ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر کے طور پر تاریخ رقم، پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک میں تاریخ ساز الیکشن کے نتیجے میں ظہران ممدانی پہلی بار ایک مسلم میئر کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔
اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب ثابت کرتا ہے کہ خوف پر امید کی فتح ہوئی ہے اور نیویارک میں اب اسلاموفوبیا کی کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہر عوام کا ہے اور مستقبل بھی عوام کے ہاتھ میں ہے۔
ظہران ممدانی نے کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ امید ابھی زندہ ہے اور عوام نے مورثی سیاست کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کے عوام نے تبدیلی پر یقین ظاہر کیا ہے، ٹیکسی ڈرائیورز، نرسنگ اسٹاف اور ورکنگ کلاس سمیت سب نے اس تبدیلی کو ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زائد رضاکار مہم میں شریک رہے اور اسی جدوجہد کی وجہ سے یہ ممکن ہوا۔
نومنتخب میئر نے کہا کہ وہ عوام کی نمائندگی کریں گے اور امن، انصاف اور سکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایک مسلمان اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں اور یکم جنوری 2026 سے وہ ایک ایسی انتظامیہ قائم کریں گے جو سب شہریوں کے مفاد میں کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کو تارکین وطن نے مضبوط بنایا ہے اور اب بدعنوانی کے اس نظام کا خاتمہ کیا جائے گا جس میں ارب پتی افراد ٹیکسوں سے بچ نکلتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے ظہران ممدانی نے کہا کہ انہیں معلوم ہے ٹرمپ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “Turn The Volume Up”۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کے لیے یونینز کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور شہر کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ انہوں نے ہے اور
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کو دھچکا، نیویارک میں میئر کےتاریخ ساز انتخابات میں مسلم امیدوار ظہران ممدانی کامیاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مسلم امیدوار ظہران ممدانی تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے نیویارک سٹی کے میئر منتخب ہوگئے۔ ان کا مقابلہ نیویارک کے سابق گورنر اور آزاد امیدوار اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار کرٹس سلوا سے تھا۔
یہ الیکشن کئی حوالوں سے اہم ثابت ہوا، کیونکہ 2001 کے بعد پہلی بار نیویارک کے میئر انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹرز نے حصہ لیا۔ تقریباً 20 لاکھ سے زائد شہریوں نے پولنگ اسٹیشنز پر جا کر اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
صدر ٹرمپ اور ایلون مسک کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی نے واضح برتری حاصل کی۔ ٹرمپ کی حمایت کے باوجود اینڈریو کومو شکست سے دوچار ہوئے۔
1991 میں یوگنڈا میں پیدا ہونے والے ظہران ممدانی کے والدین کا تعلق بھارت سے ہے۔ ان کی والدہ، فلم ساز میرا نائر، آسکر کے لیے نامزد ہو چکی ہیں جبکہ والد محمود ممدانی کولمبیا یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں۔ ان کی اہلیہ رما دواجی شامی ایک معروف آرٹسٹ ہیں۔
ظہران ممدانی نے اپنی انتخابی مہم میں عام شہریوں کے مسائل کو مرکزِ نگاہ بنایا۔ ان کا ایجنڈا سستی رہائش، مفت پبلک ٹرانسپورٹ، یونیورسل چائلڈ کیئر اور متوسط طبقے کے لیے سہولتوں کے فروغ پر مبنی تھا۔
انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد گھروں اور دفاتر کے کرائے منجمد کریں گے، شہر میں ٹرانسپورٹ مفت ہوگی اور چائلڈ کیئر کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔ عوامی رابطہ مہم کے دوران وہ نیویارک کے شہریوں کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
ظہران ممدانی فلسطینیوں کی حمایت میں اپنی کھلی اور دوٹوک آواز کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ایک موقع پر کہا تھا کہ اگر عالمی عدالت انصاف کو مطلوب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نیویارک آئیں تو وہ ان کی گرفتاری یقینی بنائیں گے۔