نیویارک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہوگیا، مستقبل اب عوام کے ہاتھ میں ہے، زہران ممدانی کا میئر الیکشن جیتنے کے بعد پہلا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
نیویارک سے موروثی سیاست کا خاتمہ ہوگیا، مستقبل اب عوام کے ہاتھ میں ہے، زہران ممدانی کا میئر الیکشن جیتنے کے بعد پہلا خطاب WhatsAppFacebookTwitter 0 5 November, 2025 سب نیوز
نیویارک:(آئی پی ایس) امریکی شہر نیویارک میں میئر کا الیکشن جیتنے والے زہران ممدانی نے کہا ہے کہ عوام نے ثابت کردیا کہ طاقت ان کے ہاتھ میں ہے اور نیویارک میں موروثی سیاست کا خاتمہ ہوگیا۔ وہ یکم جنوری کو میئر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
میئر منتخب ہونے کے بعد اپنے خطاب میں زہران ممدانی نے کہا کہ نیویارک کے محنت کش طبقے نے تمام رکاوٹوں کے باوجود تبدیلی ممکن بنادی۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے ثابت کردیا کہ مستقبل اب عوام کے ہاتھ میں ہے۔‘‘
زہران ممدانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ جیت نیویارک کے محنت کشوں، تارکین وطن اور نچلے طبقے کی ہے جن کے ہاتھوں میں کبھی اقتدار نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عام شہریوں کو بھی فیصلہ سازی میں شامل کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے موروثی سیاست کو ختم کردیا ہے۔ آج سے میں اینڈریو کومو کا نام نہیں لوں گا۔‘‘
زہران ممدانی نے وعدہ کیا کہ وہ ایک ایسا شہر بنائیں گے جہاں زندگی کے اخراجات قابو میں ہوں، تعلیم و صحت سب کے لیے میسر ہو، اور عوام کے مسائل سننے والی حکومت ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ نیویارک پورے امریکا کے لیے ایک مثال ثابت ہوگا۔
انہوں نے اپنی تقریر میں مختلف کمیونٹیز کا شکریہ ادا کیا، جن میں یمنی دکاندار، افریقی نژاد ٹیکسی ڈرائیورز، اور جنوبی ایشیائی تارکین وطن شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ جیت اس بات کی علامت ہے کہ جب سیاست عوام سے سچائی اور عزت سے بات کرتی ہے، تو ایک نئی قیادت جنم لیتی ہے۔‘‘
زہران ممدانی نے کہا کہ ان کا وژن ایک ایسے نیویارک کا ہے جہاں کرایہ داروں کو تحفظ حاصل ہو، بس سروس مفت ہو، اور ہر بچے کو معیاری تعلیم ملے۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ بدعنوان مکان مالکان اور ٹیکس چوری کرنے والے بااثر طبقے کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا، ’’ڈونلڈ ٹرمپ، میں جانتا ہوں تم دیکھ رہے ہو، لہٰذا آواز اونچی کرو!‘‘ جس پر مجمع میں نعرے لگنے لگے۔
ممدانی نے کہا کہ وہ ایک ایسا شہر بنائیں گے جہاں مسلمانوں، یہودیوں، تارکین وطن اور تمام کمیونٹیز کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپمز برن سینٹر میں پلاسٹک سرجن کی تعیناتی چیلنج، اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین سے جواب طلب کرلیا بٹ کوائن کریش! 4 ماہ کی کم ترین سطح پر قیمت، سرمایہ کاروں میں کھلبلی امریکا میں نئی تاریخ رقم، ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب جی ٹی روڈ ترنول پر غیر قانونی مونو لنتھ کے خلاف ایم سی آئی اور ڈی ایم اے کی کارروائی دنیا کی بااثر ترین شخصیات:پاکستانی وزیر اعظم،فیلڈ مارشل،مفتی تقی عثمانی شامل میئر نیویارک کا انتخاب: بیلٹ پر ممدانی کا نام 2 مرتبہ آنے پر ایلون مسک کی تنازع کھڑا کرنیکی کوشش صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے ہاتھ میں ہے موروثی سیاست عوام کے
پڑھیں:
نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟
دریائے ہڈسن کے کنارے آباد امریکا کے سب سے بڑے شہر نیویارک کی متحرک سیاست میں آج ایک نیا چہرہ ابھر کر سامنے آیا ہے، جو کلچر، انٹرٹینمنٹ اور معیشت کے اس عالمی مرکز کے نومنتخب پہلے مسلم میئر ظہران قوامے ممدانی ہیں۔
افریقہ میں پیدا ہونے والا یہ نوجوان سیاست دان نہ صرف امریکی سیاست کے روایتی سانچوں کو چیلنج کر رہا ہے بلکہ وہ اپنے نظریات اور سماجی وابستگی کے باعث ایک نئی سیاسی سوچ کی علامت بن چکا ہے، امریکا کی صد سالہ تاریخ میں ظہران ممدانی سب سے کم عمر میئر بھی ہیں۔
ابتدائی زندگیظہران ممدانی 18 اکتوبر 1991 کو یوگنڈا کے دارالحکومت کَمپالا میں پیدا ہوئے، ان کے والد پروفیسر محمود ممدانی ممتاز محقق اور استاد ہیں، جبکہ والدہ میرا نائر بھارت کی عالمی شہرت یافتہ فلم ساز ہیں، خاندان جلد ہی نیویارک منتقل ہوگیا، جہاں ظہران نے بچپن کے تجربات کے ذریعے نسلی اور طبقاتی تفاوت کو قریب سے محسوس کیا۔
انہوں نے نیویارک کے برونکس ہائی اسکول آف سائنسز سے تعلیم حاصل کی اور پھر وڈوائن کالج سے ایفریکن اسٹڈیز میں بیچلر ڈگری حاصل کی، تعلیم کے دوران ہی وہ سماجی انصاف اور عوامی حقوق کی تحریکوں سے وابستہ ہوئے۔
سماجی خدمت سے سیاست تک کا سفرسیاست میں آنے سے پہلے ظہران نے نیویارک میں رہائشی بحران کے شکار افراد کے ساتھ بطور ہاؤسنگ کونسلر کام کیا، جہاں انہوں نے گھروں سے بے دخلی کے خلاف جدوجہد کی، اسی تجربے نے انہیں عام شہریوں کی مشکلات کے قریب کیا، وہ مشکلات جنہیں اکثر روایتی سیاست دان نظرانداز کرتے ہیں۔
2020 میں ظہران ممدانی نے پہلی بار نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ضلع 36 کوئینز سے الیکشن لڑا اور شاندار کامیابی حاصل کی، یوں وہ نیویارک اسمبلی کے چند انقلابی نوعیت کے نوجوان اراکین میں شامل ہو گئے جنہوں نے ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ نظریات کو عوامی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔
سیاسی نظریات اور وژن34 سالہ ظہران ممدانی خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ قرار دیتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ نیویارک جیسے شہر میں دولت اور مواقع کی منصفانہ تقسیم ہی حقیقی ترقی کی بنیاد ہے۔ وہ فری پبلک ٹرانسپورٹ، خاص طور پر بسوں کو مفت کرنے، کرایہ کنٹرول اور سستی رہائش جیسے منصوبوں کے حامی ہیں۔
ان کے نزدیک شہری ترقی کا مطلب صرف بلند عمارتیں نہیں بلکہ وہ نظام ہے جو کم آمدنی والے افراد کو بھی باعزت زندگی گزارنے کا موقع دے۔ ان کا کہنا ہے کہ “اگر نیویارک واقعی دنیا کا عظیم ترین شہر ہے تو اس کا ہر شہری وہاں عزت سے رہ سکے۔”
نیو یارک کی میئرشپ کی دوڑ2025 میں ظہران ممدانی نے ایک بڑا سیاسی قدم اٹھاتے ہوئے نیو یارک سٹی میئر کے انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا، ان کی مہم روایتی نعروں کے بجائے سماجی برابری، عوامی خدمات اور شفاف طرزِ حکمرانی کے پیغام پر مرکوز ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، ممدانی کی مہم نوجوانوں، تارکینِ وطن اور اقلیتی برادریوں کے درمیان غیرمعمولی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ وہ خود کو ’نیویارک کی اصل آواز‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں، ایک ایسی آواز جو طاقت کے ایوانوں سے نہیں بلکہ گلیوں اور محلوں سے ابھری ہے۔
ثقافتی شناخت اور اثراتظہران ممدانی کی شخصیت ان کے متنوع خاندانی پس منظر سے جڑی ہے، ایک طرف ان کے والد افریقہ اور جنوبی ایشیا کے فکری مکالمے کی نمائندگی کرتے ہیں، تو دوسری جانب ان کی والدہ کا فلمی کام دنیا بھر میں انسانی کہانیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ انہی اثرات نے ظہران کو ایک عالمی نقطہ نظر عطا کیا ہے، جہاں شناخت، نسل، مذہب اور سیاست ایک دوسرے سے جڑے دکھائی دیتے ہیں۔
تنقید اور چیلنجزاگرچہ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر ناقدین کا کہنا ہے کہ ظہران ممدانی کے نظریات امریکی سیاست کی عملی حقیقتوں سے کچھ زیادہ ہی نظریاتی ہیں، تاہم ان کے حامیوں کا اصرار ہے کہ یہی جراتِ اظہار انہیں منفرد بناتی ہے، وہ ایک ایسا سیاست دان ہے جو مفاد پرستی نہیں بلکہ اصولوں پر سیاست کرتا ہے۔
ظہران ممدانی آج امریکی سیاست میں اس نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو طاقت کے مراکز سے باہر پیدا ہوئی لیکن انہی مراکز کو نئی شکل دینے کا عزم رکھتی ہے۔
نیویارک جیسے کثیرالثقافتی شہر میں، جہاں دنیا بھر کے لوگ بستے ہیں، ممدانی کی کہانی دراصل ایک نئی امریکی شناخت کی داستان ہے، ایک ایسی سیاست جو انسان کو مرکز میں رکھتی ہے، طاقت کو نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ظہران ممدانی نیویارک