بھارت پہلے ہی روز سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) کیا بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے؟ جسارت کے سوال پر سیاسی پارلیمانی شخصیات‘ سول سوسائٹی کے ارکان‘ تجزیہ کاروں نے اپنے جواب میں کہا کہ بھارت تیاری تو کر رہا ہے افغانستان کے معاملے میں بھی اس کا ہاتھ ہے ‘بھارت کے عزائم اس خطہ میں امن کے قیام کے حق میں کبھی بھی نہیں رہے‘ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرنے اور اسے سانحہ سقوط ڈھاکا سے دوچار کرنے کے بعد اس ارضِ وطن پر اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے اور حالیہ سیلاب کے دوران پاکستان پر آبی دہشت گردی کرنے کا بھی مرتکب ہو چکا ہے، اپنے گزشتہ مئی والے جنگی جنون میں پاکستان کی جری و بہادر مسلح افواج کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے دوچار ہوکر دنیا بھر میں ہزیمت اٹھا چکا ہے اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ وہ اب پاکستان کے خلاف آتش انتقام میں جل رہا ہے اور اس پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی اطلاعات عالمی میڈیا کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر موصول ہو رہی ہیں‘ مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان نے جس طرح منہ توڑ جواب دیا ہے اس کے بعد سے یہی محسوس کیا جا رہا ہے کہ بھارت بدلہ لینے کی ضرور کوشش کرے گا‘ لیکن عوام اور پاک افواج بھی ملکی دفاع کے لیے تیار ہیں‘ بھارت کو پہلے سے بھی زیادہ سخت جواب ملے گا‘بھارت کی قیادت ہندوتوا کو چاہیے کہ وہ کشمیری عوام کے لیے حق رائے شماری کے لیے سنجیدہ رویے کا اظہار کرے مگر بھارت سلامتی کونسل کے اس فیصلہ کو تسلیم کرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد سے منحرف ہو گیا اور مقبوضہ وادی میں اپنا فوجی تسلط بڑھانا شروع کر دیا۔ اس بھارتی اقدام کی بنیاد پر ہی پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کا ماحول بن رہا ہے یہ صورتحال الارمنگ ہے کہ اگر بھارتی شرانگیزیوں سے دونوں ممالک میں جنگ کی نوبت آئی تو وہ علاقائی اور عالمی تباہی پر منتج ہو گی‘‘ پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے رکن نواب زادہ افتخار احمد خان بابر نے کہا کہبھارتی قیادت کے مذموم عزائم کا اندازہ اس ایک واقعے سے ہی لگایا جا سکتا ہے کہ اس سال22 اپریل کو وادیِ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی۔ پاکستان نے بار بار یہ کہا کہ کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ اس واقعے کی تفتیش کرے تو پاکستان اس کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا تاکہ یہ واضح ہوسکے کہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔ لیکن بھارت صرف الزامات لگاتا رہا اور پھر اس نے 6 اور7 مئی کی درمیانی رات اسی فالس فلیگ آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان پر حملہ بھی کردیا جس کے جواب میں پاکستان نے10 مئی کو آپریشن بنیان مرصوص/ معرکہ حق کے نام سے بھارت کو سخت جواب دیا پوری دنیا کو اس معرکے کے بعد اندازہ ہو گیا کہ پاکستان کے مقابلے میں بھارت کی حیثیت کیا ہے‘ اس معرکے نے یہ بھی بتایا کہ مسئلہ کشمیر جب تک حل نہیں ہوتا تب تک اس خطے میں مستقل امن قائم نہیں ہوسکتا۔ بھارت اپنے رویے سے مسلسل یہ ثابت کرتا رہتا ہے کہ وہ ایک شر پسند ملک ہے جو کسی بھی صورت میں سکون سے نہیں بیٹھ سکتا۔ اس کے توسیع پسندانہ عزائم اور جنگی جنون اس کے ہمسایوں کے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں‘ تجزیہ کار سردار شیراز خان نے کہا کہ پاکستان تو ایک طاقتور اور جوہری قوت کا حامل ملک ہے اس لیے بھارت اپنی پراکیسز کے ذریعے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے تخریب کاری جاری رکھتا ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی میں جتنی بھی تنظیمیں اور گروہ ملوث ہیں ان سب کو بھارتی آشیرباد حاصل ہے بھارت کو نکیل ڈالنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا حل جہاں جنوبی ایشیا میں مستقل قیام امن کے لیے راہ ہموار کرے گا وہیں اس کے ذریعے بھارت کو یہ پیغام بھی ملے گا کہ وہ لا محدود طاقت اور اختیارات کا حامل نہیں ہے مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے ساتھ ساتھ ساری عالمی برادری کا بھی امتحان ہے۔ پون صدی سے زائد عرصے سے اس مسئلے کا حل نہ ہونا اقوامِ متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل کی کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو حل کرانے کے لیے ٹھوس کردار ادا کر کے جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی راہ ہموار کرے‘ تجزیہ کار جاوید الرحمن ترابی نے کہا کہ بھارت اگر کسی نیو نارمل کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب سخت ردعمل ہوگابھارتی جنگی بیان بازی خطے کے امن و استحکام کے لیئے سنگین خطرہ ہے۔ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا فوری اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کہہ چکے ہیںکہ بھارت اگر کسی’’نئے معمول‘‘ کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے عسکری ردعمل سے دے گا بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیئے جامع انسداد دہشت گردی مہم جاری رکھی جائے گی۔ یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ازلی مکار دشمن بھارت، جو شروع دن سے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری ختم کرنے کے درپے ہے اور اس مقصد کے لیے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کرنے اور اسے سانحہ سقوط ڈھاکا سے دوچار کرنے کے بعد اس ارضِ وطن پر اپنی پراکسیز کے ذریعے دہشت گردی پھیلانے اور حالیہ سیلاب کے دوران پاکستان پر آبی دہشت گردی کرنے کا بھی مرتکب ہو چکا ہے، اپنے گذشتہ مئی والے جنگی جنون میں پاکستان کی جری و بہادر مسلح افواج کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے دوچار ہوکر دنیا بھر میں ہزیمت اٹھا چکا ہے اور کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ وہ اب پاکستان کے خلاف آتشِ انتقام میں جل رہا ہے اور اس پر دوبارہ جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے جس کی اطلاعات عالمی میڈیا کے ذریعے روزانہ کی بنیاد پر موصول ہو رہی ہیں‘ تجزیہ کار مظہر طفیل نے کہا کہ جنوبی ایشیائی خطے میں طاقت کے توازن کو بھارت اپنیپلڑے میں رکھنے کی خأطر ہرممکن طور پر کسی بھی طرح کی جارحیت کرنے سے ہرگز گریز نہیں کرے گا بھارتی مودی سرکار کی بقا بھی چونکہ اسی میں ہے کہ وہ پاکستان سے جنگ کرے چاہے وہ محدود پیمانے پر ہی کیوں نہ لڑی جائے کیونکہ مودی سرکار کے پاس اس وقت اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ایک ایسے بیانیے کی فوری ضروت ہے جس سے مودی حکومت کو عارضی طور پر آکسیجن مل سکے۔اور اس کے لیے بھارت سرکار کے پاس پاکستان مخالف بیعانیہ کے علاوہ کوئی اور ایسا ایشو نہیں ہے جس پر مودی اپنی سیاست چمکائے‘ فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ اندسٹریز کے سابق نائب صدر مرزا عبدالرحمن نے کہا کہ بے شک یہ دہشت گرد بھارتی کمک، سرپرستی اور سہولت کاری میں پاکستان کے اندر دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں مصروف ہیں اور بد قسمتی سے انہیں پاکستان کے اندر موجود اس کے بدخواہوں کی معاونت بھی حاصل ہے جو بھارتی پراکسیز کی صورت میں پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے اس کے ایجنڈے کو اپنے سیاسی مفادات کے تحت آگے بڑھا رہے ہیں۔ دہشت گردی اور سیاسی سرپرستی کے مابین گٹھ جوڑ ریاست اور عوام کو نقصان پہنچا رہا ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بے شک پاک فوج وطن دشمنوں کے عزائم ہر سطح پر ناکام بنانے کے لیئے مکمل تیار ہے یہ ارضِ وطن ملک کی عسکری اور سیاسی قیادتوں کے مضبوط ہاتھوں میں مکمل محفوظ ہے اور اس کی سلامتی کے خلاف سازشیں کرنے والے تمام اندرونی و بیرونی عناصر اور ملک کے تمام دشمنوں کو اپنی کسی بھی مہم جوئی پر پہلے سے بھی زیادہ ہزیمت اٹھانی اور منہ کی کھانی پڑے گی‘ اسلام آباد چیمبر آف کامرمس اینڈ انڈسٹریز کے سینیئر ممبر اسرار الحق مشوانی نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کہہ چکے ہیںکہ بھارت اگر کسی’’نئے معمول‘‘ کی بات کرے گا تو پاکستان اس کا جواب ایک نئے عسکری ردعمل سے دے گا بھارتی سرپرستی میں سرگرم فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گرد گروہوں کے نیٹ ورکس کو ہر سطح پر ختم کرنے کے لیے جامع انسداد دہشت گردی مہم جاری رکھی جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کی سلامتی تو پاکستان اس مسئلہ کشمیر میں پاکستان ختم کرنے کے پاکستان پر پاکستان کے ہے اور اس نے کہا کہ بھارت کو گا بھارت کہ بھارت سے دوچار کے ذریعے کسی بھی کے بعد کے لیے کرے گا رہا ہے چکا ہے
پڑھیں:
بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ جاری مذاکرات میں تاحال کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دوسری جانب سے ضد یا بھارت کی پراکسی کے طور پر کردار ادا کیا جا رہا ہے، تو ایسی صورت میں امن کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتیں۔
خواجہ آصف نے جیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ قطر کے وزیر دفاع اور ترکیہ کے انٹیلی جنس چیف مذاکراتی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے متحرک کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق، دونوں دوست ممالک کی کوشش ہے کہ بات چیت میں کسی قسم کا تعطل پیدا نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے مذاکرات کا نیا دور: قطر اور ترکیہ کے کہنے پر ہمارا وفد ایئر پورٹ سے واپس ہوا، خواجہ محمد آصف
انہوں نے انکشاف کیا کہ گزشتہ شب پاکستانی وفد واپسی کے لیے ایئرپورٹ پہنچ چکا تھا، تاہم قطر اور ترکیہ کی درخواست پر وفد کو مزید وقت دینے کے لیے روک لیا گیا۔
“ہمیں کہا گیا کہ کابل کے وفد سے مزید بات چیت کی جائے تاکہ کوئی راستہ نکل سکے،” وزیر دفاع نے بتایا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ امن اور اعتماد کی بحالی کے بغیر تجارت یا مثبت پیش رفت ممکن نہیں۔
ان کے بقول، ’ہو سکتا ہے کابل کا وفد یہ کہہ رہا ہو کہ اگر مذاکرات ہو بھی جائیں تو ان کے کچھ واضح نتائج ہوں۔ لیکن ان تمام شرائط کی بنیاد امن ہے۔ اگر امن نہیں ہوگا تو بات آگے نہیں بڑھ سکتی۔‘
خواجہ آصف نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر بھارت کے کہنے پر دہشتگردی یا تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پشت پناہی جاری رہی، تو پاکستان بھی سخت ردِعمل دے گا۔
یہ بھی پڑھیے اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کے لیے افغانستان کا استعمال کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، پاکستان
ان کا کہنا تھا، ’اگر وہ ضد پر اڑے ہیں یا ہندوستان کی پراکسی کا کردار ادا کر رہے ہیں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ پاکستان کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی گئی تو ’اینج تے فیر اینج ہی سہی’۔
پاکستانی وفد بدستور استنبول میں موجودوزیر دفاع نے تصدیق کی کہ اگرچہ ابھی تک مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہوئے، تاہم پاکستانی وفد استنبول میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر قطر اور ترکیہ کی کوششوں سے کابل کے رویے میں نرمی آتی ہے، تو مذاکراتی عمل میں بہتری کا امکان پیدا ہو سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف امریکا میں ٹرمپ کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع، نصرت جاوید بڑی خبریں سامنے لے آئے
امریکا میں ٹرمپ کے خلاف آوازیں اٹھنا شروع، نصرت جاوید بڑی خبریں سامنے لے آئے