹیسٹ میں پاس ہونے کے لیے 50 فیصد نمبر ڈینٹسٹری جبکہ 55 فیصد نمبرز ایم بی بی ایس کے لیے درکار تھے۔ سندھ بھر میں 14ہزار 300 امیدواروں نے 55 فیصد نمبر لیے جبکہ 17 ہزار 123 امیدواروں نے 50 فیصد نمبرلیے۔اس کے علاوہ آئی بی اے سکھر یونیورسٹی کے ایم ڈی کیٹ 2025 کے ٹیسٹ میں کراچی کے طلبہ سندھ کے تمام اضلاع کے طلبہ پر بازی لے گئے اور پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام رہیں۔ جب کہ ٹاپ ٹین میں شامل 124 امیدواروں میں سے 41 امیدواروں کا تعلق کراچی سے ہے۔