الحمرا، پبلک ریلیشنز کا جدید 360° ماڈل، ایک کامیاب مثال!
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
ثقافت محض رنگ، روشنی اور فن کی نمود نہیں، بلکہ قوموں کی فکری پہچان اور تہذیبی تشخص کی علامت ہوتی ہے۔ لاہور آرٹس کونسل الحمرا نے اسی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنی پبلک ریلیشنز حکمتِ عملی میں جدیدیت اور مؤثریت کو ہم آہنگ کیا ہے۔
محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کے زیرِ اہتمام منعقدہ پنجاب ماس انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹیول اس بات کا عملی مظہر ہے کہ جب Integrated Strategic Communication (ISC) 360° Model کو سمجھ بوجھ کے ساتھ بروئے کار لایا جائے تو اس کے نتائج نہ صرف نمایاں بلکہ دیرپا ہوتے ہیں۔
پری ایونٹ کمیونیکیشن Public Anticipation کا قیامفیسٹیول سے قبل الحمرا کی PR ٹیم نے مؤثر pre-event communication strategy اختیار کی۔ تھیٹر فیسٹیول کی تیاریوں سے متعلق پریس ریلیزز کا تسلسل عوامی دلچسپی کا باعث بنا۔
جب تیاریوں کی خبریں اخبارات میں شائع ہوئیں تو لوگوں کی توجہ الحمرا کی جانب مبذول ہوئی اور فیسٹیول کے لیے ایک cultural anticipation نے جنم لیا۔
بعد ازاں، فیسٹیول کا شیڈول جاری کرنے پر عوامی ردعمل نہایت مثبت رہا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ہزاروں افراد نے اسے شیئر کیا، تبصرے کیے، اور اپنے پروگرام ترتیب دیے۔
کثیرالجہتی کمیونیکیشن Multi-Layered Engagementاسی اسٹریٹیجک ماڈل کے تحت، صرف ڈراموں پر نہیں بلکہ فیسٹیول کی متنوع سرگرمیوں پر بھی فوکس رکھا گیا۔ پریس ریلیزز اور پوسٹس میں فوڈ اسٹالز، روایتی دستکاری، ملبوسات اور فوک کلچر کے اجزا کو اجاگر کیا گیا، جس سے عوامی دلچسپی میں مزید اضافہ ہوا۔
یہی نہیں، 7 ممالک کی شرکت اور بین الاقوامی ورکشاپس کا ذکر ایک global narrative کے طور پر پیش کیا گیا، تاکہ عوام کو احساس ہو کہ یہ فیسٹیول صرف ایک ثقافتی تقریب نہیں بلکہ ایک international cultural dialogue ہے۔
ڈیجیٹل اور الیکٹرانک میڈیا کا مربوط استعمالفیسٹیول کے دوران الحمرا کی PR ٹیم نے real-time communication کو یقینی بنایا۔ ہر روز صبح پریس ریلیز، دوپہر کو ٹی وی ٹکرز، اور شام کو social media updates جاری کی گئیں۔
ہر سیشن اور ڈرامے کے دوران ریلز، فوٹوز، اور شکریہ پیغامات نشر کیے گئے، جس سے عوامی دلچسپی برقرار رہی۔ یہی وہ پہلو ہے جو modern PR model کو کامیاب بناتا ہے۔ یعنی continuous public engagement۔
پوسٹ ایونٹ امپلیفکیشن Sustained Visibilityجب فیسٹیول اختتام پذیر ہوا تو میڈیا کوریج نے اس کامیابی کو دوام بخشا۔ قومی اخبارات مثلاً ڈان،نیوز،نیشن، نوائے وقت، جنگ اور دیگر بڑے میڈیا گروپس نے الحمرا کے فیسٹیول کو نمایاں جگہ دی۔
پورے کے پورے ایڈیشنز، رپورٹس، تصاویر، اور کالمز شائع ہوئے، جنہوں نے الحمرا کے مؤثر PR نظام کو ایک case study کی حیثیت دے دی۔
سوشل میڈیا پر وی لاگرز، کلچرل رپورٹرز، اور عام شہریوں نے ہزاروں پوسٹس شیئر کیں، جس سے organic reach لاکھوں میں جا پہنچی۔
نتائج A Quantifiable SuccessIntegrated 360° PR Model کے اطلاق کا سب سے نمایاں نتیجہ یہ نکلا کہ فیسٹیول میں 26,000 سے زائد افراد نے شرکت کی۔
یہ محض تعداد نہیں بلکہ عوامی اعتماد اور PR کی کامیابی کا پیمانہ ہے۔
عوام نے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی تھیٹر پرفارمنسز سے لطف اندوزی حاصل کی بلکہ مکالماتی نشستوں میں فعال شرکت بھی کی۔
الحمرا کا وژنPR کی نئی سمتالحمرا آرٹس کونسل نہ صرف فنونِ لطیفہ کی ترویج میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے بلکہ Public Relations Dynamics کو بھی عالمی معیار پر استوار کر رہی ہے۔
یہ ادارہ محض پریس ریلیز تک محدود نہیں، بلکہ audience psychology، content storytelling، digital integration اور community engagement جیسے جدید تصورات کو اپناتے ہوئے ایک ایسا PR فریم ورک تشکیل دے چکا ہے، جو کسی بھی عالمی ثقافتی ادارے کے ہم پلہ ہے۔
یہ کہنا بجا ہوگا کہ لاہور آرٹس کونسل الحمرا نے PR کے شعبے میں جو Integrated Strategic Communication 360° Model اختیار کیا ہے، وہ پاکستان میں ثقافتی اداروں کے لیے ایک benchmark بن چکا ہے۔
یہ ماڈل صرف ایک پالیسی نہیں بلکہ ایک dynamic communication ecosystem ہے، جو فن، عوام اور میڈیا — تینوں کو ایک ربط میں لے آتا ہے۔
الحمرا کی یہ حکمتِ عملی نہ صرف وقت کے تقاضوں کے مطابق ہے بلکہ اس بات کی بھی مظہر ہے کہ پاکستان کا ثقافتی شعبہ عالمی سطح پر اپنی شناخت مضبوطی سے قائم کر رہا ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الحمرا کی نہیں بلکہ
پڑھیں:
ترقی اب سینیارٹی نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر ہوگی: احسن اقبال
فائل فوٹووفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ آج کا دور جدید اور تیز رفتار تبدیلیوں کا ہے، ترقی اب سینیارٹی نہیں بلکہ کارکردگی اور نتائج کی بنیاد پر ہوگی۔
پنجاب یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کو نجی شعبے، سول سوسائٹی اور میڈیا سے ہم آہنگی رکھنی چاہیے تاکہ پالیسی سازی میں بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
احسن اقبال نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے سول سروس اصلاحات دوبارہ شروع کی ہیں اور نیا اسمارٹ سول سروس ماڈل میرٹ، جوابدہی اور ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سی ایس ایس امتحانات میں زیادہ تر امیدوار انگریزی میں فیل ہو جاتے ہیں۔ ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے گورننس کا نظام مربوط اور ہم آہنگ ہو چکا ہے اور آج کے گورننس سسٹم میں نمایاں تبدیلیاں آ چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے باعث آج کا شہری زیادہ آگاہ اور باشعور ہو چکا ہے اور نوجوان ٹیکنالوجی کے استعمال سے بخوبی واقف ہے، پالیسی سازی میں اب مشاورت اور شمولیت کا دائرہ کار وسیع ہو چکا ہے، جس سے فیصلہ سازی کے عمل میں بہتری آ رہی ہے۔