برطانوی ماہرین ڈرون کا مقابلہ کرنے کے لیے بلجیم پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-06-1
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانوی آرمی چیف رچرڈ نائٹن نے کہا ہے کہ برطانیہ نے بلجیم کو ماہرین اور سازوسامان بھیجنا شروع کر دیا ہے تاکہ اس ڈرون حملے سے نمٹنے میں مدد کی جا سکے جس کی وجہ سے ہوائی اڈے عارضی طور پر بند ہو گئے ہیں۔بلجیم کے ہوائی اڈوں اور فوجی اڈوں پر گزشتہ ہفتے ڈرونز دیکھے گئے تھے۔ حالیہ مہینوں میں ان ڈرونز نے پورے یورپ میں نمایاں خلل پیدا کیا ہے۔ رچرڈ نائٹن نے بتایا کہ ان کے ہم منصب نے مدد کی درخواست کی تھی ،جس کے بعد اہلکاروں اور ساز و سامان کی تعیناتی پر اتفاق کیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ میں ڈینگی کا وار جاری، ایک اور ہلاکت کے بعد اموات 27 تک پہنچ گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سندھ میں ڈینگی وائرس کی صورتحال تشویشناک صورت اختیار کر گئی ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سندھ میں ڈینگی وائرس کے باعث ایک شخص کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے۔
صوبائی محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے باعث مزید ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے، جس کے بعد صوبے میں جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 27 ہو گئی ہے۔
تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز صوبے بھر میں ڈینگی کے ایک ہزار 212 نئے کیسز سامنے آئے، جن میں سب سے زیادہ کیسز کراچی اور حیدرآباد سے رپورٹ ہوئے۔
محکمہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 765 جبکہ حیدرآباد میں 447 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی۔ رواں ماہ سندھ میں ڈینگی کے مجموعی کیسز کی تعداد 7 ہزار 173 تک جا پہنچی ہے۔ تازہ ہلاکت حیدرآباد میں رپورٹ ہوئی، جہاں چند روز قبل بھی ایک 19 سالہ نوجوان لڑکی ایس آئی ڈی ایچ اینڈ آر سی اسپتال میں ڈینگی کے باعث دم توڑ گئی تھی۔
صحت کے ماہرین کے مطابق ڈینگی بخار اگرچہ براہِ راست ایک شخص سے دوسرے میں منتقل نہیں ہوتا، تاہم بیماری کے ابتدائی دنوں میں متاثرہ مریض وائرس کو ایڈیز مچھر تک منتقل کر سکتا ہے، جو بعد ازاں دوسرے افراد کو متاثر کرتا ہے۔
ماہرین نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ گھروں، دفاتر اور گلی محلوں میں صفائی کا خاص خیال رکھیں، پانی جمع نہ ہونے دیں اور مچھر دانیوں اور ریپلینٹ اسپرے کا استعمال یقینی بنائیں۔
ادھر راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی ڈینگی کی صورتحال سنگین ہوتی جا رہی ہے، جہاں اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں اور مزید کیسز کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ماہرین کے مطابق احتیاطی تدابیر پر عمل ہی ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کا مؤثر ذریعہ ہے۔