طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیونکہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان سے دوبارہ بات ہو سکتی ہے کیوں کہ پاکستان اپنے دوستوں کو انکار نہیں کر سکتا۔
جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ ترکیہ کی حکومت اور ترک قوم ہماری محسن ہے۔ ترکیہ اور قطر کے مشکور ہیں۔ ترک صدر طیب اردوان کی ذاتی دلچسپی کا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں دوست ملکوں کو کوئی امکان نظر آیا ہے تو وہ رابطہ کر رہے ہیں جس پر دوبارہ بات ہو سکتی ہے۔ اگر ہمارے دوست کابل سے کوئی چیز حاصل کرنے کے بعد آفر کر رہے ہیں تو ہم بھائیوں کو انکار نہیں کر سکتے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ انہیں آج اپنے اُس بیان پر پچھتاوا ہے، جو انہوں نے کابل میں طالبان کی کامیابی پر دیا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ طالبان زبانی کلامی تمام مسائل کو مانتے تھے مگر لکھ کر دینے کو تیار نہیں۔ کابل کی حکومت ایک اکائی نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 27ویں کے بعد 28ویں آئینی ترمیم بھی آئے گی، جو 27ویں ترمیم میں رہ گیا ہے وہ 28ویں میں آ جائے گا۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پاکستان کو منشیات کیخلاف جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا: اقوام متحدہ
اسلام آباد+ نیویارک (این این آئی+ آئی این پی) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم نے پاکستان کی منشیات کے خلاف کارروائیوں کا عالمی سطح پر اعتراف کر لیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اقوامِ متحدہ ادارہ برائے منشیات و جرائم کے نمائندہ ٹرولز ویسٹر نے انسدادِ منشیات میں پاکستان کو فرنٹ لائن ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس کی بڑی کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ پاکستان منشیات کے خلاف فرنٹ لائن ملک ہے۔ٹرولز ویسٹر نے کہا کہ افغانستان میں پوست اور ہیروئن کی جگہ مصنوعی منشیات کی لیبارٹریاں قائم ہو رہی ہیں، اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم نے انسدادِ منشیات سے متعلق اہم روڈ میپ بھی جاری کیا ہے۔اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی نے کہا کہ پاکستان کو منشیات کے خلاف جنگ میں اکیلا نہیں چھوڑا جا سکتا، منشیات کی سمگلنگ روکنے کیلئے عالمی برادری کا پاکستان کے ساتھ اشتراک ناگزیر ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) اور بین الاقوامی تنظیم برائے ہجرت (آئی او ایم) کی ایک مشترکہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں افغان شہریوں کی گرفتاریوں اور حراست میں محض ایک ہفتے کے دوران 146 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کی بنیادی وجہ سرحدی گزرگاہوں کا دوبارہ کھلنا بتائی جا رہی ہے۔عالمی اداروں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یکم نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے میں کل 7 ہزار 764 افغان شہری گرفتار اور حراست میں لیے گئے، جو پچھلے ہفتے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔26 اکتوبر سے یکم نومبر کے درمیان گرفتار ہونے والوں میں سے افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے اور غیر رجسٹرڈ افغان 77 فیصد تھے، جب کہ پروف آف رجسٹریشن کارڈ رکھنے والے باقی 23 فیصد تھے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 86 فیصد گرفتاریاں بلوچستان میں پیش آئیں۔