طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے کیونکہ ہم اپنے دوستوں کوانکار نہیں کرسکتے: وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے کیونکہ ہم اپنے دوستوں کوانکار نہیں کرسکتے: وزیر دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے کیونکہ ہم اپنے دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے۔ خواجہ آصف کا کہناتھاکہ ترکیے حکومت وقوم ہماری محسن ہے، ترکیے وفد ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے، ترکیے اور قطر کے مشکور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دوستوں کو کوئی امکان نظرآیاہے تو وہ رابطہ کر رہے ہیں تو بات ہوسکتی ہے، اگر ہمارے دوست کابل سیکوئی چیز حاصل کرنے کے بعد آفرکر رہے ہیں تو ہم بھائیوں کوانکار نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھاکہ ترک صدر طیب اردوان کی ذاتی دلچسپی کے مشکور ہیں، طالبان زبانی کلامی مسائل مانتیتھیمگر لکھ کردینیکو تیار نہیں تھے، کابل کی حکومت ایک اکائی نہیں ہے۔ وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ جب کابل میں طالبان کامیاب ہوئے تو میں نیجو بیان دیا اس پرپچھتاوا ہے۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ستائیسویں کے بعد 28 ویں آئینی ترمیم بھی آئے گی جو اس میں رہ گیا ہے وہ اس میں آجائیگا۔ خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلے قطر اور پھر ترکیے میں مذاکرات کے متعدد دور ہوئے تاہم افغان طالبان کی جانب سے کسی قسم کی تحریری ضمانت نہ دیے جانے پر مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآرٹیکل 243 کی 2 شقوں میں ترمیم منظور، فیلڈ مارشل کو قانونی استثنی حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی آرٹیکل 243 کی 2 شقوں میں ترمیم منظور، فیلڈ مارشل کو قانونی استثنی حاصل، وردی اور مراعات تاحیات ہوں گی بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں میٹرو سٹیشن کے قریب دھماکا، 9 افراد ہلاک تاحیات کسی کو عدالتی کارروائی سے تحفظ دینا شریعت اور آئین کی روح کیخلاف ہے: مفتی تقی عثمانی آئینی ترمیم منظور: اسحاق ڈار کی سینیٹرز اور اتحادی جماعتوں کو مبارکباد بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب دھماکا، متعدد گاڑیوں میں آگ لگ گئی آئینی ترمیم کو ووٹ دینے کے بعد پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو مستعفی ہوگئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بات ہوسکتی ہے نہیں کرسکتے وزیر دفاع دوستوں کو
پڑھیں:
’ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ‘، روس نے اپنے ایٹمی تجربات کو امریکی اقدام سے مشروط کر دیا
کریملن کے ترجمان دمیتری پسکوف نے کہا ہے کہ روس بین الاقوامی معاہدوں کے تحت نیوکلیئر ٹیسٹ پر پابندی کی اپنی ذمہ داری کو نہیں توڑے گا، تاہم اگر دیگر ممالک پابندی توڑیں تو روس بھی ٹیسٹ دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیوکلیئر ٹیسٹ کے امریکی اعلان پر روس کا سخت ردِعمل، جوابی تیاریوں کا آغاز
یہ بیان پسکوف نے اس تنازع کے بعد دیا جس کی بنیاد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر مبنی تھی کہ پینٹاگون نیوکلیئر ٹیسٹ دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کرے۔
ٹرمپ نے روس اور چین پر ’خفیہ‘ نیوکلیئر ٹیسٹ کرنے کا الزام عائد کیا، جسے دونوں ممالک مسترد کر چکے ہیں۔
صدر ولادیمیر پوتن نے بھی روس کی بین الاقوامی معاہدے کے تحت پابندی کی پختہ وابستگی کی تصدیق کی، مگر خبردار کیا کہ اگر امریکا یا دیگر ممالک ٹیسٹ دوبارہ شروع کریں تو ماسکو مناسب جوابی اقدامات کرے گا۔
پسکوف نے کہا کہ پیوٹن نے اہلکاروں کو صرف یہ ہدایت دی تھی کہ یہ جانچیں کہ آیا نیوکلیئر ٹیسٹ کی ضرورت ہے، نہ کہ دوبارہ شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی دوسرا ملک ایسا کرتا ہے، تو ہم برابر کی بنیاد پر ایسا کرنے پر مجبور ہوں گے، کیونکہ نیوکلیئر توازن عالمی سلامتی کا ایک اہم جزو ہے۔
انہوں نے روس کے حالیہ نیوکلیئر پاورڈ بیوریویسٹنک کروز میزائل اور پوسائیڈن زیرِ آب ڈرون کے تجربات پر مغربی خدشات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ ان میں کوئی نیوکلیئر دھماکا شامل نہیں تھا۔
پسکوف نے مغربی ماہرین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیوکلیئر ٹیسٹ اور نیوکلیئر پاورڈ سسٹمز کے تجربات میں فرق نہیں کر پا رہے اور ماسکو واشنگٹن سے وضاحت کا منتظر ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایٹمی تجربات چین روس صدر ٹرمپ کریملن نیوکلیئر ہیوٹن