WE News:
2025-11-05@07:54:46 GMT

نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT

نیویارک کے پہلے مسلم میئر ظہران ممدانی کون ہیں؟

دریائے ہڈسن کے کنارے آباد امریکا کے سب سے بڑے شہر نیویارک کی متحرک سیاست میں آج ایک نیا چہرہ ابھر کر سامنے آیا ہے، جو کلچر، انٹرٹینمنٹ اور معیشت کے اس عالمی مرکز کے نومنتخب پہلے مسلم میئر ظہران قوامے ممدانی ہیں۔

افریقہ میں پیدا ہونے والا یہ نوجوان سیاست دان نہ صرف امریکی سیاست کے روایتی سانچوں کو چیلنج کر رہا ہے بلکہ وہ اپنے نظریات اور سماجی وابستگی کے باعث ایک نئی سیاسی سوچ کی علامت بن چکا ہے، امریکا کی صد سالہ تاریخ میں ظہران ممدانی سب سے کم عمر میئر بھی ہیں۔

ابتدائی زندگی

ظہران ممدانی 18 اکتوبر 1991 کو یوگنڈا کے دارالحکومت کَمپالا میں پیدا ہوئے، ان کے والد پروفیسر محمود ممدانی ممتاز محقق اور استاد ہیں، جبکہ والدہ میرا نائر بھارت کی عالمی شہرت یافتہ فلم ساز ہیں، خاندان جلد ہی نیویارک منتقل ہوگیا، جہاں ظہران نے بچپن کے تجربات کے ذریعے نسلی اور طبقاتی تفاوت کو قریب سے محسوس کیا۔

انہوں نے نیویارک کے برونکس ہائی اسکول آف سائنسز سے تعلیم حاصل کی اور پھر وڈوائن کالج سے ایفریکن اسٹڈیز میں بیچلر ڈگری حاصل کی، تعلیم کے دوران ہی وہ سماجی انصاف اور عوامی حقوق کی تحریکوں سے وابستہ ہوئے۔

سماجی خدمت سے سیاست تک کا سفر

سیاست میں آنے سے پہلے ظہران نے نیویارک میں رہائشی بحران کے شکار افراد کے ساتھ بطور ہاؤسنگ کونسلر کام کیا، جہاں انہوں نے گھروں سے بے دخلی کے خلاف جدوجہد کی، اسی تجربے نے انہیں عام شہریوں کی مشکلات کے قریب کیا، وہ مشکلات جنہیں اکثر روایتی سیاست دان نظرانداز کرتے ہیں۔

2020 میں ظہران ممدانی نے پہلی بار نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے ضلع 36 کوئینز سے الیکشن لڑا اور شاندار کامیابی حاصل کی، یوں وہ نیویارک اسمبلی کے چند انقلابی نوعیت کے نوجوان اراکین میں شامل ہو گئے جنہوں نے ’ڈیموکریٹک سوشلسٹ‘ نظریات کو عوامی سطح پر مؤثر انداز میں پیش کیا۔

سیاسی نظریات اور وژن

34 سالہ ظہران ممدانی خود کو ڈیموکریٹک سوشلسٹ قرار دیتے ہیں، ان کا ماننا ہے کہ نیویارک جیسے شہر میں دولت اور مواقع کی منصفانہ تقسیم ہی حقیقی ترقی کی بنیاد ہے۔ وہ فری پبلک ٹرانسپورٹ، خاص طور پر بسوں کو مفت کرنے، کرایہ کنٹرول اور سستی رہائش جیسے منصوبوں کے حامی ہیں۔

ان کے نزدیک شہری ترقی کا مطلب صرف بلند عمارتیں نہیں بلکہ وہ نظام ہے جو کم آمدنی والے افراد کو بھی باعزت زندگی گزارنے کا موقع دے۔ ان کا کہنا ہے کہ “اگر نیویارک واقعی دنیا کا عظیم ترین شہر ہے تو اس کا ہر شہری وہاں عزت سے رہ سکے۔”

نیو یارک کی میئرشپ کی دوڑ

2025 میں ظہران ممدانی نے ایک بڑا سیاسی قدم اٹھاتے ہوئے نیو یارک سٹی میئر کے انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا، ان کی مہم روایتی نعروں کے بجائے سماجی برابری، عوامی خدمات اور شفاف طرزِ حکمرانی کے پیغام پر مرکوز ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، ممدانی کی مہم نوجوانوں، تارکینِ وطن اور اقلیتی برادریوں کے درمیان غیرمعمولی مقبولیت حاصل کر رہی ہے۔ وہ خود کو ’نیویارک کی اصل آواز‘ کے طور پر پیش کرتے ہیں، ایک ایسی آواز جو طاقت کے ایوانوں سے نہیں بلکہ گلیوں اور محلوں سے ابھری ہے۔

ثقافتی شناخت اور اثرات

ظہران ممدانی کی شخصیت ان کے متنوع خاندانی پس منظر سے جڑی ہے، ایک طرف ان کے والد افریقہ اور جنوبی ایشیا کے فکری مکالمے کی نمائندگی کرتے ہیں، تو دوسری جانب ان کی والدہ کا فلمی کام دنیا بھر میں انسانی کہانیوں کو اجاگر کرتا ہے۔ انہی اثرات نے ظہران کو ایک عالمی نقطہ نظر عطا کیا ہے، جہاں شناخت، نسل، مذہب اور سیاست ایک دوسرے سے جڑے دکھائی دیتے ہیں۔

تنقید اور چیلنجز

اگرچہ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، مگر ناقدین کا کہنا ہے کہ ظہران ممدانی کے نظریات امریکی سیاست کی عملی حقیقتوں سے کچھ زیادہ ہی نظریاتی ہیں، تاہم ان کے حامیوں کا اصرار ہے کہ یہی جراتِ اظہار انہیں منفرد بناتی ہے، وہ ایک ایسا سیاست دان ہے جو مفاد پرستی نہیں بلکہ اصولوں پر سیاست کرتا ہے۔

ظہران ممدانی آج امریکی سیاست میں اس نسل کی نمائندگی کرتے ہیں جو طاقت کے مراکز سے باہر پیدا ہوئی لیکن انہی مراکز کو نئی شکل دینے کا عزم رکھتی ہے۔

نیویارک جیسے کثیرالثقافتی شہر میں، جہاں دنیا بھر کے لوگ بستے ہیں، ممدانی کی کہانی دراصل ایک نئی امریکی شناخت کی داستان ہے، ایک ایسی سیاست جو انسان کو مرکز میں رکھتی ہے، طاقت کو نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ظہران ممدانی نیویارک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: نیویارک کرتے ہیں

پڑھیں:

نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟

نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز

نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کے چرچے اس وقت امریکا بھر میں جاری ہیں۔ چونتیس سالہ ظہران ممدانی، جو اپنی مثبت توانائی، مسکراہٹ اور عام آدمی سے جڑنے کے انداز کے لیے جانے جاتے ہیں، اب نیویارک کے سیاسی منظرنامے کا سب سے نمایاں چہرہ بن چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جتنی تیزی سے وہ عوام میں مقبول ہو رہے ہیں، اتنی ہی سخت تنقید کا بھی نشانہ بن رہے ہیں۔

نیویارک کے سابق گورنر اینڈریو کومو جو ان کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے ہیں، انہوں نے اُن پر الزام لگایا کہ “ممدانی نے کبھی کوئی بڑی ذمہ داری نہیں سنبھالی” جبکہ ارب پتی بل ایکمین نے اُنہیں “جعلی مسکراہٹ والا اداکار” قرار دیا۔
ان الزامات کے باوجود ظہران ممدانی کا عوامی گراف مسلسل بلند ہو رہا ہے۔

ہارورڈ انسٹیٹیوٹ آف پالیٹکس کی ایک تحقیق کے مطابق نوجوان نسل بڑی تعداد میں ممدانی کو سپورٹ کر رہی ہے۔

ایک طالبہ کا برطانوی جریدے دی گارجیئن سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ، “اگر وہ (ممدانی) جیت گئے تو میری زندگی واقعی بہتر ہو سکتی ہے۔”
ایک اور نوجوان نے کہا، “ممدانی اپنے مؤقف سے نہیں ہٹتے، چاہے حالات جیسے بھی ہوں۔”
ممدانی کے حامیوں کے مطابق وہ عام سیاستدانوں سے بالکل مختلف ہیں۔ وہ شہر میں کرایوں، مہنگائی، خوراک اور عام شہریوں کے مسائل پر بات کرتے ہیں۔
ان کا مسلمان ہونا، فلسطین کے حق میں کھل کر بولنا اور تارکین وطن کے ساتھ کھڑا ہونا اُنہیں خاص طور پر کمزور طبقے میں مقبول بنا رہا ہے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق ممدانی کی اصل طاقت ان کا سچ بولنے کا انداز ہے۔ وہ وہی کہتے ہیں جو وہ سمجھتے ہیں، اور یہی سچائی اُنہیں عام امریکیوں کے دلوں کے قریب لے آئی ہے۔

صحافی ایسٹیڈ ہرنن کا کہنا ہے کہ “جہاں دوسرے سیاستدان ہر بات ناپ تول کر کہتے ہیں، ممدانی دل سے بولتے ہیں۔”
حتیٰ کہ نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچل، جو ابتدا میں اُن کی ناقد تھیں، انہوں نے بھی ستمبر میں ممدانی کی حمایت کر دی۔ انہوں نے کہا، “ظہران اپنے ناقدین کے سامنے وقار، ہمت اور صبر سے کھڑے رہتے ہیں۔”

نیویارک جیسے مہنگے شہر میں جہاں کرائے اور اخراجات عام شہری کی پہنچ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، ظہران ممدانی کی سادہ باتیں، انسان دوستی اور ایمانداری عوام کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہو رہی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ تنقید کے باوجود، وہ اس وقت نیویارک کے میئر کے لیے سب سے آگے نظر آ رہے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چین میں افراتفری کی پوری ذمہ داری نیدرلینڈز پر عائد ہے، چینی وزارت تجارت غزہ میں عالمی فوج کی تعیناتی کیلئے امریکا نے اقوام متحدہ سے منظوری مانگ لی سوڈان میں جنگی جرائم کا خدشہ، عالمی فوجداری عدالت کا سخت انتباہ استنبول میں اسلامی ممالک کا اجلاس: غزہ سے اسرائیلی فوج کے فوری انخلا کا مطالبہ دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ چینی اور روسی وزرائے اعظم کے 30 ویں باقاعدہ اجلاس کا انعقاد TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی مخالفت کے باوجود ظہران ممدانی نیویارک سٹی کے پہلے مسلم میئر منتخب
  • ظہران ممدانی نے میئر کے طور پر پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان کردیا
  • ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر کے طور پر تاریخ رقم، پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان
  • امریکا میں نئی تاریخ رقم، ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلمان میئر منتخب
  • ڈونلڈ ٹرمپ کو دھچکا، نیویارک میں میئر کےتاریخ ساز انتخابات میں مسلم امیدوار ظہران ممدانی کامیاب
  • نیوجرسی میں بم کی دھمکیوں پر ووٹنگ عارضی طور پر معطل، نیویارک کے پہلے مسلم میئر کی کامیابی متوقع
  • پولنگ اسٹیشنز پر بم دھماکوں کی دھمکیاں؛ نیویارک کے پہلے مسلم میئر کی کامیابی متوقع
  • نیویارک کے ممکنہ مسلمان میئر ظہران ممدانی کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے؟
  • نیو یارک میں میئر کا الیکشن آج، مسلم امیدوار ظہران ممدانی سمیت 3 امیدواروں میں کا مقابلہ