قابض بھارت کے زیرِ تسلط ناگالینڈ میں علیحدگی کی جدوجہد دوبارہ شدت اختیار کر گئی ہے۔ مختلف مواقع پر عوامی ریلیاں اور مظاہرے کیے جا رہے ہیں، جہاں علیحدہ ریاست کے قیام کا مطالبہ زور شور سے اٹھایا جا رہا ہے۔

ناگالینڈ تحریک کے سربراہ نے بھارتی حکومت اور سیکیورٹی فورسز کو سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ ہمارے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں تو جو بھی ہو، ہم اپنی جگہ مضبوطی سے کھڑے رہیں گے اور بھارت کے سامنے کبھی نہیں جھکیں گے۔ ہماری جدوجہد جاری رہے گی‘۔

????????????
The Chief of the Republic of Nagaland (Nagalim) movement has issued a clear warning to the Indian gov and forces;

“If You want to play with us, then come what may — we will stand our ground.

We will never surrender to India. Our fight will continue.”

FREE NAGALAND! ✊ pic.twitter.com/VguhiyYIvt

— Zard si Gana (@ZardSi) October 29, 2025

سربراہ کے اس تاریخی پیغام کے بعد علاقے میں ہزاروں افراد نے ان کے حق میں ریلیاں نکالیں اور علیحدہ ریاست کے لیے حمایت کا مظاہرہ کیا۔

???? ????????
Massive crowds attended the reception of the “Nagaland Movement Chief” demanding a separate state from India.

Following his historic message against Indian government and security forces, thousands from the region have rallied in his support;

– Growing Blow for India! ⚠️ https://t.co/5HP5Mxqcgk pic.twitter.com/EarZZZZv1W

— Zard si Gana (@ZardSi) October 30, 2025

واضح رہے کہ ناگا آزادی دن کی روایت 14 اگست 1947ء سے جاری ہے اور ناگالینڈ نے بھارت کے ساتھ الحاق کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت کے خلاف تحریک ناگالینڈ ناگالینڈ تحریک وائرل ویڈیو

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت کے خلاف تحریک ناگالینڈ وائرل ویڈیو بھارت کے

پڑھیں:

خالصتان تحریک نے اب تک کیا حاصل کیا؟

بھارتی سکھوں میں خالصتان تحریک کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی کئی پرو خالصتان رہنما بھارتی سیاست میں سرگرم ہیں۔

اِندرا گاندھی کے قاتل بے انت سنگھ کے بیٹے سربجیت سنگھ خالصہ اس وقت بھارتی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خالصتان تحریک اور مودی کا خوف

اسی طرح وارث پنجاب دے تنظیم کے بانی امرت پال سنگھ، جو جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کے نظریات سے متاثر ہیں، نے سنہ 2024 میں بھارتی عام انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کی۔ تاہم انتخابات سے قبل ہی بھارتی حکومت نے انہیں گرفتار کر کے آسام کی جیل منتقل کر دیا۔

امرت پال سنگھ نے وزیرِ داخلہ امت شاہ کے بارے میں متنازع بیان دیا تھا کہ ’امت شاہ کا انجام اندرا گاندھی جیسا ہو گا‘، جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔

پرو خالصتان رہنما سمرنجیت سنگھ مان بھی سنہ 2022 میں بھارتی پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے اور سنہ 2024 تک ایوان کا حصہ رہے۔

خالصتان تحریک آج بھی مکمل ریاستی آزادی حاصل نہیں کر سکی مگر اس نے سکھ قوم کی جداگانہ شناخت، عالمی سطح پر سفارتی اثر اور سکھ ڈائسپورا کی سیاسی بیداری کو مضبوط بنایا ہے۔

یہ تحریک بھارت کے لیے نہ صرف داخلی سلامتی بلکہ عالمی سیاست میں بھی ایک حساس اور دیرپا چیلنج بن چکی ہے۔

بیرونِ ملک تحریک کی قیادت

بیرونِ ملک خالصتان تحریک کی سب سے توانا آواز گرپتونت سنگھ پنوں ہیں، جو تنظیم سکھس فار جسٹس (ایس ایف جے) کے بانی ہیں۔ بھارتی حکومت کے مطابق ان پر ملک دشمن سرگرمیوں کے الزامات ہیں جب کہ پنوں خود کو ’سکھ حقوق کا عالمی علمبردار‘ قرار دیتے ہیں۔

مزید پڑھیے: کینیڈا میں گرفتار خالصتانی رہنما اندر جیت سنگھ گوسل ضمانت پر رہا، اجیت ڈوول کو چیلنج

ان پر مبینہ طور پر بھارتی خفیہ اداروں کی جانب سے قاتلانہ حملے کی کوشش بھی کی گئی۔

گرپتونت پنوں نے گزشتہ چار برسوں میں امریکا، برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، اٹلی، سوئٹزرلینڈ اور دیگر ممالک میں ’آزاد خالصتان ریفرنڈم‘ منعقد کیے، جن میں لاکھوں سکھوں نے حصہ لیا۔

آزاد خالصتان ریفرنڈم: عالمی توجہ کا مرکز

سنہ2021 سے سنہ 2025 کے دوران ہونے والے ریفرنڈمز میں صرف امریکا اور کینیڈا سے 4 لاکھ کے قریب سکھ شریک ہوئے جن میں سے 90 فیصد نے آزاد خالصتان کے حق میں ووٹ دیا۔

ان ریفرنڈمز نے نہ صرف سکھ ڈائسپورا کو متحد کیا بلکہ بھارت کے لیے ایک سفارتی چیلنج بھی پیدا کر دیا۔

بھارتی حکومت نے سنہ 2019 میں سکھس فار جسٹس کو کالعدم قرار دیا۔

جون 2023 میں اسی تنظیم کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: لاہور پریس کلب سے خطاب کرنے پر خالصتانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پر انڈیا میں مقدمہ درج

کینیڈین تحقیقات کے مطابق اس واردات میں بھارتی خفیہ اہلکار ملوث تھے جس کے بعد بھارت اور کینیڈا کے تعلقات شدید سفارتی بحران کا شکار ہو گئے۔

ان تنازعات کے باوجود، ان واقعات نے خالصتان تحریک کو عالمی میڈیا میں زندہ رکھا اور سکھوں کی قومی شناخت پر مباحث کو تقویت دی۔

بھارت کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ

خالصتان تحریک بھارت کے لیے ایک سنگین سفارتی، عسکری اور داخلی سلامتی کا مسئلہ بن چکی ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے مطابق کینیڈا کی سیاست نے خالصتانی قوتوں کو غیر معمولی آزادی دی ہے اور انہیں ایسی سرگرمیوں کی اجازت دی گئی ہے جو بھارت کے مفاد اور تعلقات کے لیے نقصان دہ ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی نے بھی کہا کہ ’ہم غیر قانونی عناصر کی بھارت مخالف سرگرمیوں پر تشویش رکھتے ہیں۔ میزبان حکومت کو چاہیے کہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرے جو جمہوری آزادیوں کا غلط استعمال کر کے علیحدگی پسندی یا تشدد کو فروغ دیتے ہیں‘۔

خالصتان تحریک کا تاریخی پس منظر

خالصتان تحریک کا باقاعدہ آغاز سنہ 1980 کی دہائی میں ہوا جب جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ نے بھارتی حکومت کے خلاف مسلح مزاحمت شروع کی۔

تاہم سکھوں میں علیحدہ قومی تشخص کی خواہش تقسیمِ ہند کے فوراً بعد سے موجود تھی۔ بہت سے سکھوں کو شکوہ تھا کہ ان کے متعدد مقدس مقامات پاکستان میں رہ گئے۔

سنہ 1920میں قائم ہونے والی اکالی دل سکھوں کے حقوق کے لیے سرگرم رہی۔ اسی جماعت کی جدوجہد کے نتیجے میں سنہ 1966 میں پنجاب کو ایک الگ صوبے کے طور پر تسلیم کیا گیا۔

مگر سنہ 1970 کی دہائی کے آخر میں نوجوان سکھوں نے محسوس کیا کہ اکالی دل کی قیادت نرم رویہ اختیار کر چکی ہے۔ یہی خلا بھنڈرانوالہ نے پُر کیا اور وہ اکالی دل کی متوازی قوت بن کر ابھرے۔

اکالی دل اور بھنڈرانوالہ میں اختلافات

جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ اور اکالی دل کے درمیان اختلاف کی بنیاد سکھ سیاست پر کنٹرول اور تحریکِ خودمختاری کے طریقہ کار تھی۔

اکالی دل مذاکرات اور پارلیمانی سیاست کا حامی تھا جب کہ بھنڈرانوالہ مسلح جدوجہد اور مذہبی سختی کے قائل تھے۔

بھنڈرانوالہ نے اکالی قیادت پر بھارت سے مفاہمت کرنے اور سکھ مفادات سے ’غداری‘ کا الزام لگایا، جس سے پنجاب میں مذہبی و سیاسی تقسیم گہری ہو گئی۔

آپریشن بلیو اسٹار اور اندرا گاندھی کا انجام

جون 1984 میں بھارتی حکومت نے گولڈن ٹیمپل میں موجود سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کے خلاف آپریشن بلیو اسٹار شروع کیا۔ اس کارروائی میں بھنڈرانوالہ مارے گئے۔

اسی سال اکتوبر میں اندرا گاندھی کو ان کے 2 سکھ محافظوں نے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔

سنہ1986  بعد ازاں آپریشن بلیک تھنڈر میں ہزاروں سکھ مارے گئے اور خالصتان تحریک وقتی طور پر کمزور پڑ گئی۔

خالصتان تحریک کی نمایاں کامیابیاں

پنجابی صوبے کی تشکیل (1966):

سکھوں کی طویل سیاسی جدوجہد کا نتیجہ پنجاب کی تنظیمِ نو کی صورت میں نکلا جس سے ایک سکھ اکثریتی ریاست وجود میں آئی۔ یہ مکمل آزادی نہیں تھی مگر سکھ شناخت کو تقویت ملی۔

سکھ شناخت کی عالمی آگاہی

سنہ 1984 کے آپریشن بلیو اسٹار اور بعد کے سکھ مخالف فسادات نے دنیا بھر میں سکھوں کے حقوق کے مسئلے کو اجاگر کیا۔

سکھ ڈائسپورا نے خالصتان تحریک کو زندہ رکھا اور بین الاقوامی فورمز پر اپنی مذہبی و سیاسی شناخت کے لیے آواز بلند کی۔

آنندپور صاحب قرارداد

سنہ 1973 میں آنند پور صاحب قراردار کی منظوری نے سکھوں کی خودمختاری اور مذہبی شناخت کے مطالبات کو باقاعدہ شکل دی۔

اس قرارداد کے نتیجے میں سنہ 1978 کی آئینی ترمیم کے تحت سکھ مذہب کو ہندوازم سے الگ تسلیم کیا گیا — یہ خالصتان تحریک کی ایک اہم سیاسی کامیابی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آپریشن بلیو اسٹار اندرا گاندھی اندرا گاندھی کا قتل خالصتان تحریک سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ گولڈن ٹیمپل

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے شمال مشرقی علاقوں میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ گئیں
  • شمال مشرقی بھارت میں علیحدگی پسند تحریکوں کا زور بڑھنے لگا
  • علیمہ خان کی مشکلات میں اضافہ! شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک، ایک اور وارنٹ جاری
  • سڈنی ٹرین میں اونچی آواز میں موسیقی، بھارتی صارفین نے اپنے ہی شہریوں پر برس پڑے
  • خالصتان تحریک نے اب تک کیا حاصل کیا؟
  • بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندو انتہا پسندی اور مسلم دشمنی میں خطرناک حد تک اضافہ
  • لاہور: فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ
  • مودی حکومت کی سفارتی لاپرواہی
  • بھارت کا سکھ یاتریوں کو ویزے جاری نہ کرنا افسوسناک ہے، عظمیٰ بخاری